٢ والصلوٰة ان یکبر تکبیرة یحمداﷲ عقیبہا،ثم یکبر تکبیرة ویصلی علی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم، ثم یکبر تکبیرة یدعو فیھا لنفسہ و للمیت و للمسلمین ، ثم یکبر الرابعة و یسلم لانہ صلی اللہ علیہ وسلم
معرور توفی فی صفر قبل قبل قدوم رسول اللہ ۖ المدینة بشھر فلما قدم صلی علیہ (مصنف ابن ابی شیبة ١٦٢ ، فی المیت یصلی علیہ بعد ما دفن من فعلہ ج ثالث ص ٤٣،نمبر١١٩٣٢ سنن للبیھقی ، باب الصلوة علی القبر بعد ما یدفن ا لمیت ج رابع ص٨٠،نمبر ٧٠٢١) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے ایک ماہ بعد نماز جنازہ قبر پر پڑھی۔ اور اس کے بعد اس لئے نہیں پڑھی جائے کہ کتنے رسول اور صحابہ اب تک گزرے،کسی پر بھی ابھی نماز نہیں پڑھی جاتی ہے۔ اگر بعد میں بھی پڑھنا جائز ہوتا تو لوگ ضرور پڑھتے۔ چنانچہ اس کی ممانعت کے لئے اثر موجود ہے۔ عن ابراھیم قال لا یصلی علی المیت مرتین۔( مصنف ابن ابی شیبة ١٦٣ ،من کان لا یری الصلوة علیھا اذا دفنت وقد صلی علیھا ج ثالث ص٤٥،نمبر١١٩٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ نماز پڑھی گئی ہو اور ولی پڑھ چکا ہو تو دو بارہ اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔اسی پر امام ابوحنیفہ کا عمل ہے۔
( نماز جنازہ کا طریقہ )
ترجمہ: ٢ اور نماز کا طریقہ یہ ہے کہ ]١[پہلی تکبیر کہے اس کے بعد اللہ کی حمد بیان کرے (یعنی ثنا پڑھے) ]٢[پھر تکبیر کہے اور نبی ۖ پر درود شریف پڑھے، ]٣[تیسری تکبیر کہے اور اس میں اپنے لئے اور میت کے لئے اور مسلمانوں کے لئے دعا پڑھے،]٤[پھر چوتھی تکبیر کہے اور سلام پھیر دے۔
تشریح: نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی جاتی ہیں۔پہلی کے بعد ثنا پڑھے، دوسری کے بعد نبی ۖ پر درود شریف پڑھے،تیسری کے بعد دعائے جنازہ پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیردے۔
وجہ: (١)چار تکبیر کہنے کی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ نعی النجاشی فی الیوم الذی مات فیہ وخرج بھم الی المصلی فصف بھم وکبر علیہ اربع تکبیرات۔ (بخاری شریف ، باب التکبیر علی الجنازة اربعا ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٣مسلم شریف ، باب فی التکبیر علی الجنازة ، ص ٣٨٣، نمبر ٩٥١ ٢٢٠٤ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی المسلم یموت فی بلاد المشرک ص ١٠١ نمبر ٣٢٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں چار تکبیر کہی جائے گی۔
وجہ: ہر تکبیر کے بعد کیا پڑھے گا اس کی تفصیل اس اثر میں ہے (١)سأل ابا ھریرة کیف تصلی علی الجنازة فقال ابو ھریرة انا لعمر اللہ اخبرک اتبعھامع اھلھا فاذا وضعوھا کبرت وحمدت اللہ و صلیت علی نبیہ ثم اقول اللھم عبدک وابن عبدک الخ۔( مصنف عبد الرزاق ،باب القراء ة والدعاء فی الصلوة علی المیت ، ج ثالث ، ص٣١٤