العدووجاء ت الطائفةالاولی فصلوا رکعة وسجدتین وحدانا بغیر قرأة لانھم لا حقون و تشھدوا و سلموا و مضوا الی وجہ العدو و جائت الطائفة الاخریٰ وصلوا رکعة وسجدتین بقرا ء ة لانہم مسبوقون وتشہد واو سلموا )
تشھد پڑھے گا اور سلام پھیرے لیکن دوسری جماعت سلام نہیں پھیرے گی بلکہ چلی جائے گی دشمن کے مقابلہ پر۔اور پہلی جماعت آئے گی اور وہ ایک رکعت اور دو سجدے اکیلے نماز پڑھے گی بغیر قرأت کے (کیونکہ وہ لاحق ہے اور لاحق پر قرأت نہیں ہے اس لئے وہ قرأت نہیں کرے گی) اور تشھد پڑھے گی اور سلام پھیرے گی اور چلی جائے گی دشمن کے مقابلہ پر۔اور دوسری جماعت آئے اور وہ ایک رکعت اور دو سجدے نماز پڑھیں قرأت کے ساتھ (اس لئے کہ یہ مسبوق ہیں اور مسبوق اپنی نماز پوری کرتے وقت قرأت کریںگے) اور تشہد پڑھیں اور سلام پھیر دیں۔
تشریح : داود شریف میں خوف کی نماز پڑھانے کا چار طریقہ بتا یا گیا ، ان میں سے کسی طریقے سے نماز پڑھے گا تو نماز ہو جائے گی ، اور درمیان نماز میں پیچھے جانے کا اور آگے آنے کا جو عمل ہو گا اس سے نماز نہیں ٹوٹے گی اسلئے کہ مجبوری کی وجہ سے معاف ہے ۔البتہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک وہ طریقہ بہتر ہے جو متن میں گزرا ۔ اسکی تشریح یہ ہے ۔ کہ امام دو جماعت بنائے ۔مثلا ایک خالد کی جماعت ، اور دوسری شریف کی جماعت ۔اب شریف کی جماعت دشمن کے مقابلے پر رہے ، اور خالد کی جماعت کو امام ایک رکعت پڑھائے ، اسکے بعد خالد کی جماعت دوسری رکعت بغیر پڑھے ہو ئے دشمن کے مقابلے پر چلی جائے اور شریف کی جماعت امام کے پیچھے آکر ایک رکعت پڑھے ۔ یہ رکعت امام کے لئے دوسری رکعت ہے اسلئے امام تشہد پڑھ کر سلام پھیر دے ۔ اب شریف کی جماعت کی ابھی ایک رکعت ہو ئی ہے ، اب بغیر دوسری رکعت ملائے دشمن کے مقابلے پر پیچھے چلی جائے ۔اور خالد کی جماعت آگے آئے اور اپنی دوسری رکعت پوری کرے اور سلام پھیرے ، یہ لوگ دوسری رکعت میں لاحق ہیں ، اس لئے کہ امام کے ساتھ پہلی رکعت ملی ہے اسلئے دوسری رکعت بغیر قرأت کئے ہو ئے پڑھے، کیونکہ لاحق پر قرأت نہیں ہے ۔ پھر خالد کی جماعت دشمن کے مقابلے پرپیچھے جائے اور شریف کی جماعت آگے آکر اپنی دوسری رکعت پوری کرے اور سلام پھیرے ۔ شریف کی جماعت اپنی دوسری رکعت میں مسبوق ہیں ، کیونکہ وہ امام کے ساتھ دوسری رکعت میں ملے تھے اور پہلی رکعت چلی گئی تھی ، اور جو مسبوق ہو تا ہے وہ قرأت کے ساتھ اپنی نماز پوری کر تا ہے ، اسلئے شریف کی جماعت قرأت کے ساتھ اپنی نماز پوری کرے
وجہ : (١) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ان عبد اللہ بن عمر قال غزوت مع رسول اللہ ۖ قبل نجد فوازینا العدو فصاففنا لھم فقام رسول اللہ یصلی لنا فقامت طائفة معہ و اقبلت طائفة علی العدو وفرکع رسول اللہ ۖ بمن معہ و سجد سجدتین ثم انصرفوا مکان الطائفة التی لم تصل فجاء وا فرکع رسول