(٦٧٥) ویصلی بالطائفة الاولیٰ من المغرب رکعتین وبالثانیة رکعة واحدة) ١ لان تنصیف الرکعة الواحدة غیر ممکن فجعلہا فی الاولیٰ اولی بحکم السبق (٦٧٦) ولا یقاتلون فی حال الصلوٰة فان فعلوا بطلت صلاتہم )
وجہ : (١) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن جابر قال اقبلنا مع رسول اللہ ۖ حتی اذا کنا بذات الرقاع ....قال فنودی با لصلاة فصلی بطائفة رکعتین ثم تأخروا فصلی بالطائفة الاخری رکعتین ، قال فکانت لرسول اللہ ۖ أربع رکعات و للقوم رکعتان ۔ ( مسلم شریف ، باب صلاة الخوف ، ص ٣٤٠، نمبر ٨٤٣ ١٩٤٩ ابو داود شریف ، باب من قال یصلی بکل طائفة رکعتین ، ص ١٨٧، نمبر ١٢٤٨) اس حدیث میں ہے کہ ظہر عصر کی نماز ہو اور امام مقیم ہو تو ہر جماعت کو دو دو رکعت نماز پڑھا ئے ۔
ترجمہ: (٦٧٥) اور نماز پڑھائے گا پہلی جماعت کو مغرب کی دو رکعتیں اور دوسری جماعت کو ایک رکعت۔
وجہ :تین رکعت کا آدھا نہیں ہوتا اس لئے پہلی جماعت کو امام صاحب دو رکعتیں نماز پڑھائیںگے۔ اور دوسری جماعت کو ایک رکعت نماز پڑھائیںگے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ایک رکعت کا آدھا تو ممکن نہیں ہے اس لئے اس کوپہلے گروہ میں کر نا زیادہ بہتر ہے مقدم ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : مغرب میں تین رکعتیں ہیں تو دو نوں جماعتوں کو ڈیڑھ ڈیڑھ رکعت کر نا ممکن نہیں ہے اسلئے جو جماعت پہلی ہے اسکے سابق ہو نے کی وجہ سے یہ رکعت دے دینا زیادہ بہتر ہے
ترجمہ: (٦٧٦) اور نماز کی حالت میں قتال نہیں کریںگے۔پس اگر قتال کیا تو ان کی نماز باطل ہو جائے گی۔
تشریح : نماز کی حالت میں قتال نہ کریں اور اگر قتال کیا تو نماز باطل ہو جائے گی ، اسلئے دو بارہ پڑھنا ہو گی ۔
وجہ: (١)قتال کرنا عمل کثیر ہے اس لئے قتال کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی۔ اور دوبارہ نماز پڑھنا ہوگی(٢) اس کی دلیل یہ حدیث ہے جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ہے ۔ قال جاء عمر یوم الخندق فجعل یسب کفار قریش ویقول یا رسول اللہ ما صلیت العصر حتی کادت الشمس ان تغیب فقال النبی ۖ وانا واللہ ما صلیتھا بعد قال فنزل الی بطحان فتوضأ وصلی العصر بعد ما غابت الشمس ثم صلی المغرب بعدھ (بخاری شریف ، با ب الصلوة عند مناھضة الحصون ولقاء العدو ص ١٢٩ نمبر ٩٤٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بایتھن یبدأ ص ٤٣ ، نمبر١٧٩ نسائی شریف ، باب کیف یقضی الفوائت من الصلوة ،ص ٨٥، نمبر ٦٢٣)) اس حدیث میں ہے کہ قتال چل رہا تھا اس