٤ قلنا کان ذلک لازدحام الملائکة علیہ (٧٢٥) ویمشون بہ مسرعین دون الخبب ) ١ لانہ صلی اﷲ علیہ وسلم حین سئل عنہ قال مادون الخبب(٧٢٦) واذا بلغوا الی قبرہ یکرہ ان یجلسوا قبل ان یوضع عن اعناق الرجال)
ترجمہ: ٤ ہم جواب دیتے ہیں کہ فرشتے کی بھیڑ کی وجہ سے ایسا کیا ۔
تشریح : ہم جواب دیتے ہیں کہ حضرت سعد ابن معاذ کے جنازے میں فرشتے کی بھیڑتھی اسلئے چار کے بجائے دو آدمیوں نے انکے جنازے کو اٹھا یا ورنہ چار آدمیوں کو اٹھانا چاہئے تھا ۔ ۔ اس حدیث میں اس کا اشارہ ہے ۔ عن ابن عمر أن رسول اللہ ۖ قال : ھذا الذی تحرک لہ العرش و فتحت لہ أبواب السماء و شھد ہ سبعون ألف ملک من الملائکة لقد ضم ضمة ثم فرج عنہ ۔ ( طبرانی کبیر، باب اھتز العرش لموت سعد بن معاذ ، ج سادس ، ص ١٠، نمبر ٥٣٣٣) اس حدیث میں ہے کہ حضرت سعد بن معاذ کے جنازے میں ستر ہزار فرشتے تشریف لا ئے تھے۔ ۔ازدحام : کا معنی ہے بھیڑ ۔
ترجمہ: (٧٢٥) جنازے کو لیکر تیز چلے لیکن دوڑے نہیں ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ حضور ۖ کو اس بارے میں پوچھا تو فر ما یا کہ دوڑنے سے کمَ
تشریح : ۔ خبب کا ترجمہ ہے دوڑنا ، اور دون الخبب : کا تر جمہ ہو گا کہ تیز تو چلے لیکن دوڑے نہیں ۔ جنازہ لیجانے کا طریقہ یہ ہے کہ تھوڑا تیز چلے لیکن اتنا بھی تیز نہ چلے کہ دوڑنے لگے ، حضور ۖ نے یہی فر ما یا۔
وجہ : (١)جلدی کرنے کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اسرعوا بالجنازة فان تک صالحة فخیر تقدمونھا وان تک سوی ذلک فشر تضعونھہ عن رقابکم ۔ (بخاری شریف ، باب السرعة بالجنازة ص ١٧٦ نمبر ١٣١٥) اس حدیث میں ہے کہ جنازے کو تیز لیکر چلے (٢)ابو داود شریف میں ہے ۔ عن ابن مسعود قال سألنا نبینا ۖ عن المشی مع الجنازة فقال مادون الخبب (ابو داؤد شریف ، باب الاسراع بالجنازة ج ثانی ص٩٧ نمبر ٣١٨٤ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی المشی خلف الجنازة ، ص ٢٤٤، نمبر ١٠١١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنازہ کو تیزی سے قبرستان کی طرف لے جانا چاہئے ۔لیکن دوڑنا نہیں چاہئے۔
ترجمہ: (٧٢٦)پس جب قبر تک پہنچ جائے تو لوگوں کے لئے مکروہ ہے کہ بیٹھے مردوں کے گردنوں سے رکھنے سے پہلے۔
تشریح: ابھی میت کو اٹھانے والوں نے اپنے کندھے سے زمین پر رکھا نہیں ہے اس سے پہلے عام لوگ بیٹھ جائیں یہ مکروہ ہے۔
وجہ: (١)عن ابی سعید الخدری عن أبیہ قال : قال رسول اللہ ۖ اذا تبعتم الجنازة فلا تجلسو ا حتی