٣ فکل من قتل بالحدید ظلما وہو طاہر بالغ ولم یجب بہ عوض مالی فہو فی معناہم فیلحق بہم۔
ترجمہ: ٣ اسلئے ہر وہ شخص جو ظلما قتل کیا گیا ہو اور وہ پاک بھی ہو اور بالغ بھی ہو اور اسکے بدلے میں کوئی ما لی عوض واجب نہ ہوا ہو تو وہ بھی شہداء احد کے معنی میں ہے تو انہیں کے ساتھ لاحق کیا جا ئے گا ۔
تشریح :کامل مظلوم کون ہے اور کون شہداء احد کے معنی میں ہے جسکو غسل نہ دیا جا ئے اس سلسلے میں اس عبارت میں چار باتیں بیان فر ما رہے ہیں ۔
]١[ مشرکین نے میدان جنگ میں قتل کیا ہو تو چاہے کسی چیز سے قتل کیا ہو وہ شہداء احد کے درجے میں ہے اسکو غسل نہ دیا جا ئے ۔
]٢[ لیکن اگرشہید جنبی یا حائضہ ہو تو اگر چہ وہ شہداء احد کے درجے میں ہو امام ابو حنیفہ کے نزدیک غسل دیا جا ئے گا اسلئے کہ حضرت حنظلہ جنبی ہو کر میدان احد میں شہید ہو ئے تھے تو فرشتوں نے انکو غسل دیا تھا اسلئے غسل نہ دینے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ پاک ہو
]٣[ دوسری شرط یہ ہے کہ وہ بالغ اور عاقل ہو ۔ کیونکہ شہادت گناہ کو پاک کر تی ہے اسلئے غسل نہیں دیا جا تا ہے ، اور بچے اور مجنون پر کوئی گناہ ہی نہیںہے اسلئے پاک کس چیز کو کرے گی ! اسلئے اسکو غسل دیا جا ئے گا ، اس لئے بالغ ہو تو غسل نہیں دیا جا ئے گا۔ اس بارے میں صاحبین کا اختلاف ہے جو آگے آرہا ہے ۔
]٤[ و لم یجب بہ عوض مالی : اور تیسری شرط یہ ہے کہ اس قتل کے بدلے میں مالی عوض لازم نہ ہوا ہو ۔۔قتل کی چار صورتیں ہیں
(١) قتل عمد : دھار دار چیز سے جان بوجھ کر قتل کر نا ۔ اس میں قاتل کو قصاص اور بدلے میں قتل کیا جا تا ہے ، یہ قتل کیا جا نا مقتول کے ورثہ کا نہیں بلکہ شریعت کا حق ہے اس میں قتل کیا جا رہا ہے اس لئے مقتول کے ورثہ کو کچھ مال نہیں ملا اس لئے وہ مکمل مظلوم ہوا اور مقتول شہداء احد کے درجے میں ہوااس لئے اس کو غسل نہیں دیا جائے گا بشرطیکہ پاک ہو ۔ (٢) دوسرا ہے قتل شبہ عمد : مارا تو جان بوجھ کر لیکن ایسے ہتھیار سے نہیں ما را جس سے عام طور پر آدمی مر ہی جا تا ہو بلکہ ایسے ہتھیار سے ما را جس سے عام طور پر آدمی مر تا نہ ہو لیکن مر گیا تو یہ قتل شبہ عمد ہے ۔ اس صورت میں قاتل پر قصاص نہیں ہے ، بلکہ اس پر دیت ہے اور عوض مالی سواونٹ ہے ۔ چونکہ اس صورت میں مقتول کے ورثہ نے مال لیا اس لئے ظلم کم ہو گیا اور کامل شہید نہیں رہا ، اس لئے اس صورت میں مقتول کو غسل دیا جا ئے گا ۔ (٣) تیسری صورت قتل خطا ء کی ہے : یعنی ہتھیا ر سے مار رہا تھا کسی اور کو لیکن غلطی سے اس کو لگ گیا اور مر گیا تو یہ قتل خطاء ہے ، اس میں دیت یعنی سو اونٹ لا زم ہو تا ہے ، اس لئے اس میں بھی ظلم کم ہو گیا ، اس لئے غسل نہیں دیا جائے گا۔ (٤) چوتھی صورت قتل شبہ خطاء کی ہے : اسکی صورت یہ ہے کہ مثلا ماں بچے کو لیکر سو رہی تھی اور سوئے ہو ئے میں بچے کو داب دیا جس سے بچہ مر گیا ، یہ قتل شبہ خطاء ہے ، اس صورت میں بھی دیت لازم ہو تی ہے ، اور مال وصول کر نے کی وجہ سے ظلم کم ہو گیا اس لئے مقتول کو غسل دیا جا ئے گا