نمبر٦٤٥٣مؤطا امام مالک ، باب ما یقول المصلی علی الجنازة ص ٢٠٩) اس اثر میں ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ثنا، دوسری تکبیر کے بعد درود اور تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعا پڑھے۔ اگر سورۂ فاتحہ ثنا کے طور پر پڑھے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ البتہ قرأت کے طور پر پڑھے تو حنفیہ کے نزدیک ٹھیک نہیں ہے۔ (٢) عن الشعبی قال : التکبیر ة الاولی علی المیت ثناء علی اللہ ، و الثانیة صلاة علی النبی ۖ ، و الثالثة دعاء للمیت ، و الرابعة تسلیم۔(مصنف عبد الرزاق ،باب القراء ة والدعاء فی الصلوة علی المیت ، ج ثالث ، ص٣١٦ نمبر٦٤٦٢ مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨٤، ما یبدأ بہ بالتکبیر الاولی فی الصلاة علیہ و الثانیة و الثالثہ و الرابعة ، ج ثانی ، ص ٤٩٠، نمبر ١١٣٧٥)اس اثر میں بھی ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ثناء ہو ، دوسری تکبیر کے بعد درود شریف ہو اور تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعاء ہو اور چوتھی کے بعد سلام پھیرے ۔ اس میں سورہ فاتحہ کا ذکر نہیں ہے ۔
نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنے کی
وجہ :(١)نماز جنازہ ایک قسم کی دعا ہے۔اس لئے اس میں قرأت نہیں ہوگی ۔ اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ قال سفیان : و بلغنا أن ابراھیم قال : علیہ الدعاء و الاستغفار (مصنف عبد الرزاق ،باب القراء ة والدعاء فی الصلوة علی ا لمیت ، ج ثالث ، ص٣١٧ نمبر٦٤٦٣) اس اثر میں ہے کہ نماز جنازہ ایک قسم کی دعا کے لئے ہے واقعی یہ نماز نہیں ورنہ تو اس میں رکوع سجدہ ہو تا ۔ (٢)اثر میںفاتحہ کی ممانعت موجود ہے۔ان عبد اللہ بن عمر کان لا یقرأ فی الصلوة علی الجنازة (مؤطا امام مالک ، باب ما یقول المصلی علی الجنازة ص٢٠١مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨٨، من قال لیس علی الجنازة قرأة ، ج ثانی ،ص ٤٩٢، نمبر١١٤٠٤مصنف عبد الرزاق ،باب القراء ة والدعاء فی الصلوة علی المیت ، ج ثالث ، ص٣١٦ نمبر٦٤٦١)) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی۔ (٣) سألت أبا العالیة عن القرأة فی الصلاة علی الجنازة بفاتحة الکتاب فقال ما کنت أحسب أن فاتحة الکتاب تقرأ الا فی صلاة فیھا رکوع و سجود ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٨٨، من قال لیس علی الجنازة قرأة ، ج ثانی ،ص ٤٩٢، نمبر١١٤٠٥) اس اثر میں ہے کہ جس نماز میں رکوع سجدہ ہو اسی میں سورہ فاتحہ پڑھے اور نماز جنازہ میں رکوع سجدہ نہیں ہے اس لئے اس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے ۔
فائدہ: امام شافعی کے یہاں بھی نماز جنازہ میں چار تکبیریں ہیں ، لیکن انکے یہاں پہلی تکبیر کے بعد سورہ فاتحہ پڑھے ۔ مو سوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی فلذالک نقول : یکبر أربعا علی الجنائز ، یقرأ فی الاولی بأم القرآن ، ثم یصلی علی النبی ۖ و یدعو للمیت ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب الصلاة علی الجنازة و التکبیر فیھا ،ج ثالث ، ص ٣٨١، نمبر ٣١٠٢ ) اس عبارت میں ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد سورہ فاتحہ پڑھے ،
وجہ: ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔(١) عن طلحة بن عبد اللہ بن عوف قال صلیت خلف ابن عباس علی جنازة فقرأ بفاتحة الکتاب وقال لتعلموا انھا سنة (بخاری شریف ، باب قراء ة فاتحة الکتاب علی الجنازة ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٥ ابو داؤد