Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

345 - 645
١   من تعظیم المیت٢ وانما یوتر لقولہ صلی اﷲ علیہ وسلم  ان اللّٰہ وتریحب الوتر۔( ٦٨٦)  ویغلی الماء بالسدراوبالحرض ) 

میت کو غسل دینا ہے ]٤[میت کے سر اور ڈاڑھی کو خطمی سے دھو تے ہیں ۔ ]٥[   میت  کے سر پر حنوط ملا جا تا ہے جو خوشبو کا مجموعہ ہے ]٦[اور آخیر میں میت کے سجدے کی جگہوں پر کا فور ڈالا جا تا ہے ، جس سے تیز خوشبو ہو تی ہے ۔ ۔ میت سے بدبو نہ آجا ئے اس لئے چھ مرتبہ شریعت نے خوشبو کا انتظام کیا  
 وجہ : (١) تخت کو دھونی دینے سے تخت پر خوشبو ہوگی تاکہ میت کی بدبو محسوس نہ ہو۔ اسی طرح کپڑے پر بھی طاق مرتبہ دھونی دے تاکہ خوشبو رہے(٢) اثر میں موجود ہے۔  عن اسماء بنت ابی بکر انھا قالت لاھلھا اجمرو ثیابی اذا انا مت ثم کفنونی ثم حنطو نی ولا تذروا علی کفنی حناطا ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب ا  لمیت لا یتبع بالمجمرة ج ثالث ص٢٦٢ نمبر٦١٧٨ مصنف ابن ابی شیبة،نمبر ١١٠٢٠)اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے کپڑے کو لوبان کی دھونی دینی چاہئے ۔اور اس کے تخت کو بھی دھونی دینی چاہئے۔البتہ دھونی لیکر میت کے پیچھے نہیں جانا چاہئے۔کیونکہ اس میں آگ کا اثر ہے اور لوگ اس کو بت پرستی کے مشابہ سمجھیںگے۔(٣)اس حدیث میں طاق مرتبہ دھونی دینے کا حکم ہے اسلئے طاق مرتبہ دھونی دینا سنت ہے ۔ عن جابر قال : قال رسول اللہ  ۖ اذا أجمرتم المیت فأوتروا ۔ ( سنن بیہقی ، باب الحنوط للمیت ، ج ثالث ، ص ٥٦٨، نمبر ٦٧٠٢) اس حدیث میں ہے کہ طاق مرتبہ دھونی دے ۔(٤) اوپر کی حدیث میں ہے کہ تین مرتبہ ، یا پانچ مر تبہ غسل دے ، جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ طاق مرتبہ اللہ تعالی کو پسند ہے اسلئے تخت کو طاق مرتبہ دھونی دینا مستحب ہے ۔(٥) طاق مرتبہ اللہ کو پسندیدہ ہو نے کی ایک حدیث نیچے بھی آرہی ہے ۔ 
 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ دھونی دینے میں میت کی تعظیم ہے ۔ 
تشریح :  تخت کو دھونی دینے کی دلیل عقلی ہے ، کہ اس میں خوشبو تو ہے ہی ، لیکن میت کی تعظیم بھی ہے ، اس لئے دھونی دینی چا ہئے ترجمہ:  ٢  اور طاق مرتبہ دھونی دینے کی وجہ حضور ۖ کا قول ہے ، کہ اللہ طاق ہے اور طاق کو ہی پسند فر ما تے ہیں ۔ 
تشریح :  صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة روایة قال : للہ تسعة و تسعون اسما مائة الا واحدا ، من حفظھا دخل الجنة و ھو وتر یحب الوتر ۔ ( بخاری شریف ، باب للہ مائة اسم غیر واحد ، ص ١١١٣، نمبر ٦٤١٠ مسلم شریف ، باب فی أسماء اللہ تعالی و فضل من أحصاھا ، ص ٢٦٧٧ ٦٨٠٩)  اس حدیث میں ہے کہ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند فر ما تے ہیں ، اس لئے طاق مرتبہ غسل دینا اور دھونی دینامستحب ہے ۔  
ترجمہ: (٦٨٦)پانی کو جوش دیا جائے بیری کے پتے یا اشنان گھاس سے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter