١ لانہ ظہرت تبعیة الدار فحکم بالاسلام کما فی اللقیط (٧٢٣) واذا مات الکافرو لہ ولی مسلم فانہ یغسلہ ویکفنہ ویدفنہ ) ١ بذلک امر علی فی حق ابیہ ابی طالب
یقول ابو ھریرة (فطرت اللہ التی فطر الناس علیھا )۔( آیت ٣٠، سورة الروم٣٠ ) ۔ ۔ (بخاری شریف ، باب اذا أسلم الصبی فمات ھل یصلی علیہ ؟ ، ص ٢١٧، نمبر١٣٥٨) اس حدیث میں ہے کہ ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہو تا ہے ، اور آیت میں بھی اس کا اشارہ ہے ۔ آیت میں فطرت اللہ سے مراد اسلام کی فطرت ہے ۔اور فطر الناس کا ترجمہ ہے اس پر پیدا کیا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دار الاسلام کا تابع ہو نا ظاہر ہوا ، اس لئے مسلمان کا حکم لگا یا گیا ، جیسا کہ دار الاسلام میں پا ئے ہوئے بچے کا حکم ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے کہ اس بچے کا نگراں دار الاسلام ہے ، کیونکہ یہ بچہ دار الاسلام میں ہے اسلئے یہ مسلمان شمار کیا جا ئے گا ، جیسا کہ کوئی لاوارث بچہ ]لقیط[ دار الاسلام میں مل جا ئے تو دار الاسلام میں ہو نے کی وجہ سے اس بچے کو مسلمان شمار کیا جا تا ہے ، بشرطیکہ اسپر کفر کی کوئی علامت واضحہ نہ ہو ، اسی طرح یہاں بھی مسلمان شمار کیا جا ئے گا ۔ ۔ اللقیط : لقطہ سے مشتق ہے اس کا ترجمہ ہے پا یا ہوا بچہ ۔
ترجمہ: (٧٢٣) اگر کافر مر جائے اور اس کا ولی مسلمان ہو تو مسلمان ولی اس کو غسل دے گا ، اور اس کو کفن دے گا ، اور اس کو دفن کر دے گا ۔
ترجمہ: ١ حضور ۖ نے حضرت علی کو انکے باپ ابو طالب کے حق میں اسی طرح کر نے کا حکم فر ما یا تھا ۔
تشریح : اگر کافر مر جائے اور اس کا ولی مسلمان ہو تو ابھی بھی رشتہ داری کا حق ادا کرے ، البتہ سنت کے طریقے پر دفن نہ کرے کیونکہ وہ سنتوں کو مان کر نہیں مرا ہے اور نہ اس پر یقین رکھتا ہے ، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس طرح نا پاک کپڑے کو دھوتے ہیں اس طرح اس کو غسل دے یعنی صرف جسم پر پانی بہا دے ، کفن بھی سنت کے طریقے پر نہ دے بلکہ صرف کپڑے میں لپیٹ دے اور لاش کو مٹی میں چھپا دے ۔کیونکہ جب حضرت علی کے والد ابو طالب کا انتقال ہوا تو حضور ۖ نے حضرت علی کو فر ما یا کہ اپنے باپ کو جا کر مٹی میں چھپا دو ۔
وجہ :(١) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن علی قال قلت للنبی ۖ ان عمک الشیخ الضال قد مات ، قال : اذھب فوار أباک ثم لا تحدثن شیئا حتی تأتینی ۔ فذھبت فواریتہ و جئتہ فأمرنی فاغتسلت و دعا لی ۔ ( ابو داود شریف ، باب الرجل یموت لہ قرابة مشرک ، ص ٤٦٩، نمبر ٣٢١٤ نسائی شریف ، باب مواراة المشرک ، ص ٢٨٢، نمبر ٢٠٠٨) اس حدیث میں چار باتیں ہیں ]١[ حضرت علی نے اپنے کا فر باپ کو دفن کیا جس سے معلوم ہوا کہ کافر رشتہ دار کو دفن کر سکتا ہے۔]٢[ حدیث میں فر مایا وار اباک ، اپنے باپ کو چھپا دو ، جس سے معلوم ہوا کہ اسلامی طریقے پر سنتوں کے ساتھ دفن نہیں کیا جا