(٦٨٢) ونزعوا ثیابہ ) ١ لیمکنہم التنظیف(٦٨٣) ووضئوہ من غیر مضمضة واستنشاق )
لئے یہی ستر ہے ۔ اوپر اثر میں بھی خرقة فر ما یا جس سے معلوم ہوا کہ چھوٹا سا کپڑا جس سے ستر غلیظہ چھپ جا ئے اتنا ہی کا فی ہے ۔
ترجمہ: (٦٨٢) اور میت کا کپڑا نکال لے۔
ترجمہ: ١ تاکہ اس کو صاف کر نا ممکن ہو ۔
تشریح : چھوٹے سے کپڑے کے علاوہ میت کا باقی کپڑا نکال دے تاکہ اس پر پا نی ڈالنا اور اسکی صفائی کر نا آسان ہو ۔
وجہ : ۔ اس اثر میں ۔ قال معمر و کان قتادة یقول یبدأ بمیامنہ قال فاذا أراد أن یوضئہ نزع التی علی وجھہ فأما التی علی فرجہ فلا یحرکھا ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب غسل المیت ، ج ثالث ، ٢٤٧، نمبر ٦١٠٤ ) اس اثر میں ہے کہ کپڑا نکال دے ۔
ترجمہ: (٦٨٣) اور میت کو وضو کرائے لیکن کلی نہ کرائے ا ور نہ ناک میں پانی ڈالے۔
تشریح : زندگی میں غسل کر تے وقت وضو کر نا سنت ہے اسلئے مر نے کے بعد بھی یہ سنت رہے گی ، اس لئے میت کو غسل کرا تے وقت وضو کرا یا جا ئے گا ۔ البتہ اس وضو میں کلی نہیں کرا یا جا ئے گا اور استنشاق یعنی ناک میں پانی ڈال کر چھڑکا یا نہیں جا ئے گا ، کیونکہ میت کے منہ سے اور ناک سے پا نی نکالنا مشکل کام ہے ، ایسا کر نے کے لئے میت کو اوندھا کر نا ہو گا ، جو مشکل ہے ۔
وجہ: (١)کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت ہے لیکن میت کے منہ اور ناک سے پانی نکالنا مشکل ہوگا اس لئے روئی کو پانی سے بھگو کر منہ اور ناک میں ڈال دیا جائے تاکہ ایک طرح کی کلی اور ناک میں پانی ڈالنا ہو جائے۔حیات کی طرح با ضابطہ پانی نہ ڈالا جائے۔زندگی میں بھی ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا سنت تھا،موت کے وقت اس کا طریقہ تھوڑا بدل جائے گا(٢) اثر میں ہے ۔عن سعید بن جبیر قال یوضأ المیت وضوئہ للصلوة الا انہ لا یمضمض ولا یستنشق (مصنف ابن ابی شیبة ،١٢ما اول ما یبدأ بہ من غسل ا لمیت ،ج ثانی ، ص ٤٤٩، نمبر ١٠٨٩٧) اس اثر میں ہے کہ نماز کی طرح میت کو غسل کرا یا جائے ، البتہ کلی نہ کرا یا جائے اور ناک میں پانی نہ ڈالا جائے (٣) اس حدیث میں وضو کا ثبوت ہے ۔ عن أم عطیة قالت : قال رسول اللہ ۖ فی غسل ابنتہ : ابدأن بمیامنھا و مواضع الوضوء منھا ۔ ( بخاری شریف ، باب یبدأ بمیامن ا لمیت ، ص ٢٠١، نمبر ١٢٥٥ مسلم شریف ، باب فی غسل ا لمیت ، ص ٣٧٨، نمبر ٩٣٩ ٢١٧٥) اس حدیث میں میت کے وضوء کا تذکرہ ہے ۔ (٤) روئی سے منہ اور ناک بھگو دیا جا ئے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال لا یمضمض و لا یستنشق و لکن یؤخذ خرقة نظیفة فیمسح بھا فمہ و منخراہ ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١٣، ما قالوا فی ا لمیت کم یغسل مرة ، ج ثانی ، ص ٤٥٠، نمبر ١٠٩٠٧) اس اثر میں ہے کہ کسی کپڑے کو بھگو کر اس سے منہ اور ناک کے اندر کا حصہ پونچھ دیا جا ئے ۔