Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

350 - 645
١   لان التطیب سنة والمساجد اولیٰ بزیادة الکرامة۔ (٦٩٤)   ولا یسرح شعر المیت ولالحیتہ ولا یقصُّ ظفرہ ولا شعرہ)    ١   لقول عائشة علام تنصون میتکم   

وجہ:۔کافور لگانے کا تذکرہ اس حدیث میں ہے  (١)۔ عن ام عطیة قالت دخل علینا رسول اللہ ۖ حین توفیت ابنتہ فقال اغسلنھا ثلاثا او خمسا او اکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء وسدر واجعلن فی الآخرة کافورا او شیئا من کافور( بخاری شریف ، باب غسل ا  لمیت و وضوء ہ بالماء والسدر ص ١٦٧ نمبر١٢٥٣ مسلم شریف ، باب غسل ا لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٢١٦٨٩٣٩)اس حدیث میں ہے کہ   آخیر میں کا فور لگاؤ  (٢)۔اثر میں ہے  ۔عن ابن مسعود قال یوضع الکافور علی موضع سجود المیت ،نمبر١١٠٢٣، عن ابراھیم فی حنوط المیت قال یبدأ بمساجدہ  (مصنف ابن ابی شیبة ٣٣ ، فی الحنوط کیف یضع بہ واین یجعل ج ثانی ص٤٦٠،نمبر١١٠٢١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کافور اور حنوط میت کے سجدے کی جگہ پر ملا جائے گا۔
 ترجمہ:    ١   اس لئے کہ خوشبو لگا نا سنت ہے اور سجدے کی جگہ عزت کے لئے زیادہ بہتر ہے ۔ 
تشریح :   جب سجدہ میں آدمی جا تا ہے توپیشانی ، چہرہ ، دو نوں ہتھیلی ، دو نوں گھٹنے ، دو نوں پاؤں یہ اعضاء زمین پر ٹکتے ہیں  ۔اس لئے انکو مساجد یعنی سجدے کی جگہ کہتے ہیں ۔ ان اعضاء پر کافور لگا نا اور حنوط لگا نا زیادہ بہتر ہے ، اس لئے کہ اس میں ان اعضاء کی تعظیم ہے ۔ اور اوپر بھی اثر میں تھا کہ مساجد یعنی سجدے کی جگہ پر حنوط لگاؤ ۔
ترجمہ:  (٦٩٤) میت کے با لوں میںکنگھی نہ کی جا ئے ، اور نہ اسکے ناخن کا ٹے جائیں ، اور نہ اسکے بال کا ٹے جائیں ۔ 
ترجمہ:   ١  حضرت عائشہ  کے قول کی وجہ سے کہ اپنے میت کی پیشانی کو خوبصورت کیوں بنا تے ہو ؟
تشریح : بالوں میں کنگھی کر نا اور ڈاڑھی میں کنگھی کر نا زینت کے لئے ہے اور میت کو زینت کی ضرورت نہیں ہے اب تو وہ پھولنے اور پھٹنے کے لئے تیار ہے اسلئے اب اس کو زینت کی ضرورت نہیں ہے اسلئے نہ با لوں میںکنگھی کی جا ئے اور نہ ڈاڑھی میں کنگھی کی جا ئے اور نہ بال ناخن کاٹے جا ئیں ۔ اس لئے جس طرح میت کا ختنہ نہیں کیا جا ئے گا اسی طرح بال ناخن بھی نہیں کاٹے جائیں گے۔   
لغت : سرح : بالوں میں کنگھی کر نا ۔ قص : بال کا ٹنا ۔ظفر : ناخن ۔
وجہ:  (١)   صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔  عن ابراھیم أن عائشة رأت أمراة یکدون رأسھا بمشط ، فقالت علام تنصون میتکم ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب شعر ا  لمیت و أظفارہ ، ج ثالث ، ص ٢٧٥، نمبر ٦٢٥٨) اس اثر میں ہے کہ حضرت عائشہ  نے فر ما یا کہ کنگھی کر کے میت کی پیشانی کو خوبصورت کیوں بنا تے ہو ! ۔تنصون : ناصیة سے مشتق ہے ، پیشانی کو خوبصورت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter