٢ وعن ابی حنیفة انہ یقوم من الرجل بحذاء رأسہ ومن المرأة بحذاء وسطہا لان انسا فعل کذلک وقال ہو السنة ٣ قلنا تاویلہ ان جنازتہا لم تکن منعوشة محال بینہا وبینہم
ترجمہ: ٢ اور امام ابوحنیفہ کی ایک روایت یہ ہے کہ مرد کے سر کے سامنے ۔ اور عورت کے درمیان کے سامنے کھڑا ہو ، کیونکہ حضرت انس نے ایسا کیا ہے ، اور یہ بھی فر ما یا کہ یہ سنت ہے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی ایک روایت یہ بھی ہے مرد کے سر کے سامنے امام کھڑا ہو اور عورت کے درمیان میں کھڑا ہو ۔ اس لئے کہ حضرت انس اسی طرح کھڑے ہو ئے اور ان سے پوچھا کہ کیا حضورۖ ایسے ہی کھڑے ہو تے تھے ؟ تو فر ما یا ہاں !
وجہ : (١) حضرت انس والی حدیث یہ ہے ۔ قالوا ھذا انس بن مالک ، فلما وضعت الجنازة قام انس فصلی علیھا و أنا خلفہ لا یحول بینی و بینہ شیء فقام عند رأسہ فکبر أربع تکبیرات لم یطل و لم یسرع ثم ذھب یقعد فقالوا یا ابا حمزة ! المرأة الانصاریة فقربوھا و علیھا نعش أخضر فقام عند عجیزتھا فصلی علیھا نحو صلاتہ علی الرجل ثم جلس فقال العلاء بن زیاد یا ابا حمزة ! ھکذا کان رسول اللہ ۖ یصلی علی الجنازة کصلاتک یکبر علیھا أربعا و یقوم عند رأس الرجل و عجیزة المرأة قال نعم ۔ ( ابو داود شریف ، باب أین یقوم الامام من المیت اذا صلی علیہ ، ص ٤٦٦، نمبر ٣١٩٤ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی أین یقوم الامام اذا صلی علی الجنازة ، ص ٢١٣، نمبر ١٤٩٤) اس حدیث میں ہے کہ مرد کے سر کے پاس اور عورت کے سرین کے پاس، یعنی درمیان میں کھڑے ہوئے ۔ (٢) اور عورت کے درمیان امام کھڑا ہو۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے حدثنا سمرة بن جندب قال صلیت وراء النبی ۖ علی امرأة ماتت فی نفاسھا فقام علیھا وسطھا (بخاری شریف ، باب این یقوم من المرأة والرجل ص ١٧٧ نمبر ١٣٣٢ مسلم شریف ، باب این یقوم الامام من المیت للصلاة علیہ ، ص ٣٨٨، نمبر ٩٦٤ ٢٢٣٥ ابو داود شریف ، باب أین یقوم الامام من المیت اذا صلی علیہ ، ص ٤٦٧، نمبر ٣١٩٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے درمیان کھڑا ہو تاکہ عورت کے لئے امام سترہ بن جائے۔اس روایت کی دلیل مضبوط ہے ۔
ترجمہ: ٣ ہم نے کہا کہ حضرت انس کے عمل کی تاویل یہ ہے کہ عورت کا جنازہ نعش والا نہیں تھا اس لئے قوم اور عورت کے در میان حضرت انس حائل ہو گئے ۔
تشریح : صندوق نما تابوت ہو تا ہے جس پر کپڑا ڈال دیتے ہیں اور میت کو ڈھانپ دیتے ہیں جس سے عورت کا پردہ ہو جا تا ، اس کو نعش کہتے ہیں ، عورت کی میت پر یہ نعش ڈالنا بہتر ہے تاکہ عورت کا پردہ ہو جائے ، مصنف تاویل کر تے ہوئے فر ما تے ہیں کہ حضرت انس کو سینے کے پاس ہی کھڑا ہو نا چاہئے لیکن چونکہ عورت پر نعش نہیںتھی اسلئے عورت کے درمیان میں کھڑے ہو گئے تاکہ