١ لان التطیب سنة والمساجد اولیٰ بزیادة الکرامة۔ (٦٩٤) ولا یسرح شعر المیت ولالحیتہ ولا یقصُّ ظفرہ ولا شعرہ) ١ لقول عائشة علام تنصون میتکم
وجہ:۔کافور لگانے کا تذکرہ اس حدیث میں ہے (١)۔ عن ام عطیة قالت دخل علینا رسول اللہ ۖ حین توفیت ابنتہ فقال اغسلنھا ثلاثا او خمسا او اکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء وسدر واجعلن فی الآخرة کافورا او شیئا من کافور( بخاری شریف ، باب غسل ا لمیت و وضوء ہ بالماء والسدر ص ١٦٧ نمبر١٢٥٣ مسلم شریف ، باب غسل ا لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٢١٦٨٩٣٩)اس حدیث میں ہے کہ آخیر میں کا فور لگاؤ (٢)۔اثر میں ہے ۔عن ابن مسعود قال یوضع الکافور علی موضع سجود المیت ،نمبر١١٠٢٣، عن ابراھیم فی حنوط المیت قال یبدأ بمساجدہ (مصنف ابن ابی شیبة ٣٣ ، فی الحنوط کیف یضع بہ واین یجعل ج ثانی ص٤٦٠،نمبر١١٠٢١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کافور اور حنوط میت کے سجدے کی جگہ پر ملا جائے گا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ خوشبو لگا نا سنت ہے اور سجدے کی جگہ عزت کے لئے زیادہ بہتر ہے ۔
تشریح : جب سجدہ میں آدمی جا تا ہے توپیشانی ، چہرہ ، دو نوں ہتھیلی ، دو نوں گھٹنے ، دو نوں پاؤں یہ اعضاء زمین پر ٹکتے ہیں ۔اس لئے انکو مساجد یعنی سجدے کی جگہ کہتے ہیں ۔ ان اعضاء پر کافور لگا نا اور حنوط لگا نا زیادہ بہتر ہے ، اس لئے کہ اس میں ان اعضاء کی تعظیم ہے ۔ اور اوپر بھی اثر میں تھا کہ مساجد یعنی سجدے کی جگہ پر حنوط لگاؤ ۔
ترجمہ: (٦٩٤) میت کے با لوں میںکنگھی نہ کی جا ئے ، اور نہ اسکے ناخن کا ٹے جائیں ، اور نہ اسکے بال کا ٹے جائیں ۔
ترجمہ: ١ حضرت عائشہ کے قول کی وجہ سے کہ اپنے میت کی پیشانی کو خوبصورت کیوں بنا تے ہو ؟
تشریح : بالوں میں کنگھی کر نا اور ڈاڑھی میں کنگھی کر نا زینت کے لئے ہے اور میت کو زینت کی ضرورت نہیں ہے اب تو وہ پھولنے اور پھٹنے کے لئے تیار ہے اسلئے اب اس کو زینت کی ضرورت نہیں ہے اسلئے نہ با لوں میںکنگھی کی جا ئے اور نہ ڈاڑھی میں کنگھی کی جا ئے اور نہ بال ناخن کاٹے جا ئیں ۔ اس لئے جس طرح میت کا ختنہ نہیں کیا جا ئے گا اسی طرح بال ناخن بھی نہیں کاٹے جائیں گے۔
لغت : سرح : بالوں میں کنگھی کر نا ۔ قص : بال کا ٹنا ۔ظفر : ناخن ۔
وجہ: (١) صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔ عن ابراھیم أن عائشة رأت أمراة یکدون رأسھا بمشط ، فقالت علام تنصون میتکم ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب شعر ا لمیت و أظفارہ ، ج ثالث ، ص ٢٧٥، نمبر ٦٢٥٨) اس اثر میں ہے کہ حضرت عائشہ نے فر ما یا کہ کنگھی کر کے میت کی پیشانی کو خوبصورت کیوں بنا تے ہو ! ۔تنصون : ناصیة سے مشتق ہے ، پیشانی کو خوبصورت