١ لان الوضوء سنة الاغتسال غیر ان اخراج الماء منہ متعذر فیترکان (٦٨٤) ثم یفیضون الماء علیہ) ١ اعتبارا بحال الحیٰوة۔ (٦٨٥) ویجمّر سریرہ وترالما فیہ )
لغت: مضمضة : کا معنی ہے کلی کر نا ۔ اور استنشاق : کا معنی ہے ناک میں پا نی ڈال کر اسکو واپس پھینکنا ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ وضوء کر نا غسل کی سنت ہے یہ اور بات ہے کہ منہ اور ناک سے پا نی نکالنا متعذر ہے اس لئے یہ دو نوں چھوڑ دئے جا ئیں گے ۔
تشریح : یہ وضو سنت ہو نے کی دلیل ہے ، کہ وضو غسل کی سنت ہے اسلئے جب میت کو غسل کرا یاجا رہا ہے تووضو بھی سنت ہو گی ، یہ اور بات ہے کہ منہ اور ناک سے پانی نکالنا مشکل ہے اسلئے مضمضہ اور استنشاق نہیں کرا یا جا ئے گا ۔
ترجمہ: (٦٨٤) پھرمیت پر پانی بہائے۔
ترجمہ : ١ زندگی کی حالت پر قیاس کر تے ہو ئے ۔
تشریح : غسل دینے کے لئے میت پر طاق مرتبہ پانی بہائے تا کہ ہر عضو دھل جائے۔ کیونکہ زندگی میں بھی طاق مرتبہ پا نی بہانا سنت تھا ۔
لغت : ۔ یفیض : افاض کا معنی ہے خوب پا نی بہانا ۔
وجہ : (١)حدیث میں ہے۔ عن ام عطیة قالت دخل علینا رسول اللہ ۖ حین توفیت ابنتہ فقال اغسلنھا ثلاثا او خمسا او اکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء وسدر واجعلن فی الآخرة کافورا او شیئا من کافور (نمبر ١٢٥٣) و فی حدیث اخری قال ابدأن بمیامنھا و مواضع الوضوء منھا ۔ (بخاری شریف ، باب غسل ا لمیت و وضوء ہ بالماء والسدر ص ١٦٧ نمبر ١٢٥٤ مسلم شریف ، باب غسل ا لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٢١٦٨٩٣٩)اس حدیث سے یہ باتیں معلوم ہوئیں ۔غسل طاق مرتبہ دے، غسل میں بیری کے پتے استعمال کرے، اخیر میں میت پر کافور ڈالے تاکہ خوشبو مہکتی رہے اور جلدی کیڑے نہ لگے،غسل دائیں جانب سے شروع کرے۔اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت پر پورا پانی بہائے جس سے ہر جگہ پانی پہنچ جائے۔
ترجمہ: (٦٨٥) تخت کو دھونی دے طاق مرتبہ ۔
تشریح : جمر کا ترجمہ ہے لوبان وغیرہ کو جلا کر دھونی دینا ۔ جس تخت پر غسل دینا ہے اس کو طاق مرتبہ دھونی دے تاکہ تخت میں بھی خشبو آجائے ۔میت کے غسل کے وقت چھ مرتبہ خوشبو لگائی جا تی ہے ]١[ پہلے اس تخت کو دھونی دی جا تی ہے جس پر میت کو غسل دینا ہے ۔]٢[ اس کپڑے کو دھونی دی جا تی ہے جس میں کفن دینا ہے ۔ ]٣[ اس پانی میں بیری یا اشنان کی پتی ڈالی جا تی ہے جس سے