١ وقولہ لابأس یشیر الیٰ انہ لایوجر علیہ لکنہ لایاثم بہ وقیل ہو قربة
تشریح : مسجد کو بہت زیادہ آرائش و زیبائش کر نا اچھا نہیں ہے لیکن بقدر ضرورت اسکو مضبوط کر نا جائز ہے ۔
وجہ: (١) أن عبد اللہ أخبرہ أن المسجد کان علی عھد رسول اللہ ۖ مبنیا باللبن ، و سقفہ الجرید ، و عمدہ خشب النخل ، فلم یزد فیہ أبو بکر شیئا ، و زاد فیہ عمر و بناہ علی بنیانہ فی عھد رسول اللہ ۖ باللبن و الجرید ، و أعاد عمدہ خشبا ً ثم غیرہ عثمان فزاد فیہ زیادة ً کثیرة ً و بنی جدارہ بالحجارة المنقوشة و القصة ، و جعل عمدہ من حجارة منقوشة و سقفہ بالساج ۔ ( بخاری شریف ، باب بنیان المسجد ، ص ٦٤، نمبر ٤٤٦ ابو داود شریف ، باب فی بناء المساجد ،ص ٧١، نمبر ٤٥١ ) اس حدیث میں ہے کہ حضرت عثمان نے تھوڑی بہت مسجد کی زینت کی ہے ۔ اور مسجد کو مضبوط کیا ہے اسلئے تھوڑی بہت زینت کر نا جائز ہے اور مضبوط کر نا بھی جائز ہے ۔
لیکن بہت زیادہ زینت کر نا اچھا نہیں ہے ۔ اسکی دلیل یہ حدیث ہے (١) عن ابن عباس قال : قال رسول اللہ ۖ : ما أمرت ُ بتشیید المساجد ۔ قال ابن عباس : لتزخرفنھا کما زخرفت الیھود والنصاری ۔( ابو داود شریف ، باب فی بناء المساجد ، ص ٧١ ، نمبر ٤٤٨) اس حدیث میں ہے کہ بلا وجہ مسجد کی بہت زینت کر نا اچھا نہیں ہے یہود و نصاری کا کام ہے۔(٢)عن یزید بن الاصم و کان ابن خالة ابن عباس قال : قال النبی ۖ : ماأمرت بتشیید المساجد قال : و قال ابن عباس أما واللہ لتزخرفّنھا ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب تزیین المساجد و الممر فی المسجد ، ج ثالث ، ص ١٥٢ ، نمبر ٥١٢٧ ) اس حدیث میں بھی ہے کہ مسجد کو بہت زیادہ زینت کر نا ٹھیک نہیں ہے ۔(٣)أن علیا قال : ان القوم اذا زینوا مساجدھم فسدت أعمالھم ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب تزیین المساجد و الممر فی المسجد ، ج ثالث ، ص ١٥٤ ، نمبر ٥١٣٣ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسجد کی زیادہ زینت کر نے سے اعمال فاسد ہو جائیں گے ۔
ترجمہ: ١ اور مصنف کا قول : لا بأس ۔ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نقش و نگار کر نے پر اسکو ثواب نہیں دیا جائے گا ، لیکن وہ اس سے گناہگار بھی نہیں ہو گا ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عبادت ہے ۔
تشریح : ۔ متن میں ((لا بأس )) گزرا ، اسلئے اس لا بأس کی تفسیر فر ما رہے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسجد کا نقش و نگار کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، یعنی اس میں کوئی ثواب نہیں دیا جائے گا ۔ البتہ اس میں گنہگار بھی نہیں ہو گا ۔ اور بعض حضرات نے فر مایا کہ مسجد کا نقش و نگار کر نا عبادت ہے ، اسلئے مسجد کو پاک رکھنے اور اسکو اچھے انداز میں رکھنے کی تاکید ہے۔
وجہ : (١) عن عائشة قالت : أمر رسول اللہ ۖ ببناء المساجد فی الدور ، و أن تنظف و تطیب ۔( ابوداود شریف ، باب اتخاذ المساجد فی الدور ، ص ٧١ ، نمبر ٤٥٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھروں میں مسجد بناؤ اور اسکو صاف ستھرا رکھو ۔ (٢) ابھی حضرت عثمان کا عمل گزرا کہ انہوں نے مسجد نبوی میں نقش و نگار کے پتھر لگائے ، تو ظاہر ہے کہ وہ عبادت ہی سمجھ کر