٦ ونحن نقول الصلوٰة علی المیت لاظہار کرامتہ والشہید اولی بہا ٧ الطاہر عن الذنوب لایستغنی عن الدعاء کالنبی والصبی (٧٣٨) ومن قتلہ اہل الحرب اواہل البغی اوقطاع الطریق فبای شیٔ قتلوہ لم یغسل )
نے اسکے گناہ کو مٹا دیا اس لئے اب اسکی سفارش کی ضرورت نہیں ہے اس لئے اسکی نماز جنازہ پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں رہی ۔ موسوعہ میں اتنی سی عبارت ہے ۔ و استغنوا بکرامة اللہ جل و عز لھم عن الصلاة لھم ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب ما یفعل بالشھید ، ج ثالث ، ص ٣٦٩ ، نمبر ٣٠٥٦) اس عبارت میں ہے کہ اللہ تعالی نے انکو نماز سے بے نیاز کر دیا ۔ (٢)۔ لیکن اصل دلیل یہ حدیث ہے جس میں ہے کہ شہید کی نماز نہ پڑھی جا ئے ۔ عن جابر بن عبد اللہ ... وامر بدفنھم فی دمائھم ولم یغسل ولم یصل علیھم ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة علی الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٣ ابو داؤد شریف ، باب فی الشید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ ۔ محاء : کا معنی ہے مٹا دینے والا ، اور ذنوب کا معنی ہے ، گناہ ۔
نوٹ: ہمارا عمل پہلی احادیث پر ہے۔
ترجمہ: ٦ ہم جواب دیتے ہیں کہ میت پر نماز اسکی کرامت اور عزت کے اظہار کے لئے ہے ، اور شہید اس کے لئے زیادہ بہتر ہے ۔
تشریح : یہ امام شافعی کے استدلال کا ایک جواب ہے ، کہ نماز جنازہ میت کے اکرام و عزت کے لئے ہے اور شہید اس اکرام و عزت کا زیادہ مستحق ہے اسلئے شہید پر نماز پڑھنی چاہئے ۔
ترجمہ: ٧ اور جو گناہ سے پاک ہے وہ دعا سے مستغنی نہیں ہے جیسے نبی اور بچہ ۔
تشریح : یہ امام شافعی کوا دوسرا جواب ہے۔ کہ نماز جنازہ دعا کے لئے ہے ، اور شہید اگر چہ گناہ سے پاک ہو گیا لیکن دعا سے مستغنی تو نہیں ہوا جیسے نبی اور بچہ گناہ سے پاک ہیں لیکن دعاء سے مستغنی نہیں ہیں ، اسی لئے ان دونوں پر نماز جنازہ پڑھی جا تی ہے ، اسی طرح شہید پر بھی نماز جنازہ پڑھنی چاہئے
ترجمہ: (٧٣٨) ]١[جسکو حربیوں نے قتل کیا ہو ]٢[ یا باغیوں نے قتل کیا ہو ]٣[ یا ڈاکؤں نے قتل کیا ہو تو جس طریقے سے بھی قتل کیا ہو غسل نہیں دیا جائے گا ۔
تشریح : پہلے یہ تھا کہ کا فروں نے میدان جنگ میں قتل کیا ہو تو وہ شہید کامل ہے ، اب اور تین قسم کے آدمی قتل کرے تو اس کا حکم بیان کیا جا رہا ہے ۔ ]١[ حربیوں کا مطلب ہے جو مشرک دار الحرب میں رہتا ہو ، اور حربیوں کے قتل کا مطلب یہ ہے کہ حربیوں نے