٣ وقال الشافعی السنة ان یحملہا رجلان یضعہا السابق علی اصل عنقہ والثانی علی صدرہ لان جنازة سعد بن معاذ ہکذا حملت
تشریح : امام شافعی فر ما تے ہیں کہ دو آدمی چار پا ئی پکڑے تو اس صورت میں یہ تین فائدے نہیں ہیں اور چار آدمی چاروں پایوں کو پکڑ کر اٹھائے]١[ تو تین آدمی میں جماعت ہو جاتی ہے ، اور یہاں چار آدمی ہیں اسلئے جماعت بڑی ہو گئی ، ]٢[ چار آدمی پکڑے تو دو آدمی کے مقابلے پر میت کا اکرام بھی زیادہ ہو گا ]٣[ اور میت کے گر نے کا خطرہ بھی کم ہے ، کیونکہ اگر دو آدمی پکڑے اور ایک آدمی کے ہاتھ سے میت چھوٹ جا ئے تو میت زمین پر گر جائے گی، اور اگر چار آدمی پکڑے اور ایک آدمی کے ہاتھ سے چھوٹ جائے تو ابھی تین آدمیوں کے ہاتھ میں میت ہے اسلئے زمین پر نہیں گرے گی ، اسلئے چار آدمی کے پکڑنے سے میت کے گر نے کا خطرہ کم ہے ، اور دو کے پکڑنے سے میت کے گر نے کا خطرہ زیادہ ہے اسلئے یہ بہتر ہے۔ صیانة کا ترجمہ ہے حفاظت ، یعنی زمین پر گر نے سے حفاظت۔
ترجمہ: ٣ امام شافعی نے فر ما یا کہ سنت یہ ہے کہ جنازے کو دو آدمی اٹھائے اور اگلا شخص اسکو اپنی گردن کی جڑ پر رکھے ،پچھلا شخص اپنے سینے پر ، اس لئے کہ حضرے سعد ابن معاذ کا جنازہ اسی طرح اٹھا یا گیا تھا ۔
تشریح : امام شافعی کے یہاں چار آدمی اٹھائے تو یہ بھی ٹھیک ہے ، لیکن انکے یہاںسنت طریقہ یہ ہے کہ دو آدمی اٹھائیں ، اگلا آدمی چار پائی کی لکڑی کو اپنی گردن کی جڑ پر رکھے ، او رپچھلا آدمی چار پا ئی کی لکڑی کو اپنے سینے پر رکھے ، اور اس طرح لیکر قبرستان تک جا ئے ۔ مو سوعہ میں عبارت یہ ہے ۔قال الشافعی و یستحب للذی یحمل الجنازة أن یضع السریر علی کاھلہ بین العمودین المقدمین و یحمل بالجوانب الأربع ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب حمل الجنازة ، ج ثالث ،ص ٣٧٦، نمبر ٣٠٨٣) اس عبارت میں ہے کہ دونوں پایوں کے درمیان کی لکڑی اپنے کندھے پر رکھے ۔
وجہ : (١) انکی دلیل یہ اثرہے ۔انبأ ابراھیم بن سعد عن ابیہ عن جدہ قال رأیت سعد بن أبی وقاص فی جنازة عبد الرحمن بن عوف قائما بین العمودین المقدمین واضعا السریر علی کاھلہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب من حمل الجنازة فوضع السریر علی کاھلہ بین العمودین المقدمین ، ج رابع، ص ٣٠، نمبر ٦٨٣٥) اس اثر میں ہے کہ حضرت سعد ابن وقاص اگلے دو نوں پایوں کے درمیان کھڑے تھے اور چار پائی کی لکڑی اپنے کندھے پر رکھے ہو ئے تھے ۔ اس لئے یہ طریقہ سنت ہے ۔ (٢) صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔ رأیت ابا ھریرة یحمل بین عمودی سریر سعد بن وقاص ۔ ( سنن بیہقی ، باب من حمل الجنازة فوضع السریر علی کاھلہ بین العمودین المقدمین ، ج رابع، ص ٣٠، نمبر ٦٨٣٨) اثر میں ہے کہ حضرت ابو ھریرہ سعد ابن وقاص کے جنازے کی لکڑی اٹھائے ہو ئے تھے