١ والاصل فیہ روایة ابن مسعود ان النبی علیہ السلام صلی صلوٰة الخوف علی الصفة التی قلنا
اللہ بھم رکعة و سجد سجدتین ثم سلم فقام کل واحد منھم فرکع لنفسہ رکعة وسجد سجدتین ۔ (بخاری شریف ، ابواب صلوة الخوف ص ١٢٨ نمبر ٩٤٢ ابو داؤد شریف، باب من قال یصلی بکل طائفة رکعة ثم یسلم ص ١٨٤ ، ابواب صلوة الخوف نمبر ١٢٤٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز خوف میں دو جماعتیں بنائے گا اور امام ہر جماعت کو ایک ایک رکعت پڑھائے گا۔اور باقی ایک رکعت خود اپنے اپنے طور پر پڑھیںگے۔ (٢) امام ابو حنیفہ کی نظر آیت کے اس جملہ کی طرف گئی ہے فاذا سجدوا فیلیکونوا من ورائکم ولتأت طائفة اخری لم یصلوا۔ (آیت ١٠٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ پہلی جماعت ایک رکعت کا سجدہ کرلے تو اس کو پیچھے چلے جانا چاہئے جس میں اشارہ ہے کہ دوسری رکعت اس کو فورا نہیں پڑھنی چاہئے وہ بعد میں پوری کرے گی (٣) قاعدہ کے اعتبار سے حنفیہ کی بتائی ہوئی صورت میں پہلی جماعت نماز سے پہلے فارغ ہوگی اور دوسری جماعت بعد میں فارغ ہوگی اور قاعدہ کا تقاضا بھی یہی ہے(٤)اس صورت میں امام کو مقتدیوں کا انتظار نہیں کرنا پڑتا ہے ۔ اور اگر پہلی جماعت دوسری رکعت فورا پوری کرے تو امام کو اتنی دیر تک دوسری جماعت کے آنے کا انتظار کرنا ہوگا۔اور یہ امامت کے عہدے کے خلاف ہے۔ اس لئے پہلی جماعت ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے جائے پھر دوسری جماعت ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے جائے اور پہلی جماعت آکر دوسری رکعت پوری کرے۔اس کے پوراکرنے کے بعد وہ دشمن کے سامنے جائے اور دوسری جماعت بعد میں اپنی پہلی رکعت پوری کرے (٥) کتاب الاثار میں عبارت یہ ہے ۔محمد قال اخبرنا ابو حنیفة عن حماد عن ابراھیم فی صلوة الخوف قال اذا صلی الامام باصحابہ فلتقم طائفة منھم مع الامام وطائفة بازاء العدو فیصلی الامام بالطائفة الذین معہ رکعة ثم تنصرف الطائفة الذین صلوا مع الامام من غیر ان یتکلموا حتی یقوموا مقام اصحابھم وتأتی الطائفة الاخری فیصلون مع الامام الرکعة الاخری ثم ینصرفون من غیر ان یتکلموا حتی یقوموافی مقام اصحابھم و تأتی الطائفة الاولی حتی یصلوا رکعة وحدانا ثم ینصرفون فیقومون مقام اصحابھم و تأتی الطائفة الاخری حتی یقضوا الرکعة التی بقیت علیھم وحدانا۔ (کتاب الآثار لامام محمد ،باب صلوة الخوف ص ٣٩،نمبر١٩٤) اس اثر سے حنفیہ کی تائید ہوتی ہے۔
فائدہ: امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک ابو داؤد شریف کی حدیث کی وجہ سے یہ ہے کہ پہلی جماعت امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھنے کے بعد دوسری رکعت اسی وقت پوری کرلے اور سلام پھیر دے۔پھر دشمن کے سامنے جائے اور امام اتنی دیر دوسری جماعت کاانتظار کریںگے۔پھر دوسری جماعت آئے اور امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کر امام سلام پھیریںگے اور دوسری جماعت دوسری رکعت پوری کرکے سلام پھیرے گی(ابو داؤد، باب من قال اذا صلی رکعة ، ص ١٨٥ نمبر ١٢٣٩میں یہ حدیث موجود ہے)
ترجمہ: ١ اصل اس میں حضرت عبد اللہ ابن مسعود کی حدیث ہے ، کہ نبی کریم ۖ نے خوف کی نماز اس طریقے پر پڑھی جو