٣ کبراربعا فی اٰخر صلوٰة صلاہا فنسخت ماقبلہا
شریف ، باب ما یقرأ علی الجنازة ج ثانی ص ١٠٠ نمبر ٣١٩٨ مستدرک حاکم ، کتاب الجنائز ، ج اول ،ص ٥١٠، نمبر ١٣٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھے۔(٢) حدثتنی أم شریک الأنصاریة قالت : أمرنا رسول اللہ ۖ أن نقرأ علی الجنازة بفاتحة الکتاب ۔ ( ابن ماجہ شریف ، باب ما جاء فی القرأة علی الجنازة ، ص ٢١٣، نمبر ١٤٩٦) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے سورہ فاتحہ پڑھنے کا انکو حکم فر ما یا تھا جسکی بنا پر وہ سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری سمجھتے ہیں ۔
حنفیہ کے نزدیک تیسری تکبیر کے بعد عموما بڑوں کے لئے یہ دعا پڑھتے ہیں ۔عن ابی ھریرة قال صلی رسول اللہ ۖ علی جنازة فقال اللھم اغفر لحینا ومیتنا و صغیرنا و کبیرنا ، و ذکرنا وأنثانا ، و شاھدنا و غائبنا ، اللھم ! من أحییتہ منا فأحیہ علی الاسلام ، و من توفیتہ منا فتوفہ علی الایمان ، اللھم ! لا تحرمنا أجرہ و لا تضلنا بعدہ۔ (ابو داؤد شریف، باب الدعاء للمیت ج ثانی ص ١٠٠ نمبر ٣٢٠١ ترمذی شریف ، باب ما یقول فی الصلوة علی ا لمیت، ص ١٩٨ نمبر ١٠٢٤) اس حدیث میں وہ دعاء کی عبارت ہے جو نماز جنازہ کی تیسری تکبیر کے بعد پڑھتے ہیں ۔ ۔ اس کے علاوہ بھی دعاء پڑھے گا تو دعا ادا ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٣ اس لئے کہ حضور ۖ نے جو آخری نماز پڑھی ہے اس میں چار تکبیریں کہی ہیں ، اس لئے اس سے قبل کی تکبیریں منسوخ ہو گئیں ۔
تشریح : یوں تو عموما جتنی نماز جنازہ پڑھی ہیں ان میںچار تکبیریں ہی کہیں ہیں ، لیکن اگر کسی میں پانچ تکبیر کا تذکرہ ہے تو وہ منسوخ ہے ، .کیوں کہ آپ ۖ نے جو آخیر عمر میں نماز جنازہ پڑھی ہے اس میں چار تکبیر یںہی کہی ہیں اسلئے باقی تکبیریں منسوخ سمجھی جا ئیں گیں اور چار تکبیر کی یہ حدیث گزر چکی ہے ۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ نعی النجاشی فی الیوم الذی مات فیہ وخرج بھم الی المصلی فصف بھم وکبر علیہ اربع تکبیرات۔ (بخاری شریف ، باب التکبیر علی الجنازة اربعا ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٣مسلم شریف ، باب فی التکبیر علی الجنازة ، ص ٣٨٣، نمبر ٩٥١ ٢٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی المسلم یموت فی بلاد المشرک ص ١٠١ نمبر ٣٢٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں چار تکبیر کہی جائے گی۔اور با قی تکبیریں منسوخ ہیں اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن ابی وائل قال : جمع عمر الناس فاستشار ھم فی التکبیر علی الجنازة فقال بعضھم کبر رسول اللہ ۖ خمسا و قال : بعضھم کبر سبعا و قال بعضھم أربعا قال : فجمعھم علی أربع تکبیرات کأطول الصلوة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨٩، ما قالوا فی التکبیر علی الجنازة من کبر أربعا ، ج ثانی ، ص ٤٩٥، نمبر ١١٤٤٥) اس اثر میں ہے کہ صحابہ کرام نے چار تکبیروں پر اجماع فر ما لیا ہے ۔
ترجمہ: (٧١١ ) اور اگر امام پانچویں تکبیر کہے تو مقتدی اس کی اتباع نہ کرے ۔