(٧٢١) اویسلم احد ابویہ ) ١ لانہ یتبع خیرا لابوین دینا (٧٢٢) وان لم یسب معہ احدا بویہ صلی علیہ )
بنا پر اسکے اسلام کو استحسانا مان لیا گیا ہے ۔
وجہ : (١) اس حدیث میں ہے کہ باپ ماں یہودی تھے لیکن بچے نے اسلام لا یا تو حضور ۖ نے اسکو قبول فر ما یا اور بچے کو مسلمان قرار دیا ، حدیث یہ ہے ۔ عن أنس قال کان غلام یھودی یخدم النبی ۖ فمرض فأتاہ النبی ۖ یعودہ فقعد عند رأسہ فقال لہ : أسلم ، فنظر الی أبیہ و ھو عندہ فقال لہ أطع أبا القاسم ۖ فأسلم فخرج النبی ۖ و ھو یقول : الحمد للہ الذی أنقذہ من النار ۔ (بخاری شریف ، باب اذا أسلم الصبی فمات ھل یصلی علیہ ؟ ، ص ٢١٦، نمبر ١٣٥٤) اس حدیث میں یہودی کے بچے نے اسلام لا یا تو حضور ۖ نے اس کو قبول فر ما یا ۔
ترجمہ: (٧٢١) یا ماں باپ میں سے کوئی ایک مسلمان ہو جا ئے ]تو نماز پڑھی جا ئے گی [
ترجمہ: ١ اسلئے کہ بچہ ماں باپ میں سے جو دین کے اعتبار سے بہتر ہو تا ہے اسکے تابع ہو تا ہے ۔
تشریح : ماں باپ قید ہو کر آئے اور دو نوں میں سے ایک مسلمان ہو گیا تو جو مسلمان ہوا وہ دین کے اعتبار سے بہتر ہے اسلئے بچہ اسکے تابع کر کے مسلمان شما ر کیا جا ئے گا اور اس پر نماز پڑھی جا ئے گی ۔ ۔پہلے حدیث گزر چکی ہے کہ بچہ خیر الابوین کے تابع ہو تا ہے۔
ترجمہ: ( ٧٢٢) اور اگر بچے کے ساتھ ماں باپ میںسے کوئی قید نہیں ہوا تو بچے پر نماز پڑھی جا ئے گی ۔
تشریح : اگر بچہ اکیلا قید ہوا ہے ، ماں باپ اسکے ساتھ نہیں ہے تو بچے کو مسلمان شمار کیا جا ئے گا اور اس پر نماز پڑھی جا ئے گی ۔
وجہ : یہاں یہ اصول چلے گا کہ بچے کا نگراں کون ہے اسکے تابع کیا جا ئے گا ، اب بچے کا نگراں مسلمان آدمی ہے اسکے تابع کر کے بچے کو مسلمان شمار کیا جا ئے گا ۔ چنانچہ اثر میں ہے کہ مسلمان آدمی بچے کا مالک ہوا تو بچہ مسلمان شمار کیا جا ئے گا ۔ اثر یہ ہے ۔ قال : و قال حماد : اذا ملکت الصبی فھو مسلم ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب الصلاة علی الصبی ، ج ثالث ، ص ٣٥٤، نمبر ٦٦٦١) اس اثر میں ہے کہ مسلمان آدمی بچے کا مالک ہوا تو بچہ مسلمان شمار کیا جائے گا ۔ (٢)اور دوسری بات یہ ہے کہ ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہو تا ہے پھر بعد میں والدین اسکو یہودی یا نصرانی بنا تے ہیں ، اب اس بچے کے ماں باپ ساتھ نہیں ہیں کہ اسکو یہودی یا نصرانی بنا ئے اسلئے یہ اپنی فطرت کے اعتبار سے مسلمان ہے اور ہے بھی دار الاسلام میں اس لئے اس کو مسلمان شمار کیا جا ئے اور نماز جنازہ پڑھی جا ئے ۔ ہر بچہ اپنی فطرت کے اعتبار سے مسلمان پیدا ہو تا ہے اسکی دلیل یہ حدیث اور آیت ہیں ۔ عن ابا ھریرة کان یحدث قال النبی ۖ ما من مولود الا یولد علی الفطرة ،فأبواہ یھودانہ أو ینصرانہ أو یمجسانہ ....ثم