١ لانہ قد تقع الحاجة الی التعاون والقیام امکن منہ ٢ وکیفیة الحمل ان تضع مقدم الجنازة علی یمینک، ثم مؤخرہا علی یمینک، ثم مقدمہا علی یسارک ،ثم مؤخرہا علی یسارک ایثاراللتیا من وہذا فی حالة التناوب۔
توضع دوسری روایت میں ہے۔ حتی توضع بالارض ۔ ( ابو داود شریف ، باب القیام للجنازة ، ص ٤٦٤، نمبر ٣١٧٣ بخاری شریف ، باب من تبع جنازة فلا یقعد حتی توضع عن مناکب الرجال ، فان قعد أمر بالقیام ، ص ٢١٠، نمبر ١٣١٠) اس حدیث میں ہے کہ زمین پر رکھنے سے پہلے نہ بیٹھے ۔ (٢) اس کی دلیل یہ اثر ہے عن ابی ھریرة انہ لم یکن یقعد حتی یوضع السریر ،و عن ابی سعید قال اذا کنتم فی جنازة فلا تجلسوا حتی یوضع السریر۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ٩٩ ،فی الرجل یکون مع الجنازة من قال لا یجلس حتی یوضع ج ثالث، ص ٣،نمبر ١١٥١١١١٥١٠) اس سے معلوم ہوا کہ جنازہ کے رکھنے سے پہلے نہیں بیٹھنا چاہئے۔(٣)یہ میت کی شان کے خلاف ہے ۔
ترجمہ: ١ اور اس لئے کہ مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور کھڑے رہنے میں اسکی زیادہ قدرت ہو تی ہے ]اس لئے کھڑا رہے [
تشریح : اٹھانے والوں کو ضرورت پڑ سکتی ہے کہ چار پائی کو پکڑے، اور کھڑا رہے گا تو جلدی سے مدد کر سکتا ہے اس لئے میت کو رکھنے سے پہلے عام لوگوں کو نہیں بیٹھنا چاہئے ۔البتہ مجبوری ہوتو بیٹھ سکتا ہے۔
ترجمہ: ٢ جنازہ اٹھانے کی کیفیت یہ ہے کہ جنازے کا اگلا سرا اپنے دائیں کندھے پر رکھے ]٢[ پھر اس کا پچھلا سرا اپنے دائیں کندھے پر رکھے ]٣[ پھر جنازے کا اگلا سرا اپنے بائیں کندھے پر رکھے ]٤[ پھر اس کا پچھلا سرا اپنے بائی کندھے پر رکھے ۔ دائیں جانب کو ترجیح دینے کے لئے ۔ اور یہ باری باری کی صورت میں ہے ۔
تشریح : حدیث سے ثابت ہوا ہے کہ دائیں جانب سے شروع کر نا چاہئے ، اس لئے آدمی اپنے دائیں کندھے سے شروع کرے ، اور میت کا اگلے سرے سے شروع کرے ۔ اور کیفیت یہ ہو گی ۔ ]١[پہلی مرتبہ آدمی کا دایاں کندھا ہو اور میت کا بایاں ہو اور اگلا سرا ہو ]٢[ دوسری مرتبہ آدمی کا دایاں کندھا ہو اور میت کا با یاں ہو اور اسکا پاؤں کا حصہ ہو ]٣[ تیسری مرتبہ آدمی کا بایاں کندھا ہو اور میت کا دایاں ہو اور اگلا حصہ ہو ]٤[ اور چوتھی مرتبہ آدمی کا با یاں کندھا ہو اور میت کا دایاں ہو اور پاؤں والا حصہ ہو ۔
وجہ : اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ (١) أن أبا سعید الخدری قال لعلی ....فان بدالک أن تحمل فانظر الی مقدم السریر ، و انظر الی جانب الأیسر ، و اجعلہ علی منکبک الایمن ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب صفة حمل النعش ، ج ثالث ، ص ٣٣٣، نمبر ٦٥٤٦) اس اثر میں ہے کہ جنازہ میں کندھا لگا نا شروع کرے تو اپنے دائیں کندھے سے شروع کرے ، اور چار پائی کا اگلا حصہ ہو (٢)اس اثر میں بھی دائیں جانب کا ثبوت ہے ۔ رأیت ابن عمر فی جنازة فحملوا