١ وکذلک عدّ السور لان ذٰلک من اعمال الصلوٰة ٢ وعن ابی یوسف ومحمد انہ لابأس بذلک فی الفرائض والنوافل جمیعاً مراعاةًلسنة القراء ة والعمل بما جاء ت بہ السنة
تشریح : ۔ آیتوں اور تسبیحات کو نماز میں گننے کے کئی طریقے ہیں ۔ ]١[ ایک ہے دل سے گننا ، یہ جائز ہے ۔ ]٢[ دوسرا ہے پوروں کے ذریعہ گننا ، یہ بھی نماز میں جائز ہے ]٣[ اور تیسرا ہے ہاتھ کے ذریعہ نماز میں تسبیح یا آیتوں کو گننا ، مصنف فر ماتے ہیں کہ یہ مکروہ ہے۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ دل ادھر مشغول ہو گا ۔ (٢) دوسری وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ یہ گننا نماز کے اعمال میں سے نہیں ہے ، اسلئے اسکو نماز میں کر نا اچھا نہیں ہے (٣) اثر میں ہے کہ نماز کے باہر بھی گننا اچھا نہیں ہے تو نماز کے اندر گننا بدرجہ اولی اچھا نہیں ہے ۔اثر یہ ہے۔ کان عبد اللہ یکرہ العدد و یقول : أ یمن علی اللہ حسناتہ ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٦٧٥من کرہ عقد التسبیح ، ج ثانی ، ص ١٦٤ ، نمبر ٧٦٦٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ انگلیوں سے تسبیح گننا مکروہ ہے ۔ اس لئے نماز میں بھی مکروہ ہو گا ۔
ترجمہ: ١ اسی طرح سورتوں کا گننا بھی مکروہ ہے اسلئے کہ یہ نماز کے اعمال میں سے نہیں ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ تسبیحات کو گننا نماز کے اعمال میں سے نہیں ہے ، اسلئے اسکو گننا مکروہ ہے ۔
ترجمہ : ٢ اور امام ابو یوسف اور امام محمد سے روایت یہ ہے کہ گننے میں کوئی حرج نہیں ہے فرائض اور نوافل تمام میں ، سنت قرات کی رعایت کر نے کے لئے اور اس پر عمل کر نے کے لئے جو حدیث میں آیا ہے ۔
تشریح : حضرت امام ابو یوسف اور حضرت امام محمد کی ایک روایت یہ ہے کہ فرائض اور نوافل تمام میں تسبیحات اور آیتوں کو گننے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اسکی دو وجہ بیان کر تے ہیں ]١[ ایک وجہ یہ ہے کہ مثلا کوئی سنت طریقہ پر فجر کی نماز میں ]طوال مفصل [ساٹھ آیتیں پڑھنا چاہتا ہے اب اسکو ساٹھ آیتوں کو گننے کی ضرورت پڑے گی تاکہ سنت طریقہ پر قرأت کر سکے ، اسلئے نماز میں آیتوں کو گننا جائز ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ صلوة التسبیح میں ایک رکعت میںپچھتر مرتبہ تسبیح پڑھنے کا حکم ہے ، اور وہ گنے بغیر نہیں ہو سکتا اسلئے گننا جائز ہے۔صلوة التسبیح کے لئے لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔ عن ابن عباس أن رسول اللہ ۖ قال للعباس بن عبد المطلب : یا عباس ! ثم ترفع رأسک من الرکوع فتقولھا عشرا ثم تھوی ساجدا فتقولھا و أنت ساجدا عشرا ثم ترفع رأسک من السجود فتقولھا عشرا ثم تسجد فتقولھا عشرا ثم ترفع رأسک فتقولھا عشرا فذالک خمس و سبعون ۔( ابو داود شریف ، باب صلوة التسبیح ، ص ١٩٤ ، نمبر ١٢٩٧) اس حدیث میں ہے کہ صلوة التسبیح کی ایک رکعت میںپچھتر مرتبہ تسبیح پڑھو ، تو ظاہر ہے کہ اسکو انگلیوں سے گنے گا بھی اس سے گننے کا ثبوت ہو تا ہے ۔ (٢) اس حدیث میں ہے کہ پوروں سے گننا جائز ہے ۔ اس کے لئے حدیث یہ ہے ۔