(٧٣٦) ثم یہال التراب ویسَنّم القبر ولا یُسطَّح) ١ ای لا یُربّع لانہ صلی اﷲ علیہ وسلم نہی عن تربیع القبور
بانس استعمال ہوا ہے ۔۔حدیث مرسل یہ ہے ۔عن الشعبی أن النبی ۖ جعل علی لحدہ طن قصب ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٢٨،ما قالوا فی القصب یوضع عن اللحد ، ج ثالث ، ص ٢٢، نمبر ١١٧٢٢) اس حدیث مرسل میں ہے کہ حضور ۖ کی قبر میں بانس استعمال ہوا ہے اسلئے اسکے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔(٢) عن ابی وائل عن عمرو بن شرحبیل أنہ قال اطرحوا علی طنا من قصب فانی رأیت المھاجرین یستحبون علی ما سواہ ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٢٨،ما قالوا فی القصب یوضع عن اللحد ، ج ثالث ، ص ٢٢، نمبر ١١٧٢٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مہاجرین بھی بانس کو ہی پسند فر ما تے تھے ۔ ۔طن : بانس کا گٹھا
جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ و یکرہ الآجر علی القبر ، و یستحب اللبن و القصب ۔ ( جامع صغیر ، باب فی حمل الجنازة و الصلوة علیھا ، ص ١١٨) اس عبارت میں ہے کہ بانس اور کچی اینٹ دینا مستحب ہے ۔
ترجمہ: (٧٣٦) پھر قبر میں مٹی ڈال دی جائے اور قبر کوہان نما بنائی جائے۔ اور مسطح نہ ہویعنی چو کور نہ ہو
تشریح: جس طرح اونٹ کی کوہان ہوتی ہے اسی انداز کی قبر کی شکل بنائی جائے۔لیکن قبر بہت اونچی نہ کی جائے۔البتہ چوکور بنا کر زمین کی سطح کے قریب کی جائے تاکہ کوہان نما اونچی رہے ۔
وجہ: (١) عن سفیان التمار قال دخلت البیت الذی فیہ قبر النبی ۖ فرأیت قبر النبی ۖ وقبر ابی بکر و عمر مسنمة۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ١٣٠ ، ماقالوا فی القبر یسنم ج ثالث ، ص ٢٣،نمبر١١٧٣٣بخاری شریف ، باب ماجاء فی قبر النبی ۖ وابوبکر و عمر ص ١٨٦ نمبر ١٣٩٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قبر کوہان نما بنائی جائے۔(٢) قبر اونچی نہ ہو اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔قال لی علی الا ابعثک علی ما بعثنی علیہ رسول اللہ ۖ ان لا تد ع تمثالا الا طمستہ ولا قبرامشرفا الاسویتہ ۔ (مسلم شریف ، کتاب الجنائز، فصل فی طمس التمثال وتسویة القبر المشرف ص٣١٢ نمبر ٢٢٤٣٩٦٩ ابو داود شریف ، باب فی تسویة القبر ، ص ٤٧٠، نمبر ٣٢١٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بہت ابھری ہوئی قبر کو نیچی کی جائے۔
لغت: یھال : مٹی ڈالی جائے، یسنم : کوہان نما بنائی جائے۔ یسطح : چوکور، زمین کی سطح سے ملی ہوئی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ حضور ۖ نے قبر کو چوکور بنانے سے منع فر ما یا ۔
تشریح َ : چونکہ حضور ۖ نے قبر کو چوکور بنانے سے منع فر ما یا ہے اس لئے یہ اچھا نہیں ہے ۔
وجہ : صاحب ھدایہ کی حدیث مرسل یہ ہے ۔ اخبرنا أبو حنیفة قال : حدثنا شیخ لنا یرفعہ الی النبی ۖ انہ نھی عن تربیع القبور و تجصیصھا قال محمد و بہ نأخذ ۔ ( کتاب الآثار امام محمد ، باب تسنیم القبور و تجصیصھا ، ص ٥٢،