(720) الا ان يقربالاسلام وہو يعقل ) 1 لانہ صح اسلامہ استحسانا
شريف ، باب اذا ا?سلم الصبي فمات ھل يصلي عليہ ؟ ، ص 216، نمبر 1354) اس حديث ميں ہے کہ حضرت ابن عباس کے والد حضرت عباس ابھي مسلمان نہيں ہو ئے تھے وہ کا فر تھے بعد ميں مسلمان ہو ئے ، اور اسکي والدہ مسلمان ہو چکي تھيں ، توحديث ميں حضرت ابن عباس کو ماں کے تابع کر کے مستضعفين کہا ، کہ يہ لوگ مکہ مکرمہ ميں کمزور لو گوں ميں سے تھے اور باپ کے تابع قرار نہيں ديا ، جس سے معلوم ہوا کہ بچہ ماں باپ کے تابع ہو تا ہے ، اور اگر دونوں الگ الگ مذہب کے ہوں تو جسکا دين تو حيد کے اعتبار سے زيادہ قريب ہو اسکے تابع ہو گا ? (3) اور قيدي کا بچہ ماں باپ کاتابع ہو گا اور دونوں کا فر ہوں تواس پر نماز نہيں پڑھي جا ئے گي اسکي دليل يہ اثر ہے ? عن حماد قال : اذا کان الصبي من السبي ا?و غيرھم بين ا?بويہ ، و ھما مشرکان فانہ لا يصلي عليہ ، و ان لم يکن بين ا?بويہ فانہ مسلم اذا مات و ھو صبي يصلي عليہ ، قال : و قال حماد : اذا ملکت الصبي فھو مسلم ? ( مصنف عبد الرزاق ، باب الصلاة علي الصبي ، ج ثالث ، ص 354، نمبر 6661) اس اثر ميں ہے کہ ماں باپ کا فر ہوں اور قيد ہو کر آئے ہوں تو بچے کو اسکے تابع کر کے نماز نہيں پڑھي جا ئے گي ? اور اگر قيدي مسلمان ہو چکا ہو تو اسکے بچے نماز پڑھي جا ئے گي ، اسلئے کہ وہ بھي ماں باپ کے تابع ہو کر مسلمان ہے (4) اسکے لئے اثر يہ ہے ? قال معمر و اذا صلي علي السبي صلي علي ولدہ ? ( مصنف عبد الرزاق ، باب الصلاة علي الصبي ، ج ثالث ، ص 354، نمبر66610) اس اثر ميں ہے کہ اگر ماں يا باپ پر مسلمان ہو نے کي وجہ سے نماز پڑھي جا ئے تو اس کے بچے پر بھي پڑھي جا ئے گي?(5)قال سمعت البھ قال : لما مات ابراھيم ابن النبي ? صلي عليہ رسول اللہ ? في المقاعد ? ( ابو داود شريف ، باب في الصلاة علي الطفل ،ص 465، نمبر 3188) اس حديث ميںحضور ? نے اپنے بيٹے ابراہيم پر اسي وجہ سے نماز پڑھي کہ وہ باپ کي وجہ سے مسلمان تھے ? معلوم ہوا کہ بچے اسلام اور کفر ميں والدين کے تابع ہيں ?
ترجمہ: ( 720) مگر يہ کہ بچہ خود اسلام کا اقرار کرے اس حال ميں کہ وہ اسلام کو سمجھتا ہو ?
ترجمہ : 1 اس لئے کہ اس کا اسلام استحسانا صحيح ہے ?
تشريح : بچہ اتنا چھوٹا ہو کہ وہ اسلام کو نہيں سمجھتا ہو تو اسکے اقرار کا اعتبار نہيں ہے ، ليکن اگر مثلا گيارہ بارہ سال کا نا بالغ لڑکا ہو اور اسلام کو اور دنياوي امور کو سمجھتا ہو تو اور با توں ميں اسکے اقرار کا اعتبار نہيں ہے ليکن اسلام لا نا اسکي زندگي اور آخرت کے لئے بہت مفيد ہے اسلئے اسکے اسلام لا نے کا اعتبار ہے اور اسکو مسلمان سمجھا جا ئے گا اور اس پر نماز جنازہ پڑھي جا ئے گي ? ? مصنف نے استحسانا ، اس لئے کہا کہ اور معاملے ميں بچے کے اقرار کا اعتبار نہيں ہے ليکن اسلام کو مان لينے ميں بچے کا بہت فائدہ ہے اسلئے آگے والي حديث کي