(٧١٤) فان صلوا علیٰ جنازة رکبانا اجزاہم فی القیاس) ١ لانہا دعاء ٢ وفی الاستحسان لاتجزیہم لانہا صلوٰة من وجہ لوجود التحریمة فلایجوز ترکہ من غیر عذر احتیاطا (٧١٥) ولابأس بالاذن فی صلوٰة الجنازة) ١ لان التقدم حق الولی فیملک ابطالہ بتقدیم غیرہ
کچھ نہ کچھ قوم سے پردہ ہو جا ئے ، یہی پردہ کر نے کے لئے درمیان میں کھڑے ہو ئے ۔ ۔ لیکن یہ تاویل صحیح نہیں ہے ، کیونکہ اوپر کی ابو داود شریف والی حدیث میں صراحت ہے کہ اس عورت پر سبز نعش تھی ۔ حدیث میں یہ عبارت مو جود ہے ]و علیھا نعش أخضر [ اس لئے یہ تاویل صحیح نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٧١٤) اگر جنازے کی نماز سوار کی حالت میں پڑھ لی تو قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ نماز کا فی ہو جا ئے گی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ دعا ہے
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ نماز جنازہ ایک اعتبار سے صرف دعاء ہے اس لئے قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ سواری کی حالت میں بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔ اور ایک اعتبار سے نماز ہے کیونکہ اس میں تحریمہ ہے ، قیام ہے اس لئے سواری پر نہیں ہو نی چاہئے ۔ استحسان کا تقاضا یہ ہے کہ جہاں تک ہو سکے سواری پر نماز نہ پڑھے کیونکہ وہ نماز ہے ۔
وجہ : قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ سواری پر نماز جنازہ جا ئز ہے اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ قال رأیت الحسن یصلی علی جنازة أبی رجاء العطاردی علی حمار ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٧٧، فی الرجل و المرأہ یصلی علی الجنازة و ھو راکب ، ج ثانی ، ص ٤٨٥، نمبر ١١٣٣٦) اس اثر میں ہے کہ گدھے پر سوار ہو کر جنازے کی نماز پڑھی ۔
ترجمہ: ٢ اور استحسان کا تقاضا یہ ہے کہ سواری پر نماز کا فی نہ ہو اسلئے کہ یہ ایک اعتبار سے نماز ہے تحریمہ کے پا ئے جا نے کی وجہ سے ، اسلئے احتیاطا بغیر عذر کے قیام کو چھوڑنا جائز نہیں ہے ۔
تشریح : نماز جنازہ ایک اعتبار سے نماز ہے کیونکہ اس میں تحریمہ ہے اور قیام ہے اس لئے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ بغیر عذر کے قیام کو نہ چھوڑا جا ئے ، اور سواری پر نماز پڑھنے میں قیام کو چھوڑنا پڑے گا ، اس لئے سواری پر نماز جنازہ پڑھنا اچھا نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٧١٥) دوسروں کو نماز جنازہ پڑھانے کی اجازت دینے میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ آگے بڑھ کر نماز پڑھا نا ولی کا حق ہے تو دوسرے کو آگے بڑھا کر اپنے حق کو باطل کر نے کا مالک ہے ۔
تشریح : اس عبارت کا دو مطلب ہے ۔ ]١[ ایک تو اس لفظ کو اذن ، سے مشتق مانیں جسکا ترجمہ ہے اجازت دینا ۔ اور مطلب یہ ہو گا کہ میت کے ولی کو حق ہے کہ خود آگے بڑھ کر نماز پڑھا ئے ، لیکن کسی بزرگ کو نماز پڑھانے کی اجازت دے تو ایسا کر سکتا ہے اس میں کو ئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ ولی کا ذاتی حق ہے اس کو باطل کر نے کا اسے اختیار ہے ۔