١ مبالغة فی التنظیف (٦٨٧) فان لم یکن فالماء القراح ) ١ لحصول اصل المقصود
( ٦٨٨) یغسل راسہ ولحیتہ بالخطمی ) ١ لیکون انظف لہ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ صفائی کر نے میں مبالغہ ہو تا ہے ۔
تشریح : بیری کی پتی یا اشنان گھاس سے صفائی زیادہ ہو تی ہے اس لئے اسکو پانی میںملا کر جوش دیا جا ئے اور غسل دیا جائے ۔
وجہ: (١)بیری کے پتے یا اشنان گھاس سے صفائی زیادہ ہوتی ہے۔اس لئے ان دونوں میں سے ایک کو ڈال کر پانی کو جوش دیا جائے اور اس پانی سے میت کو غسل دیا جائے۔(٢)۔ عن ام عطیة قالت دخل علینا رسول اللہ ۖ حین توفیت ابنتہ فقال اغسلنھا ثلاثا او خمسا او اکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء وسدر واجعلن فی الآخرة کافورا او شیئا من کافور(بخاری شریف ، باب غسل ا لمیت و وضوء ہ بالماء والسدر ص ١٦٧ نمبر١٢٥٣ مسلم شریف ، باب غسل ا لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٢١٦٨٩٣٩)اس حدیث میں ہے کہ بیری کی پتی میں جوش دئے ہو ئے پا نی سے میت کو غسل دے ۔ اور اشنان گھاس کا تذکرہ اس اثر میں ہے ۔عن الحسن أنہ قال فی ا لمیت : اغسلہ بسدر فان لم یوجد سدر فخطمی فان لم یکن خطمی فبأشنان ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٤، فی ا لمیت اذا لم یوجد لہ سدر یغسل بغیرہ ، خطمی او اشنان ، ج ثانی ، ص ٤٥١، نمبر ١٠٩٢٠) اس حدیث میں ہے کہ بیری کی پتی نہ ہو تو اشنان گھاس سے غسل دو ۔۔ یغلی : کا معنی ہے جوش دینا ۔ سدر : بیری کی پتی ۔ حرض ؛ کا معنی ہے اشنان گھاس ۔
ترجمہ: (٦٨٧) اور اگر بیری کی پتی نہ ہو تو خالص پا نی کا فی ہے ۔
ترجمہ : ١ مقصود کے حاصل ہو نے کی وجہ سے ۔
وجہ : (١) اگر بیری کی پتی نہ ہو یا اشنان گھاس میسر نہ ہو تو پھر خالص پانی سے غسل دینا کا فی ہو جا ئے گا، کیونکہ اصل مقصود تو غسل دینا ہے اور وہ تو خالص پانی سے بھی حاصل ہو جا تا ہے (٢)۔ اسکے لئے اثر یہ ہے ۔ عن ابراھیم قال : ان لم یکن سدر فلا یضرک ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٤، فی ا لمیت اذا لم یوجد لہ سدر یغسل بغیرہ ، خطمی او اشنان ، ج ثانی ، ص ٤٥١، نمبر١٠٩١٨) اس اثر میں ہے کہ بیری کی پتی نہ ہو تو پھر خالص پانی سے غسل دینا کا فی ہو جا ئے گا ۔ ۔ قراح : خالص پا نی
ترجمہ: (٦٨٨)میت کا سر اور اس کی ڈاڑھی خطمی سے دھوئی جائے۔
ترجمہ: ١ تاکہ نظافت اور صفائی زیادہ ہو ۔
تشریح : خطمی ایک قسم کی گھاس ہے ، جس سے صفائی زیادہ ہو تی ہے ، اس سے میت کا سر اور داڑھی دھو یا جا ئے تاکہ صفائی زیادہ ہو ۔