١ من تعظیم المیت٢ وانما یوتر لقولہ صلی اﷲ علیہ وسلم ان اللّٰہ وتریحب الوتر۔( ٦٨٦) ویغلی الماء بالسدراوبالحرض )
میت کو غسل دینا ہے ]٤[میت کے سر اور ڈاڑھی کو خطمی سے دھو تے ہیں ۔ ]٥[ میت کے سر پر حنوط ملا جا تا ہے جو خوشبو کا مجموعہ ہے ]٦[اور آخیر میں میت کے سجدے کی جگہوں پر کا فور ڈالا جا تا ہے ، جس سے تیز خوشبو ہو تی ہے ۔ ۔ میت سے بدبو نہ آجا ئے اس لئے چھ مرتبہ شریعت نے خوشبو کا انتظام کیا
وجہ : (١) تخت کو دھونی دینے سے تخت پر خوشبو ہوگی تاکہ میت کی بدبو محسوس نہ ہو۔ اسی طرح کپڑے پر بھی طاق مرتبہ دھونی دے تاکہ خوشبو رہے(٢) اثر میں موجود ہے۔ عن اسماء بنت ابی بکر انھا قالت لاھلھا اجمرو ثیابی اذا انا مت ثم کفنونی ثم حنطو نی ولا تذروا علی کفنی حناطا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ا لمیت لا یتبع بالمجمرة ج ثالث ص٢٦٢ نمبر٦١٧٨ مصنف ابن ابی شیبة،نمبر ١١٠٢٠)اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے کپڑے کو لوبان کی دھونی دینی چاہئے ۔اور اس کے تخت کو بھی دھونی دینی چاہئے۔البتہ دھونی لیکر میت کے پیچھے نہیں جانا چاہئے۔کیونکہ اس میں آگ کا اثر ہے اور لوگ اس کو بت پرستی کے مشابہ سمجھیںگے۔(٣)اس حدیث میں طاق مرتبہ دھونی دینے کا حکم ہے اسلئے طاق مرتبہ دھونی دینا سنت ہے ۔ عن جابر قال : قال رسول اللہ ۖ اذا أجمرتم المیت فأوتروا ۔ ( سنن بیہقی ، باب الحنوط للمیت ، ج ثالث ، ص ٥٦٨، نمبر ٦٧٠٢) اس حدیث میں ہے کہ طاق مرتبہ دھونی دے ۔(٤) اوپر کی حدیث میں ہے کہ تین مرتبہ ، یا پانچ مر تبہ غسل دے ، جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ طاق مرتبہ اللہ تعالی کو پسند ہے اسلئے تخت کو طاق مرتبہ دھونی دینا مستحب ہے ۔(٥) طاق مرتبہ اللہ کو پسندیدہ ہو نے کی ایک حدیث نیچے بھی آرہی ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دھونی دینے میں میت کی تعظیم ہے ۔
تشریح : تخت کو دھونی دینے کی دلیل عقلی ہے ، کہ اس میں خوشبو تو ہے ہی ، لیکن میت کی تعظیم بھی ہے ، اس لئے دھونی دینی چا ہئے ترجمہ: ٢ اور طاق مرتبہ دھونی دینے کی وجہ حضور ۖ کا قول ہے ، کہ اللہ طاق ہے اور طاق کو ہی پسند فر ما تے ہیں ۔
تشریح : صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة روایة قال : للہ تسعة و تسعون اسما مائة الا واحدا ، من حفظھا دخل الجنة و ھو وتر یحب الوتر ۔ ( بخاری شریف ، باب للہ مائة اسم غیر واحد ، ص ١١١٣، نمبر ٦٤١٠ مسلم شریف ، باب فی أسماء اللہ تعالی و فضل من أحصاھا ، ص ٢٦٧٧ ٦٨٠٩) اس حدیث میں ہے کہ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند فر ما تے ہیں ، اس لئے طاق مرتبہ غسل دینا اور دھونی دینامستحب ہے ۔
ترجمہ: (٦٨٦)پانی کو جوش دیا جائے بیری کے پتے یا اشنان گھاس سے ۔