٢ وقال صلی اﷲ علیہ وسلم فیہم زمّلُوہم بکلومہم ودمائہم ولا تغسلوہم
دفن کیا جائے۔اور جو زیادہ ہو اس کو نکال لیا جائے۔اور جو کم ہو اس کا اضافہ کیا جائے ۔(٢)اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن ابن عباس قال امر رسول اللہ ۖ بقتلی احد ان ینزع عنھم الحدید والجلود وان یدفنوا بدمائھم و ثیابھم (ابو داؤد شریف، باب فی الشہید یغسل ج ثانی ص ٩١ نمبر ٣١٣٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفن کے لائق جو کپڑے یا چیزیں نہ ہوں ان کو نکال دیئے جائیں اور جو کپڑے کفن کے لائق ہوں وہ ان کے ساتھ ہی رکھے جائیں۔ اور کفن میں جو کمی رہ جائے اس کو پوری کی جائے۔
(١)شہید پر نماز پڑھی جائے اس کی دلیل یہ حدیث ۔ہے عن ابن عباس قال اتی بھم رسول اللہ ۖ یوم احد فجعل یصلی علی عشرة عشرة و حمزة ھو کما ھو یرفعون وھو کما ھو موضوع۔ (ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی الصلوة علی الشہداء و دفنھم ص ٢١٦،نمبر١٥١٣ سنن للبیھقی ، باب من زعم ان النبی ۖ صلی علی شہداء احد، ج رابع ص ١٨،نمبر٦٨٠٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہداء احد پر آپۖ نے نماز پڑھی(٢) نماز ترقی درجات کے لئے اور استغفار کے لئے ہے۔اور یہ بچوں اور نبی کے لئے بھی جائز ہے۔ اس لئے شہید کے لئے بھی کیا جائے (٣) خود بخاری میں اس حدیث میں موجود ہے۔ عن عقبة بن عامر ان النبی ۖ خرج یوما فصلی علی اھل احد صلواتہ علی المیت ثم انصرف الی المنبر (بخاری شریف ، باب الصلوة علی الشہید ص ١٧٩ نمبر ١٣٤٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہید پر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔مصنف عبد الرزاق ، باب الصلوة علی الشہید و غسلہ ج ثالث ص ٦٥٣ نمبر٦٦٦٧ ٦٦٦٦ میں شہید پر نماز پڑھنے کے بارے میں تفصیل موجود ہے۔فلیراجع ! (٤) عن عقبة بن عامر الجھنی : أن النبی ۖ صلی علی قتلی أحد صلاتہ علی المیت ۔ ( مستدرک حاکم ، کتاب الجنائز ، ج اول ، ص ٥٢٠، نمبر ١٣٥٢) اس حدیث میں ہے کہ میت پر جس طرح نماز پڑھتے ہیں اسی طرح شہداء احد پر نماز جنازہ پڑھی ۔
اصول : مکمل مظلوم مقتول شہید کا مل ہے ۔
ترجمہ: ٢ آپ ۖ نے شہداء احد کے بارے میں فر ما یا کہ انکو انکے خون اور انکے زخموں کے ساتھ لپیٹ دو اور انکو غسل مت دو ۔
تشریح : کامل شہید کو غسل نہیں دیا جا ئے گا اور انکے خون اور زخموں کے ساتھ لپیٹ کر دفن کر دیا جا ئے گا ۔ اس بارے میں اوپر کئی حدیثیں گزرگئیں ۔ البتہ صاحب ھدایہ کی پیش کردہ حدیث یہ ہے ۔ عن ابی صعیر أن النبی ۖ أشرف علی قتلی أحد فقال : انی قد شھدت علی ھؤلاء فزملوھم بدمائھم و کلومھم ۔ ( سنن بیھقی باب المسلمون یقتلھم المشرکون فی المعرکة ۔ الخ ، ج رابع ، ص ١٧، نمبر ٦٨٠٠) اس حدیث میں ہے کہ انکے زخموں اور خون کے ساتھ لپیٹ دو ۔ ۔ زملوا : معنی لپیٹ دو ۔ کلوم : کلم سے مشتق ہے ، زخم ۔