٢ وفی بعض النسخ لاباس بالاذان ای الاعلام وہو ان یعلم بعضہم بعضًا لیقضوا حقہ (٧١٦) ولا یصلی علیٰ میّت فی مسجد جماعة ) ١ لقول النبی صلی اﷲ علیہ واٰلہ وسلم من صلی علی جنازة
وجہ : اثر میں ہے کہ حضرت انس کو ولی نے انصاریہ عورت کی نماز پڑھا نے کے لئے کہا ، حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔قالوا ھذا انس بن مالک....ثم ذھب یقعد فقالوا یا ابا حمزة ! المرأة الانصاریة فقربوھا و علیھا نعش أخضر فقام عند عجیزتھا فصلی علیھا ۔ ( ابو داود شریف ، باب أین یقوم الامام من المیت اذا صلی علیہ ، ص ٤٦٦، نمبر ٣١٩٤ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی أین یقوم الامام اذا صلی علی الجنازة ، ص ٢١٣، نمبر ١٤٩٤) اس حدیث میںحضرت انس کو ولی نے نماز جنازہ پڑھا نے کے لئے کہا ۔ اس لئے ولی اپنا حق ساقط کر کے دوسرے کو اجازت دے سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور بعض نسخے میں ہے ] لا بأس بالآذان [ یعنی اعلان کر نا ، اور اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بعض بعض کو نماز جنازہ کی اطلاع دے تو وہ اپنا حق ادا کر لیں ۔
تشریح : بعض نسخے میںاذن : اذن اور اجازت سے مشتق نہیں ہے ، بلکہ اذان ، سے مشتق ہے ، جس کا تر جمہ ہے اطلاع دینا اور اعلان کر نا ، اور عبارت کا مطلب یہ ہو گا کہ لو گوں کو اطلاع دینے میں اور نماز جنازہ کے اعلان کر نے میں کو ئی حرج کی بات نہیں ہے ، تا کہ لوگ نماز میں حاضر ہوں اور نماز پڑھ کر میت کا بھی حق ادا کریں اور اپنا حق بھی پورا کر لیں ۔ ۔یعلم : کا معنی ہے بتلا نا ۔ قضا کا ترجمہ ہے حق ادا کر نا ۔
وجہ : حضورۖ نے فر مایا تھا کہ کسی کا انتقال ہو جا ئے تو مجھے اسکی اطلاع دیا کرو ، حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة ان اسود رجلا او امرأة کان یقیم المسجد فمات ولم یعلم النبی ۖ بموتہ فذکرہ ذات یوم فقال ما فعل ذلک الانسان قالوا مات یا رسول اللہ قال افلا اذنتمونی فقالوا انہ کان کذا کذا قصتہ قال وفحقروا شانہ قال فدلونی علی قبرہ قال فاتی قبرہ فصلی علیہ ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة علی القبر بعد ما یدفن ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٧ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی القبر ج ثانی ص ١٠١ نمبر ٣٢٠٣) ااس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے فر ما یا کہ مجھے اسکی اطلاع کیوں نہ دی ، جس سے معلوم ہوا کہ اطلاع دینے میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ: (٧١٦)اور نہ نماز پڑھے میت پر جماعت والی مسجد میں ۔
ترجمہ: ١ نبی ۖ کے قول کی وجہ سے کہ جس نے مسجد میں جنازے کی نماز پڑھی تو اسکے لئے کو ئی اجر نہیں ہے ۔
تشریح : جس مسجد میں جماعت کی نماز ہوتی ہو اس میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے ۔ اس لئے کہ حضور ۖ نے فر ما یا کہ جس نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی اسکے لئے کچھ نہیں ہے ۔