٢ وابویوسف وان انکرشرعیتہا فی زماننا فہو محجوج علیہ بماروینا (٦٧٤) فان کان الامام مقیما صلی بالطائفة الاولیٰ رکعتین وبالطائفة الثانیة رکعتین ) ١ لماروی انہ صلی اﷲ علیہ وسلم صلی الظہر بالطائفتین رکعتین رکعتین
میں نے کہا ۔
تشریح : حضرت عبد اللہ ابن مسعود کی حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن مسعود قال صلی بنا رسول اللہ ۖ صلاة الخوف فقاموا صفا خلف رسول اللہ ۖ و صف مستقبل العدو ، فصلی بھم رسول اللہ ۖ رکعة ، ثم جاء الآخرون فقاموا مقامھم و استقبل ھؤلاء العدو فصلی بھم النبی ۖ رکعة ثم سلم فقام ھؤلاء فصلوا لأنفسھم رکعة ثم سلموا ثم ذھبو ا فقاموا مقام أولئک مسقبلی العدو و رجع أولئک الی مقامھم فصلوا لأنفسھم رکعة ثم سلموا ۔ ( ابو داود شریف ، باب من قال یصلی بکل طائفة رکعة ثم یسلم ، ص ١٨٦، نمبر ١٢٤٤) اس حدیث میں صلوة الخوف کی وہ ترتیب بتائی گئی ہے جو حضرت امام ابو حنیفہ نے بیان کی ۔ اور ایک حدیث اوپر بھی گزر چکی ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور حضرت امام ابو یوسف نے ہمارے زمانے میں صلوة خوف کی مشروعیت کا انکار فر ما یا ۔ لیکن ان پر وہ روایت حجت ہے جو ہمنے بیان کی ۔
تشریح : حضرت امام ابو یوسف نے فر ما یا کہ حضور ۖ کے بعد نماز خوف نہیں ہے ، بلکہ اب دو امام ہوں اور دو نوں امام اپنی اپنی جماعت کو الگ الگ پوری پوری نماز پڑھا دے ، یہ تو حضور ۖ کی بات تھی کہ ہر آدمی اپنی آخری نماز آپ ۖ کے پیچھے پڑھنا چا ہتا تھا اسلئے ہر جماعت کو ایک ایک رکعت پڑھا تے تھے ، جسکو نماز خوف کہتے ہیں ۔ ۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے ، کیونکہ حضرت ابو موسی اشعری نے اپنے زمانے میں خوف کی نماز پڑھائی ۔ اثر یہ ہے ۔ عن ابی العالیة قال صلی بنا ابو موسی الاشعری باصبھان صلوة الخوف۔ (سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ثبوت صلوة الخوف وانھا لم تنسخ ج ثالث ص٣٥٨،نمبر٦٠٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بعد میں بھی نماز خوف پڑھائی جا سکتی ہے۔
ترجمہ: (٦٧٤) اگر امام مقیم ہو تو پہلی جماعت کو دو رکعت نماز پڑھائے ، اور دوسری جماعت کو دو رکعت ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضور ۖ نے ظہر کی نماز دو جماعتوں کو دو دو رکعتیں پڑھائیں ۔
تشریح : اگر امام مقیم ہو اور نماز چار رکعت والی ہو ، مثلا ظہر ، عصر ، یا عشاء کی نماز ہو تو امام چار رکعت نماز پڑھے گا ، اور دونوں جماعتوں کو دو دو رکعتیں نماز پڑھا ئے گا ، اور مقتدی اپنی دو دو رکعتیں اس ترتیب سے پوری کرے گا جو پہلے گزر چکی ۔