(٧١٠) ویصلی علیہ قبل ان یتفسخ ) ١ والمعتبر فی معرفة ذٰلک اکبر الرأی ہو الصحیح لاختلاف الحال والزمان والمکان۔
ہے۔
وجہ: ۔(١)قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کی دلیل یہ حدیث ہے جو صاحب ھدایہ نے ذکر کی ہے ۔ عن ابی ھریرة ان اسود رجلا او امرأة کان یقیم المسجد فمات ولم یعلم النبی ۖ بموتہ فذکرہ ذات یوم فقال ما فعل ذلک الانسان قالوا مات یا رسول اللہ قال افلا اذنتمونی فقالوا انہ کان کذا کذا قصتہ قال وفحقروا شانہ قال فدلونی علی قبرہ قال فاتی قبرہ فصلی علیہ ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة علی القبر بعد ما یدفن ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٧ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی القبر ج ثانی ص ١٠١ نمبر ٣٢٠٣) ااس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے ایک عورت کی قبر پر نماز پڑھی ہے ۔
ترجمہ: (٧١٠) اور میت پر پھولنے پھٹنے سے پہلے نماز پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: ١ اور اسکی پہچان میں اعتبار غالب رائے ہے صحیح بات یہی ہے حالات اور زمانے اور مکان کے مختلف ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : صاحب قدوری نے تو فر ما یا کہ تین دن تک نماز پڑھ سکتا ہے اسکے بعد نہیں ، لیکن صاحب ھدایہ فر ما تے ہیں اس بارے میں تین دن کو متعین کر نا صحیح نہیں ہے ، بلکہ غالب گمان ہو جا ئے کہ لاش پھول پھٹ گئی ہو گی تو اب نماز نہ پڑھے اس سے پہلے تک نماز پڑھ سکتا ہے۔اس بارے میں زمانہ اور مکان اور حالات کا اعتبار ہے ، کیونکہ گرم ملک میں جلدی لاش پھٹتی ہے اور سرد ملک میں دیر سے ، اسی طرح گرمی کے زمانے میں جلدی پھٹتی ہے اور سردی کے زمانے میں دیر سے ، اس لئے غالب گمان ہو جا ئے کہ لاش پھول پھٹ چکی ہو گی تو اب نماز نہ پڑھے ۔
وجہ : (١)تین دن کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس أن رسول اللہ ۖ صلی علی میت بعد موتہ بثلاث ۔( سنن للبیھقی ، باب الصلوة علی القبر بعد ما یدفن ا لمیت ج رابع ص٧٥،نمبر٧٠٠٣) اس حدیث میں ہے کہ تین دن کے بعد حضور ۖ نے نمازہ پڑھی ۔ (٢) اس اثر میں بھی ہے ۔(٢) توفی عاصم بن عمر وابن عمر غائب فقدم بعد ذلک قال ایوب احسبہ قال بثلاث قال فقال ارونی قبر اخی فاروہ فصلی علیہ ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ١٦٢ ، فی المیت یصلی علیہ بعد دفن من فعلہ ج ثالث ص ٤٤، نمبر١١٩٣٩ سنن للبیھقی ، باب الصلوة علی القبر بعد ما یدفن ا لمیت ج رابع ص ٨١،نمبر٧٠٢٥)اس اثر میں تین دن کا اشارہ ہے۔ اسی سے ہمارا استدلال ہے۔ کہ تین دن تک پڑھ سکتا ہے ۔
فائدہ: بعض حضرات نے فرمایا کہ ایک ماہ تک نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ ان کا استدلال اس حدیث سے ہے ۔ ان البراء بن