٢ ولان فیہ ازالة الشغل فاشبہ درء المارِّ ٣ ویستوی جمیع انواع الحیات ہو الصحیح لاطلاق ماروینا(٤٥٤) ویکرہ عدُّالاٰی والتسبیحات بالید فی الصلوٰة)
تکلیف کا خطرہ ہو تو نماز میں ہی اسکو قتل کر سکتا ہے ۔
وجہ : (١) سانپ یا بچھو سامنے ہو تو آدمی کا دل اسکی طرف مشغول رہتا ہے اور خشوع خضوع ختم ہو جا تا ہے ، اور اسکو مار دیا جائے تو خشوع خضوع باقی رہے گا اسلئے اسکو نماز میں بھی مارنا جائز ہے ۔ (٢) حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔ عن ابی ھریرة قال : قال رسول اللہ ۖ اقتلوا الاسودین فی الصلوة : الحیة و العقرب ۔( ابوداود شریف ، باب العمل فی الصلوة ، ص ١٤١، نمبر ٩٢١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی قتل الاسودین فی الصلوة ، ص ١٠٤، نمبر ٣٩٠) اس حدیث میں ہے کہ نماز میں بھی سانپ اور بچھو کو مار سکتے ہو ۔ (٣ ) اس حدیث میں بھی اسکا ثبوت ہے ۔ قالت حفصة قال رسول اللہ ۖ : خمس من الدواب لا حرج علی من قتلھن : الغراب ، و الحد أ، و الفأرة ، و العقرب ، و الکلب العقور ۔( بخاری شریف ، باب ما یقتل المحرم من الدواب ، ص ٢٩٥ ، نمبر ١٨٢٨ مسلم شریف ، باب باب ما یندب للمحرم و غیرہ قتلہ من الدواب فی الحل و الحرم ، ص ٤٩٨، نمبر ١١٩٨ ٢٨٦١ ) اس حدیث میں ہے کہ ان پانچ جانوروں کو حرم میںبھی مار نا جائز ہے ، اس لئے نماز میں بھی مارنا جائز ہو گا ۔
نوٹ : بعض حضرات نے فرمایا کہ مارنے میں عمل کثیر ہو جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی اسلئے نماز دہرانی ہو گی ، اور اگر عمل کثیر نہیںہوا تو بغیر کراہیت کے نماز ہو جائے گی ۔
ترجمہ : ٢ اور اس لئے کہ سانپ کے موجود رہنے میںمشغولیت ختم ہو جائے گی ، اسلئے گزر نے والے کے دور کر نے کے مشابہ ہو گیا ۔
تشریح : یہ سانپ کے مارنے کی دلیل عقلی ہے ، سانپ مارنے میں نماز کے علاوہ کام کر نا ہے پھر بھی وہ جائز اس لئے ہے کہ جس طرح سامنے سے کوئی گزر رہا ہو تو نمازی کا دل اس طرف متوجہ ہو جاتا ہے اسلئے حکم یہ ہے کہ اسکو اشارہ کر کے سجدے کی جگہ سے دور کرے اسی پر قیاس کر کے سانپ بچھو سامنے ہو تو اسکو مارے اور دور کرے تاکہ نمازی کا دل اسکی طرف متوجہ نہ ہو ۔
ترجمہ: ٣ اس بارے میں تمام سانپ برابر ہیں یہی صحیح ہے اس حدیث کے مطلق ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : حدیث میں مطلق سانپ مارنے کا حکم ہے اسلئے چاہے سفید سانپ ہو چاہے کالا سب کو نماز میں مارنا جائز ہے ۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ سفید سانپ جو پتلا ہو تا ہے اور گھروںمیں رہتا ہے وہ اصل میں جنات ہے ۔ اسلئے اسکو نماز میں مارنا جائز نہیں ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حدیث مطلق ہے اسلئے تمام سانپوں کو مارنا جائز ہے ۔
ترجمہ: ( ٤٥٤) ہاتھ کے ذریعہ آیتوں اور تسبیحات کو نماز میں گننا مکروہ ہے ۔