١ لانہ صلی اﷲ علیہ وسلم امر باجمار اکفان ابنتہ وترا ٢ والاجمار ہو التطییب ٣ فاذا فرغوا منہ صلوا علیہ لانہا فریضة۔
تشریح: جن کپڑوں میں کفن دینا ہے میت کو اس میں لپیٹنے سے پہلے اس کو لوبان سے تین مرتبہ دھونی دے تاکہ کپڑا خوشبودار رہے۔اور جلدی کیڑے نہ لگے ۔۔ چنانچہ حضور ۖ نے فر ما یا کہ دھونی دو تو طاق مرتبہ دو ۔
ترجمہ: ٢ الاجمار ھو التطیب : اجمار : جمر سے مشتق ہے جسکا معنی ہے چنگاری ، اور دھونی دینے میں چنگاری اڑتی ہے اسلئے اس کو جمر کہتے ہیں ۔ لیکن مصنف الاجمار ھو التطیب : کہہ کر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دھونی کے علاوہ کسی طرح بھی کفن کے کپڑے کو خوشبو دار کر دیا جائے تو اس سے دھونی کی سنت ادا ہو جا ئے گی مثلا عطر کفن پر لگا دیا تب بھی دھونی کی سنت ادا ہو جا ئے گی
وجہ: (١)اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ۔ عن جابرقال قال رسول اللہ ۖ اذا اجمر تم المیت فاوتروا وروی اجمروا کفن المیت ثلاثا ۔ (سنن للبیھقی ، باب الحنوط للمیت ج ثالث ص ٥٦٨،نمبر٦٧٠٢ مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٦، من کان یقول تجمر ثیابہ وترا ، ج ثانی ، ص ٤٦٧، نمبر ١١١١٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین مرتبہ کفن کو دھونی دینا چاہئے۔البتہ آگ کی چیز لیکر جنازے کے ساتھ چلنا اچھا نہیں ہے ، کیونکہ آگ عذاب کی قسموں میں سے ہے (٢) عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال تتبعن الجنازة بصوت و لا بنار۔( ابو داود شریف ، باب فی اتباع المیت بالنار ، ص ٤٦٣، نمبر ٣١٧١سنن بیہقی ، باب لا یتبع ا لمیت بنار ، ج ثالث ، ص ٥٥٤، نمبر ٦٦٥٣ ) اس اثر میں ہے کہ آگ کی چیز لیکر جنازے کے پیچھے چلنا اچھا نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٣ پس جب کفن سے فارغ ہو جا ئے تو نماز جنازہ پڑھے ، اس لئے کہ یہ فرض کفایہ ہے ۔
( فصل فی الصلوة علی ا لمیت )