ہو گا یہ کہ پیٹ سے کچھ نکلنا ہو گا تو نکل جا ئے گا ، پھر پیٹ کو ہلکا سا ملے اگر اس سے کچھ نکلے تو اس نجاست کو دھو دے اور اس جگہ کو بھی دھو دے ، البتہ غسل اور وضو ایک مرتبہ کرا چکا ہے اس لئے اسکو دہرا نے کی ضرورت نہیں ہے ، البتہ دہرا لے تو اچھا ہے ۔
وجہ: (١)میت کو اپنی طرف سہارا دے کر اس لئے بٹھائے گا تاکہ اگر پیٹ سے کچھ نکلنا ہو تو نکل جائے،پھر ہلکے انداز میں پیٹ کو پونچھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ پیشاب پاخانہ کچھ نکلنا ہو تو ابھی نکل جائے بعد میں کپڑے گندے نہ کریں(٢) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن علی بن أبی طالب قال : لما غسل النبی ۖ ذھب یلتمس منہ ما یلتمس من ا لمیت فلم یجدہ ، فقال : بأبی ، الطیب ، طبت حیا و طبت میتا ۔ ( ابن ماجہ ، باب ما جاء فی غسل النبی ۖ ، ص ٢١٠، نمبر ١٤٦٧) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حضرت علی نے حضور ۖ کے پیشاب پیخانہ کے مقام پر ہاتھ پھیرا کہ شاید کوئی نجاست نہ نکلی ہو تو دیکھا کہ وہاں کو ئی نجاست نہیں تھی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ پیشاب اور پیخانے کے مقام پر ہا تھ پھیرا جا ئے گا ۔ (٢)بہتر یہ ہے کہ کپڑے کی تھیلی بنا لی جا ئے اور اس میں ہا تھ ڈال کر پیشاب اور پیخانے کے مقام پر پو نچھا جا ئے ۔ اس کے لئے اثر یہ ہے ۔ عن سلیمان بن موسی قال : غسل المتوفی ثلاث مرات ، فمن غسل میتا فلیلق علی وجھہ ثوبا ثم لیبدأ فلیضّئہ ، و لیغسل رأسہ ، فاذا أراد أن یغسل مذاکیرہ فلا یفض الیھا ، و لکن لیأخذ خرقة فلیلفھا علی یدہ ، ثم لیدخل یدہ من تحت الثوب و لیمسح بطنہ حتی یخرج منہ الأذی ۔ (مصنف عبد الرزاق ،باب غسل ا لمیت ،جثالث ،ص ٢٤٧، نمبر ٦١٠٢) اس اثر میں ہے کہ ہاتھ پر چھوٹا سا کپڑا باندھ لینا چاہئے اور اسکے بعد پیشاب اور پیخانہ کے مقام پر ڈالنا چاہئے ۔ (٣) اثر میں ہے۔ عن ابراھیم قال یعصر بطن المیت عصرا رقیقا فی الاولی والثانیة۔ (مصنف ابن ابی شیبة ١٧ ، فی عصر بطن ا لمیت، ج ثانی ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٣٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے پیٹ کو تھوڑا سا ملا جائے گا۔اور غسل دینے کے بعد کوئی نجاست نکلے تو دو بارہ غسل کو لوٹایا نہ جائے ۔کیونکہ غاسل کو مشقت ہو گی اور مردہ خراب ہونے کا ڈر ہے (٤) اس کے لئے اثر ہے قلت لحماد المیت اذا خرج منہ الشیء بعد ما یفرغ منہ قال یغسل ذلک المکان ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ١٦ ، فی ا لمیت یخرج منہ الشیء بعد غسلہ ج ثانی، ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غسل کے بعد کچھ نجاست نکلے تو صرف اس جگہ کو دھوئے۔غسل کولو ٹانا ضروری نہیں ۔ (٥) وضو نہ لوٹا ئے اسکے لئے یہ اثر ہے۔ عن الحس قال اذا خرج منہ شیء أجری علیہ الماء و لم یعد وضوئہ ( مصنف ابن ابی شیبة ١٦ ، فی ا لمیت یخرج منہ الشیء بعد غسلہ ج ثانی، ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٣١) اس اثر میں ہے کہ وضو کو دو بارہ نہ لوٹا ئے ۔
نوٹ : غسل کے درمیان نجاست نکلے تو بہتر یہ ہے کہ غسل دو بارہ دیدے۔و کان ابن سیرین یقول : یعاد علیہ الغسل ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ١٦ ، فی ا لمیت یخرج منہ الشیء بعد غسلہ ج ثانی، ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٢٧) اس اثر میں ہے کہ غسل کو دوبارہ لوٹائے ۔