٣ ثم ہٰذا بیان کفن السنة وان اقتصروا علی ثلثة اثواب جازوہی ثوبان وخمار وہو کفن الکفایة (٧٠٠) ویکرہ اقل من ذٰلک وفی الرجل یکرہ الاقتصار علیٰ ثوب واحد الافی حالة الضرورة )
١ لان مصعب بن عمیر حین استشہد کفن فی ثوب واحد وہٰذا کفن الضرورة
تشریح : عورت زندگی میں عمو ما ًوہ پانچ کپڑے پہنتی ہے جنکا تذکرہ اوپر گزرا اسلئے مر نے کے بعد بھی انہیں پانچ کپڑوں میں کفن دینا بہتر ہے ۔
ترجمہ: ٣ پھر یہ سنت کفن کا بیان ہے اور اگر تین کپڑوں پر اکتفاء کیا تو بھی جائز ہے ۔ اور وہ دو کپڑے]ازار اور چادر ہیں [ اور اوڑھنی ہے ، اور یہ کفایہ کفن ہے ۔
تشریح : عورت کو پانچ کپڑے میں کفن دینا سنت ہے ، لیکن اگر تین کپڑوں میں ہی کفن دے دیا تو بھی کا فی ہے ۔ اس کو کفایہ کفن کہتے ہیں ، یعنی یہ کفن کا فی ہے اور تین سے کم عورت کوکفن دینا مکروہ ہے ۔ البتہ مجبوری کے درجے میں یہ بھی جا ئز ہے ۔ اور وہ تین کپڑے ]١[ ازر ]٢[ اور اوڑھنی ]٣[ اور چادر ہیں ، ان میں سے کر تا اور پستان بند کم ہو گئے ۔
وجہ : تین کپڑے پر اکتفا کرنے کی دلیل یہ اثر ہے ۔عن محمد انہ کان یقول کفن المرأة التی حاضت فی خمسة اثواب او ثلاثة (مصنف بن ابی شیبة ٣٩ ، ما قالوا فی کم تکفن المرأة ،ج ثانی ،ص٤٦٥،نمبر١١٠٨٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تین کپڑوں پر اکتفا کرے تو جائز ہے
ترجمہ: (٧٠٠) اور اتنے کپڑوں سے کم مکروہ ہے ۔ اور مرد میں ایک کپڑے پر اکتفاء کر نا مکروہ ہے مگر ضرورت کی حالت میں ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ مصعب ابن عمیر جب جنگ احد میں شہید ہو ئے تو ایک ہی کپڑے میں کفن دئے گئے ۔ اور یہ مجبوری کا کفن تھا ۔
تشریح : عورت میں تین کپڑوں سے کم کفن دینا مکروہ ہے ، اور مرد میں دو کپڑوں سے کم میں کفن دینا مکروہ ہے ۔ البتہ مجبوری ہو جائے تو ایک کپڑابھی دے دینا جائز ہے ۔ اسلئے کہ مجبوری ہے تو اب کیا کر سکتے ہیں ۔
وجہ : (١) حضرت مصعب ابن عمیر کو مجبوری کے وقت ایک چھوٹی چادر میں کفن دیا گیا ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے۔عن خباب بن الأرت قال ھاجرنا مع رسول اللہ ۖ فی سبیل اللہ نبتغی وجہ اللہ .....منھم مصعب بن عمیر قتل یوم احد فلم یوجد لہ شیء کفن فیہ الا نمرة فکنا اذا وضعناھا علی رأسہ خرجت رجلاہ و اذاوضعناھا علی رجلیہ خرج رأسہ فقال رسول اللہ ۖ ضعوھا مما یلی رأسہ و اجعلوا علی رجلیہ من الاذخر ۔ ( مسلم شریف ، باب فی کفن المیت ، ص ٣٧٩، نمبر ٩٤٠ ٢١٧٧ ابوداود شریف ، باب کراھیة المغالاة فی الکفن ، ص ٤٦١، نمبر ٣١٥٥)