(٦٦١) ویصلی بہم الامام الذی یصلی بہم الجمعة وان لم یحضر صلی الناس فرادی ) ١ تحرزا عن الفتنة (٦٦٢) ولیس فی خسوف القمر جماعة)
وجہ : (١) حدیث یہ ہے ۔عن ابی بکرة قال کنا عند النبی ۖ فانکسفت الشمس فقام رسول اللہ ۖ یجر ردائہ حتی دخل المسجد فدخلنا فصلی بنا رکعتین حتی انجلت الشمس ، فقال النبی ۖ ان الشمس و القمر لا ینکسفان لموت أحد فاذا رأیتموھا فصلو و ادعوا حتی ینکشف ما بکم ۔ ( بخاری شریف ، باب الصلاة فی کسوف الشمس ، ص ١٦٧، نمبر ١٠٤٠) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے پہلے نماز پڑھی اور بعد میں دعا کی ، اور یہ بھی فر ما یا۔ فصلو و ادعوا حتی ینکشف ما بکم ۔نماز پڑھو اور پھر دعا کرو ۔ (٢) یوں بھی عام طور پر نماز کے بعد ہی دعا کر تے ہیں ۔ اسلئے بہتر یہ ہے کہ نماز کے بعد دعا کرے ۔
ترجمہ: (٦٦١) لوگوں کو وہ امام نماز پڑھائے جو لوگوں کو جمعہ پڑھاتے ہیں ،اور اگر امام حاضر نہ ہو تو لوگ تنہا تنہا نماز پڑھیں۔
ترجمہ : ١ فتنہ سے بچنے کے لئے ۔
تشریح : جو امام جمعہ کی نماز پڑھاتے ہیں وہی امام سورج گر ہن کی بھی نماز پڑھائے ۔ کیونکہ اگر امام نہ ہو تو کوئی کہے گا وہ نماز پڑھائے گا اور دوسرا کہے گا دوسرا آدمی نماز پڑھائے گا ۔اس بارے میں اختلاف ہو گا اسلئے اس فتنے سے بچنے کے لئے جمعہ کا امام نماز پڑھائے ۔
وجہ: (١)امام نہیں ہونگے تو لوگ انتشار پھیلائیںگے اور شور کریںگے اس لئے امام ہو تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھائے اور امام نہ ہو تو پھر الگ الگ نماز پڑھے (٢) سورج گرہن کے وقت حضورۖ نے نماز پڑھائی اس کا مطلب یہ ہے کہ امام نماز پڑھائیںگے۔
ترجمہ: (٦٦٢) اور چاند گرہن میں جماعت نہیں ہے۔
وجہ: (١)چاند گرہن رات میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے اور زیادہ اندھیرا ہو جائے گا۔اس لئے اگر چاند گرہن میں جماعت کا التزام کرے تو لوگوں کو پریشانی ہوگی۔اور انتشار ہوگا۔اس لئے چاند گرہن کے موقع پر لوگ تنہا تنہا نماز پڑھیںگے(٢) عن ابی بکرة قال کنا عند النبی ۖ فانکسفت الشمس فقام رسول اللہ یجر رداء ہ حتی دخل المسجد فدخلنا فصلی بنا رکعتین حتی انجلت الشمس فقال النبی ۖ ان الشمس والقمر لا ینکسفان لمو ت احد فاذا رأیتموھا فصلوا وادعوا حتی ینکشف ما بکم۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف الشمس ص ١٤١ ابواب الکسوف نمبر ١٠٤٠ ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٥ ،) اس میں یہ ترغیب دی کہ اس قسم کی اللہ کی آیتیں ظاہر ہوں