٢ ولان ہٰذہ الاشیاء للزینة وقد استغنی المیت عنہا وفی الحی کان تنظیفا لاجتماع الوسخ تحتہ وصار کالختان۔
بنا نا ۔اور بال اور ناخن کاٹے نہ جائیں اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ (٢)عن ابن سیرین قال : لا یؤخذ من شعر ا لمیت و لا من اظفارہ ۔ ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب شعر ا لمیت و أظفارہ ، ج ثالث ، ص ٢٧٥، نمبر ٦٢٥٤) اس اثر میں ہے کہ میت کے بال اور ناخن نہ کا ٹے جائیں ۔(٣) لیکن تھوڑی بہت زینت کر دی جا ئے اور عورت کے با لوں کا تین جوڑا بنا دیا جائے یہ جا ئز ہے اسکے لئے یہ حدیث ہے ۔ حدثنا أم عطیة أنھن جعلن رأس بنت رسول اللہ ۖ ثلاثة قرون نقضنہ ثم غسلنہ ثم جعلنہ ثلاثة قرون ۔ ( بخاری شریف ، باب نقض شعرالمرأة ،ص٢٠٢، نمبر ١٢٦٠ مسلم شریف ، باب فی غسل المیت ، ص٣٧٨، نمبر ٢١٧٤٩٣٩) اس حدیث میں ہے کہ بالوں کا تین حصہ کیا اور پیچھے کی طرف ڈال دیا ۔(٤)تھوڑا بہت کنگھی کر نا بھی جا ئز ہے ، اس کے لئے یہ حدیث ہے۔ و کان فیہ أن أم عطیة قالت و مشطنا ھا ثلاثة قرون ۔ ( بخاری شریف ، باب ما یستحب أن یغسل وترا ، ص ٢٠١، نمبر ١٢٥٤ابو داود شریف ، باب کیف غسل المیت ، ص ٤٦٠، نمبر ٣١٤٣) اس حدیث میں ہے کہ کنگھی کر کے تین جوڑے بنائے ۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ یہ چیزیں زینت کے لئے ہیں اور میت کو اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ اور زندگی میں صفائی کے لئے تھی اس لئے اسکے نیچے میل جمع ہو جا تا تھا ۔ تو یہ ختنے کی طرح ہو گیا ۔
تشریح : بال ڈاڑھی نہ کا ٹنے کی اورکنگھی نہ کر نے کی یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ یہ با تیں زینت کے لئے ہیں اور میت تو اب پھولنے پھٹنے کے لئے تیار ہے اسلئے اس کو ان بناو سنگار کی ضرورت نہیں ہے ۔ اور بال ناخن اس لئے کا ٹتے تھے کہ ناخن کے نیچے میل جمع ہو جا یا کر تا تھا اور اب اسکی ضرورت نہیں ہے اس لئے یہ نہ کئے جائیں ۔ جس طرح اگر میت کا ختنہ کیا ہوا نہ ہو تو اب ختنہ نہیں کیا جا ئے گا اسی طرح اب بناو سنگار بھی نہیں کیا جا ئے گا ۔ ۔ تنظیف : صفائی کر نا ۔ وسخ : میل کچیل ۔