Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

362 - 645
(٧٠٥)   فان لم یحضر فیستحب تقدیم امام الحی)   ١   لانہ رضیہ فی حال حیاتہ۔  ( ٧٠٦) قال  ثم الولی والاولیاء علی الترتیب المذکور فی النکاح) 

ترجمہ:  (٧٠٥)اور اگر قاضی بھی وہاں مو جود نہ ہو تو مستحب ہے کہ گاؤں کے امام کو آگے کرے۔
ترجمہ :   ١  اس لئے کہ میت اپنی زندگی میں اسکی امامت سے راضی تھا ۔
تشریح :  سلطان اور قاضی بھی وہاں موجود نہیں ہیں تو اب امامت کے زیادہ حقدار  اس محلے کے امام ہیں ، کیونکہ میت اپنی زندگی میں اس امام کے پیچھے نماز پڑھتا رہا ہے اور اسکی امامت سے راضی ہے اسلئے موت کے بعد بھی اسی کی امامت سے راضی ہو گا ، اس لئے وہ زیادہ حقدار ہیں ، اور میت کے ولی سے ان کو زیادہ حق ہے ۔   
وجہ :  (١) ۔اس کی دلیل یہ اثر ہے۔  عن علی قال الامام احق من صلی جنازة،ذھبت مع ابراھیم الی جنازة وھو ولیھافارسل الی امام الحی فصلی علیھا  (مصنف ابن ابی شیبة ٧٣ ،ماقالوا فی تقدم الامام علی الجنازة ،ج ثانی ،ص ٤٨٣،نمبر١١٣٠٦١١٣٠٥ مصنف عبد الرزاق ، باب من أحق بالصلوة علی ا  لمیت ، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مسجد کا امام نماز کا حقدار ہے۔
ترجمہ:  (٧٠٦) پھر میت کا ولی زیادہ حقدار ہے ۔ اور اولیاء اس ترتیب پر ہو نگے جو کتاب النکاح میں مذکور ہیں ۔
تشریح :  محلے کا امام مو جود نہ ہو تو اب میت کا جو ولی ہے وہ نماز پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے ۔ کیونکہ وہ ولی ہے ۔ اور میت کے ولی تو بہت سے ہو نگے لیکن ولیوں میں ترتیب وہی ہے جو کتاب النکاح میں آئیں گے ۔ ۔ کتاب النکاح میںولیوں کی ترتیب بیان نہیں کی ہے ۔۔البتہ سراجی میں عصبات کی ترتیب یہ ہے جو ولی بنیں گے ]١[ بیٹا۔ پھر]٢[پو تا ۔پھر]٣[ پر پو تا ۔ پھر]٤[ باپ۔پھر ]٥[ دادا۔ پھر]٦[بھائی ۔پھر]٧[ بھتیجا۔ پھر ]٨[  چچا۔پھر ]٩[ چچا زاد بھائی ۔ ( سراجی، باب العصبات ، ص ١٤)لیکن یہاںجنازے کی نماز پڑھانے میں باپ اور دادا بیٹے اور پو تے سے پہلے ہو نگے ۔ کیونکہ یہ بزرگ آدمی ہیں  ۔
وجہ:(١)اس کے بعد ولی نماز جنازہ کا زیادہ حقدار ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے  عن عمر انہ قال الولی احق بالصلوة علیھا (مصنف عبد الرزاق ، باب من احق بالصلوة علی  المیت، ج ثالث ، ص ٣٠٢نمبر٦٤٠٠) اس اثر میں ہے کہ ولی زیادہ حقدار ہے ۔(٢) اور ولیوں کی ترتیب میں باپ بیٹے سے مقدم ہے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔  عن الحسن قال اولی الناس بالصلوة علی المرأة الاب ثم الزوج ثم الابن ثم الاخ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب من احق بالصلوة علی  المیت، ج ثالث ، ص ٣٠٢، نمبر٦٣٩٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ولی میں ترتیب یہ ہے کہ باپ پھر شوہر پھربیٹا پھر بھائی نماز پڑھانے کا حقدار ہے۔(٣)عن الزھری قال الأب و الابن و الأخ أحق بالصلاة علی المرأة من الزوج ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٦٥، فی الزوج 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter