(٧٣١) یحل العقدة) ١ لوقوع الامن من الانتشار(٧٣٢) ویُسوّٰی اللبن علی اللحد) ١ لانہ صلی اﷲ علیہ وسلم جعل علی قبرہ اللبن
للصلاة ثم اضطجع علی شقک الأیمن ثم قل ۔ (بخاری شریف ، باب فضل من بات علی الوضوء ،ص ٤٥، نمبر ٢٤٧ مسلم شریف ، باب الدعاء عند النوم ،ص ١١٧٧، نمبر ٢٧١٠ ٦٨٨٢) اس حدیث میں ہے کہ دائیں پہلو پر سوئے ، چونکہ زندگی میں یہ بہتر ہے اسلئے مر نے کے بعد بھی یہی بہتر ہو گا ۔(٤)اس اثر میں ہے کہ ۔ سألت الشعبی ....لکن اجعل القبر الی القبلة ، قبر رسول اللہ ۖ و قبر بکر و قبر عمر الی القبلة ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب غسل المرء اذا حضرہ الموت و حروف المیت الی القبلة ، ج ثالث ، ص ٢٤٢، نمبر ٦٠٨٣) اس اثر میں ہے کہ حضور ۖ کی قبر اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کی قبر قبلے کی طرف ہیں ۔
ترجمہ : (٧٣١)گرہ کھول دے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اب کفن کھلنے کا خطرہ نہیں رہا ۔
تشریح : کفن دیتے وقت کھلنے کا خطرہ ہو تو گرہ لگانے کے لئے کہا تھا ۔اب قبر میں میت کو لٹانے کے بعد کفن کے گرہ کھول دے
وجہ: (١) کیونکہ اب کفن کھلنے کا خطرہ نہیں ہے (٢) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ حدثنا مولا ہ معقل بن یسار لما وضع رسول اللہ ۖ نعیم بن مسعود فی القبر نزع الأخلة بفیہ ۔(نمبر ٦٧١٤)مات ابن لسمرة و ذکر الحدیث قال : فقال : انطلق بہ الی حفرتہ فاذا وضعتہ فی لحدہ فقل بسم اللہ و علی سنة رسول اللہ ۖ ثم أطلق عقد رأسہ و عقد رجلیہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب عقد الاکفان عند خوف الانتشار و حلھا اذا أدخلوہ القبر ، ج ثالث ، ص ٥٧١، نمبر ٦٧١٥) اس حدیث میں ہے کہ منہ سے گرہ کھولا ، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کفن کھلنے کا خوف ہو تو گرہ باندھنا بھی مستحب ہے ۔(٣)اس اثر میں ہے۔عن ابراھیم قال اذا ادخل المیت القبر حل عنہ العقد کلھا (مصنف ابن ابی شیبہ ١٢٠ ، ما قالوا فی حل العقد عن المیت ج ثالث ص ١٧،نمبر١١٦٦٩)اس اثر سے معلوم ہوا کہ کفن کی گرہ کھول دی جائے۔
ترجمہ: (٧٣٢)اور لحد میں کچی اینٹ برابر کرکے ڈالی جائے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ حضور ۖ کی قبر پر کچی اینٹیں لگا ئی گئیں تھیں ۔
تشریح: لحد کے دائیں کنارے میں میت کو رکھ دی جاتی ہے اس لئے لحد کے منہ پر کچی اینٹ برابر کر کے ڈالی جائے جس سے لحد کا منہ بند ہو جائے۔ اس لئے کہ حضور ۖ کی قبر پر کچی اینٹیں ڈالی گئیں تھیں ۔
وجہ: اس کی دلیل یہ حدیث ہے(١)۔ ان سعد بن ابی وقاص قال فی مرضہ الذی ھلک فیہ الحدوا لی لحدا