٤ والمراد بالاثر الجراحة لانہ دلالة القتل وکذا خروج الدم من موضع غیر معتاد کالعین ونحوہ
٥ والشافعی یخالفنا فی الصلوٰة ویقول السیف مَحَّاء للذنوب فاغنی عن الشفاعة
۔۔مصنف نے یہ جو فر ما یا کہ عوض مالی لازم نہ آتا ہو اس سے یہ آخری تین صورتیں مراد ہیں جن میں قتل کر نے کی وجہ سے دیت یعنی مالی عوض لازم ہو تا ہے جس سے ظلم کم ہو گیا اور شہداء احد کے درجے میں نہیں رہا جس کی وجہ سے مقتول کو غسل دیا جا ئے گا ۔ اور قتل کی پہلی صورت یعنی قتل عمد کی شکل میں دیت لازم نہیں ہو تی ہے اس میں ظلم مکمل ہے اسلئے شہید کو غسل نہیں دیا جا ئے گا چاہے اس کو قتل کر نے والا مسلمان ہی کیوں نہ ہو ۔
ترجمہ: ٤ اور متن میں اثر سے مراد زخم ہے ، اس لئے کہ وہ قتل کی علامت ہے ۔ ایسے ہی ایسی جگہ سے خون نکلنا جہاں سے خون نکلنے کی عام طور پر عادت نہیں ہے ۔ جیسے آنکھ یا اس طرح کی کوئی اور جگہ ۔
تشریح : متن میںایک لفظ تھا ]اثر [ اس سے زخم کا پتہ نہیں چلتا تھا اسلئے مصنف نے تشریح کی کہ اثر سے مراد ایسا زخم ہے جس سے معلوم ہو تا ہو کہ یہ آدمی اپنی موت نہیں مرا ہے بلکہ مشرکین کے ساتھ جنگ میں زخم لگنے سے مرا ہے۔ یا ایسی جگہ سے خون نکلا جہاںسے عام طور پر خون نہیں نکلتا ہے جیسے آنکھ ہے کہ وہاں سے عام طور پر خون نہیں نکلتا ہے اب آنکھ سے خون نکلا اور مر گیا تو یہ علامت ہے کہ مشرکین کی مار سے مرا ہے ۔ لیکن اگر ناک سے خون نکلا اور مار کی کوئی علامت نہیں ہے تو یہ سمجھا جا ئے گا کہ یہ اپنی موت سے مرا ہے مشرکین کی مار سے نہیں مرا ، کیونکہ ناک سے بغیر مار کے بھی خون نکلتا ہے ، یا منہ سے کسی بیماری سے بھی خون نکلتا ہے اسلئے یہ مار کی علامت نہیں ہے ۔
حاصل یہ ہے کہ مشرکین کی مار کی علامت ہو تو شہید شمار کیا جا ئے گا اور علامت نہ ہو تو شہید شمار نہیں کیا جا ئے گا ۔
لغت : جراحة : زخم ۔ موضع غیر معتاد : ایسی جگہ جہاں سے عادة خون نہ نکلتا ہو ۔ عین : آنکھ ۔
ترجمہ: ٥ اور امام شافعی نماز کے بارے میں ہماری مخالفت کر تے ہیں ، وہ فر ما تے ہیں کہ تلوار گناہوں کو مٹا دیتی ہے اس لئے سفارش کر نے سے بے نیاز کر دیا ۔
تشریح : شہید کامل کو کفن دے اور غسل نہ دے اس بارے میںسب متفق ہیں ، البتہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جا ئے یا نہیں اس بارے میںامام شافعی فر ما تے ہیں کہ اس پر نماز نہ پڑھی جا ئے اور امام ابو حنیفہ نے فر ما یا کہ نماز پڑھی جا ئے ۔ موسوعة میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی : اذا قتل المشرکون المسلمین فی المعترک لم تغسل القتلی ، و لم یصل علیھم ، و دفنوا بکلومھم و دمائھم ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب ما یفعل بالشھید ، ج ثالث ، ص ٣٦٨ ، نمبر ٣٠٤٩) اس عبارت میں ہے کہ شہید کو غسل نہ دیا جا ئے ۔
وجہ : (١) انکی دلیل عقلی جو مصنف نے بیان کی ہے یہ ہے کہ نماز جنازہ میت کے گناہوں کی شفاعت کے لئے ہے اور تلوار کی مار