(٤٥٦) ویکرہ المجامعة فوق المسجد والبول والتخلی )
پیشاب پیخانہ کر نا مکروہ نہیں ۔(٢) اس حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔ عن عبد اللہ ابن عمر قال رقیت یوما ُ علی بیت حفصة فرأیت ا؛لنبی ۖ علی حاجتہ مستقبل الشام مستدبر الکعبة۔( ترمذی شریف ، بابما جاء من الرخصة فی ذالک ، ص ٩ ، نمبر ١١ ابوداود شریف ، باب الرخصة فی ذالک ، ]ای کراھیة استقبال القبلة عند قضاء الحاجة ،ص ٣ ، نمبر١٢ ) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے قبلے کی طرف پیٹھ کر کے حاجت پوری کی جس سے معلوم ہواکہ قبلے کی طرف پیٹھ کر کے پیشاب پیخانہ کر نا جائز ہے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جس شکل میں قبلے کی توہین ہو تی ہو وہ شکل مکروہ ہے اور جس شکل میں قبلے کی توہین نہیں ہو تی ہو وہ جائز ہے ۔
لغت :استقبال : رخ کر نا ۔ فرج : عورت کی شر مگاہ ، یا مرد کی شرمگاہ ۔ خلاء : بیت الخلاء ، ٹویلٹ ۔ استدبار : دبر سے مشتق ہے ، کسی چیز کی طرف پیٹھ کر نا ، اسی سے مستدبر ہے پیٹھ کر نے والا ۔ موازی : وازاہ موازاة سے مشتق ہے ،کسی کے سامنے ہو نا ، کسی کے مقابل ہو نا ۔ ینحط : حط سے مشتق ہے ، نیچے گر نا ۔
ترجمہ :(٤٥٦) اور مکروہ ہے مسجد کے اوپر صحبت کر نا اور پیشاب کر نا اور پیخانہ کر نا ۔
تشریح : مسجد کی چھت کا حکم وہی ہے جو مسجد کا حکم ہے ۔ اسلئے جو چیز مسجد کے اندر مکروہ ہے وہ مسجد کی چھت پر بھی مکروہ ہے ۔ اسلئے مسجد کی چھت پر صحبت کر نا ، اس پر پیشاب کر نا ، اس پر پیخانہ کرنا سب مکروہ ہے۔
وجہ : (١) چھت کا حکم وہی ہے جو مسجد کا حکم ہے اور مسجد میں نجاست والا کام مکروہ ہے اسلئے اسکی چھت پر بھی نجاست والا کام مکروہ ہو گا ۔ (٢) حدثنی انس بن مالک و ھو عم اسحاق قال بینما نحن فی المسجد ....ان رسول اللہ ۖ دعاہ فقال لہ ان ھذہ المساجد لا تصلح لشیء من ھذا البول والقذر انما ھی لذکر اللہ عز وجل و الصلوة و قرأة القرآن ۔ ( مسلم شریف ، باب وجوب غسل البول و غیرہ من النجاسات اذا حصلت فی المسجد الخ ، ص ١٣٨، نمبر ٢٨٥ ٦٦١) اس حدیث میں ہے کہ مسجد نجاست کے لائق نہیں ہے ، اسلئے اس میں ناپاکی نہیں ڈالنی چاہئے ۔ (٣)سمعت انس بن مالک قال : قال النبی ۖ : البزاق فی المسجد خطیئة و کفارتھا دفنھا ۔ ( بخاری شریف ، باب کفارة البزاق فی المسجد ، ٥٩ ، نمبر ٤١٥ ) (٤)عن انس أن النبی ۖ رأی نخامة فی القبلة فشق ذالک علیہ حتی رُئی فی وجھہ ، فقام فحکہ بیدہ ، فقال ان احدکم اذا قام فی صلوتہ فانہ یناجی ربہ أو ان ربہ بینہ و بین القبلة فلا یبزقن ّ أحدکم قبل قبلتہ و لکن عن یسارہ أو تحت قدمہ ۔ ثم أخذ طرف ردائہ فبصق فیہ ثم رد بعضہ علی