١ لِتعَذرالاجتماع فی اللیل اولخوف الفتنة ٢ وانما یصلی کل واحد بنفسہ لقولہ صلی اﷲ علیہ وسلم اذا رأیتم شیئًا من ہٰذہ الاہوال فافزعوا الی الصلوٰة(٦٦٣) ولیس فی الکسوف خطبة)
توخود بخود نماز پڑھو اور دعا کرو۔اس لئے چاند گرہن میں لوگ الگ الگ نماز پڑھیںگے۔
ترجمہ: ١ رات میں اجتماع متعذر ہو نے کی وجہ سے ، یا فتنہ کے خوف کی وجہ سے ۔
تشریح : چاند گرہن میں تنہا تنہا نماز ہے ، جماعت کے ساتھ نماز نہیں ہے اسکی دلیل عقلی ہے ،]١[ کہ رات میں لو گوں کا جمع ہو نا مشکل ہے اسلئے جماعت کے ساتھ نماز نہیں ہے ]٢[ دوسری وجہ ہے کہ بھیڑ کی وجہ سے فتنہ کا بھی خوف ہے اسلئے جماعت کے ساتھ مسنون نہیں ہے
ترجمہ: ٢ ہر آدمی اپنے اپنے طور پر حضور ۖ کے اس قول کی وجہ سے نماز پڑھے کہ جب تم ان خوف کی باتوں میں سے کوئی چیز دیکھو تو گھبرا کر نماز کی طرف جاؤ
تشریح : یہ حدیث اوپر گزر گئی ہے (بخاری شریف ص ١٤٥ نمبر ١٠٤٠ )
لغت : اھوال : ہولناک مصیبت ۔ افزعوا : فزع سے مشتق ہے ، گھبرانا
ترجمہ: (٦٦٣)اور نماز کسوف میں خطبہ نہیں ہے۔
تشریح : حضورۖ نے نماز کسوف کے بعد خطبہ دیا ہے لیکن وہ ایک رسم کو دور کرنے کے لئے تھا کہ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ کسی کے مرنے یا زندہ ہونے پر سورج گرہن ہوتا ہے اور اس دن آپ کا صاحبزادہ حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔اس لئے آپۖ نے اس کی نفی کے لئے خطبہ دیا لیکن نماز عید اور نماز جمعہ کی طرح با ضابطہ خطبہ دینا ضروری نہیں ہے۔ خطبہ کے بغیر بھی نماز ہو جائے گی۔ ایسے آیة من آیات اللہ کے وقت نماز پڑھنا دعا کرنا اور اپنے گناہوں کا استغفار کرنا اصل ہے۔ اس کی طرف خود راوی اشارہ فرما رہے ہیں ۔ عن ابی بکرة ... فقال (ۖ) ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللہ وانھما لا یخسفان لموت احد واذا کان ذلک فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم وذلک ان ابنا للنبی ۖمات یقال لہ ابراھیم فقال الناس فی ذلک (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف القمر ص ١٤٥ نمبر ١٠٦٣) اس حدیث میں نماز کے بعد فقال : سے اخیر تک خطبہ دیا ہے۔لیکن راوی خود فرماتے ہیں کہ یہ خطبہ اس بنا پر تھا کہ آپۖ کے صاحبزادے ابراہیم کا اس دن انتقال ہوا تھا۔اس لئے لوگوں کے اعتقادات کو ختم کرنے کے لئے خطبہ دیا تھا۔ ورنہ اصل تو فصلوا وادعوا ہے ۔اور دوسری حدیث میں ہے۔ فاذا رأیتم شیئا من ذلک فافزعوا الی ذکر اللہ ودعائہ واستغفارہ (بخاری شریف ، باب الذکر فی الکسوف ص ١٤٥ نمبر ١٠٥٩ )کہ ان آیات کے وقت گھبرا کر اللہ کے ذکر اور استغفار کی طرف جاؤ۔کبھی لوگوں کو یہ سب مسائل سمجھانے کی ضرورت پڑے تو سمجھا دیں۔با ضابطہ