(٧٠١) وتلبس المرأة الدرع اولاثم یجعل شعرہا ضفیر تین علیٰ صدرہا فوق الدرع ثم الخمار فوق ذٰلک ثم الازار تحت اللفافة)(٧٠٢) قال وتجمر الاکفان قبل ان یُدرج فیہا المیت وترا )
اس حدیث میں ہے کہ مجبوری کے موقع پر حضرت مصعب ابن عمیر کو صرف ایک چادر میں کفن دیا گیا ۔
ترجمہ: (٧٠١)عورت کو پہلے کرتی پہنائی جا ئے پھر اسکے با لوں کو دومینڈھیاں کر کے کرتی کے اوپر اور سینہ پر رکھ دئے جائیں ، پھر اسکے اوپر اوڑھنی ، پھر چادر کے نیچے ازار پہنا یا جا ئے ۔
تشریح : عورت کو کفن پہنانے کا طریقہ پہلے بیان کیا ہوں ۔ مصنف یہاں سے عورت کو کفن پہنانے کا طریقہ بیان فر ما رہے ہیں ۔ کہ عورت کو پہلے کرتی پہنا ئے پھر اسکے با لوں کی دو مینڈھیاں بنا ئے یعنی جو ڑے بنائے اور ایک کو کرتی کے اوپر دائیں سینے پر رکھ دے اور دوسرے جوڑے کو کرتی کے اوپر بائیں سینے پر رکھ دے ۔ پھر اسکے اوپر اوڑھنی لپٹے تاکہ بال اور کرتی کے اوپر اوڑھنی ہو جا ئے جس طرح زندگی ہیں بال اور کرتی کے اوپر اوڑھنی اوڑھتی ہے ۔پھر ازار لپٹے جو سر سے پاؤں تک ہو گا ۔ اسکے اوپر پستان بند گلے سے لیکر ران تک لپیٹے ۔ اور ان سب کے اوپر لفافہ یعنی چادر لپیٹے تاکہ سب ڈھک جائے ۔اور سب کپڑوں کو بائیں سرا پہلے لپیٹے اور دائیں سرا بعد میں لپیٹے تا کہ دائیں سرا اوپر آجائے ۔ کیونکہ زندگی میں چادر اوڑھتے ہیں تو بائیں سرے کو پہلے دائیں کندھے پر ڈالتے ہیں ، اور دائیں سرے کو بعد میں بائیں کندھے پر ڈالتے ہیں ۔ کفن میں اسی کا اعتبار کیا گیا ہے ۔۔ضفیرة : جوڑا، مینڈھیاں ۔
وجہ : (١) زندگی میں جب اوڑھنی سر پر ڈالا کرتی تھی تو قمیص کے اوپر لٹکتی تھی۔ اور چادر کے اندر ہوا کرتی تھی۔ موت کے بعد بھی اسی کیفیت سے کفن دیا جائے گا۔ اس کے لئے یہ اثر ہے ۔ سألت ام الحمید ابنة سیرین ھل رأیت حفصة اذا غسلت کیف تصنع بخمار المرأة؟ قالت نعم کانت تخمر ھا کما تخمر الحیة ثم یفضل من الخمار قدر ذراع فتفرشہ فی مؤخرھا ثم تعطف تلک الفضلة فتغطی بھا وجھھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٤٣ ، فی المرأة کیف تخمر ج ثانی، ص ٤٦٦،نمبر١١١٠٧) اس سے معلوم ہوا کہ زندگی کی طرح اوڑھنی سر پر ڈالی جائے گی۔(٢) عن ام عطیة قالت :و ضفرنا رأسھا ثلاثة قرون ثم ألقیناھا خلفھا مقدم رأسھا و قرنیھا۔( ابو داؤد شریف ، باب کیف غسل ا لمیت ج ثانی ص ٩٢ نمبر ٣١٤٤بخاری شریف ، باب یلقی شعر المرأة خلفھا، ص ١٦٨ ،نمبر١٢٦٣) اس حدیث میں ہے کہ بال کے تین حصے کئے اور ایک حصہ پیچھے ڈالا ، اور دو حصے دو نوں طرف ڈال دئے ۔
اصول : میت کو بہت زیادی زینت نہیں کرائی جائے گی۔
ترجمہ: (٧٠٢) کفن میں لپیٹنے سے پہلے طاق مرتبہ دھونی دی جائے گی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ حضور ۖ نے اپنی بیٹی کے کفن کو طاق مرتبہ دھونی دینے کا حکم دیا ، اور اجمار کا مطلب ہے خوشبو دار کر نا