(٧٠٥) فان لم یحضر فیستحب تقدیم امام الحی) ١ لانہ رضیہ فی حال حیاتہ۔ ( ٧٠٦) قال ثم الولی والاولیاء علی الترتیب المذکور فی النکاح)
ترجمہ: (٧٠٥)اور اگر قاضی بھی وہاں مو جود نہ ہو تو مستحب ہے کہ گاؤں کے امام کو آگے کرے۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ میت اپنی زندگی میں اسکی امامت سے راضی تھا ۔
تشریح : سلطان اور قاضی بھی وہاں موجود نہیں ہیں تو اب امامت کے زیادہ حقدار اس محلے کے امام ہیں ، کیونکہ میت اپنی زندگی میں اس امام کے پیچھے نماز پڑھتا رہا ہے اور اسکی امامت سے راضی ہے اسلئے موت کے بعد بھی اسی کی امامت سے راضی ہو گا ، اس لئے وہ زیادہ حقدار ہیں ، اور میت کے ولی سے ان کو زیادہ حق ہے ۔
وجہ : (١) ۔اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن علی قال الامام احق من صلی جنازة،ذھبت مع ابراھیم الی جنازة وھو ولیھافارسل الی امام الحی فصلی علیھا (مصنف ابن ابی شیبة ٧٣ ،ماقالوا فی تقدم الامام علی الجنازة ،ج ثانی ،ص ٤٨٣،نمبر١١٣٠٦١١٣٠٥ مصنف عبد الرزاق ، باب من أحق بالصلوة علی ا لمیت ، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسجد کا امام نماز کا حقدار ہے۔
ترجمہ: (٧٠٦) پھر میت کا ولی زیادہ حقدار ہے ۔ اور اولیاء اس ترتیب پر ہو نگے جو کتاب النکاح میں مذکور ہیں ۔
تشریح : محلے کا امام مو جود نہ ہو تو اب میت کا جو ولی ہے وہ نماز پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے ۔ کیونکہ وہ ولی ہے ۔ اور میت کے ولی تو بہت سے ہو نگے لیکن ولیوں میں ترتیب وہی ہے جو کتاب النکاح میں آئیں گے ۔ ۔ کتاب النکاح میںولیوں کی ترتیب بیان نہیں کی ہے ۔۔البتہ سراجی میں عصبات کی ترتیب یہ ہے جو ولی بنیں گے ]١[ بیٹا۔ پھر]٢[پو تا ۔پھر]٣[ پر پو تا ۔ پھر]٤[ باپ۔پھر ]٥[ دادا۔ پھر]٦[بھائی ۔پھر]٧[ بھتیجا۔ پھر ]٨[ چچا۔پھر ]٩[ چچا زاد بھائی ۔ ( سراجی، باب العصبات ، ص ١٤)لیکن یہاںجنازے کی نماز پڑھانے میں باپ اور دادا بیٹے اور پو تے سے پہلے ہو نگے ۔ کیونکہ یہ بزرگ آدمی ہیں ۔
وجہ:(١)اس کے بعد ولی نماز جنازہ کا زیادہ حقدار ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے عن عمر انہ قال الولی احق بالصلوة علیھا (مصنف عبد الرزاق ، باب من احق بالصلوة علی المیت، ج ثالث ، ص ٣٠٢نمبر٦٤٠٠) اس اثر میں ہے کہ ولی زیادہ حقدار ہے ۔(٢) اور ولیوں کی ترتیب میں باپ بیٹے سے مقدم ہے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن الحسن قال اولی الناس بالصلوة علی المرأة الاب ثم الزوج ثم الابن ثم الاخ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب من احق بالصلوة علی المیت، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ولی میں ترتیب یہ ہے کہ باپ پھر شوہر پھربیٹا پھر بھائی نماز پڑھانے کا حقدار ہے۔(٣)عن الزھری قال الأب و الابن و الأخ أحق بالصلاة علی المرأة من الزوج ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٦٥، فی الزوج