Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

343 - 645
(٦٨٢)   ونزعوا ثیابہ ) ١   لیمکنہم التنظیف(٦٨٣)   ووضئوہ من غیر مضمضة واستنشاق )   

لئے یہی ستر ہے ۔ اوپر اثر میں بھی خرقة فر ما یا جس سے معلوم ہوا کہ چھوٹا سا کپڑا جس سے ستر غلیظہ چھپ جا ئے اتنا ہی کا فی ہے ۔
ترجمہ:  (٦٨٢)    اور میت کا کپڑا نکال لے۔
 ترجمہ:    ١   تاکہ اس کو صاف کر نا ممکن ہو ۔
تشریح : چھوٹے سے کپڑے کے علاوہ میت کا باقی کپڑا نکال دے تاکہ اس پر پا نی ڈالنا اور اسکی صفائی کر نا آسان ہو ۔ 
وجہ : ۔ اس اثر میں ۔  قال معمر و کان قتادة یقول یبدأ بمیامنہ قال فاذا أراد أن یوضئہ نزع التی علی وجھہ فأما التی علی فرجہ فلا یحرکھا ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب غسل المیت ، ج ثالث ، ٢٤٧، نمبر ٦١٠٤ ) اس اثر میں ہے کہ کپڑا نکال دے ۔  
ترجمہ:  (٦٨٣)  اور میت کو وضو کرائے لیکن کلی نہ کرائے ا ور نہ ناک میں پانی ڈالے۔ 
تشریح :  زندگی میں غسل کر تے وقت وضو کر نا سنت ہے اسلئے مر نے کے بعد بھی یہ سنت رہے گی ، اس لئے میت کو غسل کرا تے وقت وضو کرا یا جا ئے گا ۔ البتہ اس وضو میں کلی نہیں کرا یا جا ئے گا اور استنشاق یعنی ناک میں پانی ڈال کر چھڑکا یا نہیں جا ئے گا ، کیونکہ میت کے منہ سے اور ناک سے پا نی نکالنا مشکل کام ہے ، ایسا کر نے کے لئے میت کو اوندھا کر نا ہو گا ، جو مشکل ہے ۔  
وجہ:  (١)کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت ہے لیکن میت کے منہ اور ناک سے پانی نکالنا مشکل ہوگا اس لئے روئی کو پانی سے بھگو کر منہ اور ناک میں ڈال دیا جائے تاکہ ایک طرح کی کلی اور ناک میں پانی ڈالنا ہو جائے۔حیات کی طرح با ضابطہ پانی نہ ڈالا جائے۔زندگی میں بھی ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا سنت تھا،موت کے وقت اس کا طریقہ تھوڑا بدل جائے گا(٢) اثر میں ہے ۔عن سعید بن جبیر قال یوضأ المیت وضوئہ للصلوة الا انہ لا یمضمض ولا یستنشق (مصنف ابن ابی شیبة ،١٢ما اول ما یبدأ بہ من غسل ا  لمیت ،ج  ثانی ، ص ٤٤٩، نمبر ١٠٨٩٧)  اس اثر میں ہے کہ نماز کی طرح میت کو غسل کرا یا جائے ، البتہ کلی نہ کرا یا جائے اور ناک میں پانی نہ ڈالا جائے (٣) اس حدیث میں وضو کا ثبوت ہے ۔ عن أم عطیة  قالت : قال رسول اللہ  ۖ فی غسل ابنتہ : ابدأن بمیامنھا و مواضع الوضوء منھا ۔ ( بخاری شریف ، باب یبدأ بمیامن ا  لمیت ، ص ٢٠١، نمبر ١٢٥٥ مسلم شریف ، باب فی غسل ا  لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٩٣٩ ٢١٧٥) اس حدیث میں میت کے وضوء کا تذکرہ ہے ۔ (٤) روئی سے منہ اور ناک بھگو دیا جا ئے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال لا یمضمض و لا یستنشق و لکن  یؤخذ خرقة نظیفة فیمسح بھا فمہ و منخراہ ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٣، ما قالوا فی ا  لمیت کم یغسل مرة ، ج ثانی ، ص ٤٥٠، نمبر ١٠٩٠٧) اس اثر میں ہے کہ کسی کپڑے کو بھگو کر اس سے منہ اور ناک کے اندر کا حصہ پونچھ دیا جا ئے ۔   

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter