٦ کیف وانہا صلوٰة النہار وہی عجماء (٦٦٠) ویدعو بعدہا حتی تنجلی الشمس ) ١ لقولہ صلی اﷲ علیہ وسلم اذا رأیتم من ہٰذہ الافزاع شیئا فارغبوا الی اﷲ بالدعاء ٢ والسنة فی الادعیة تاخیرہا عن الصلوٰة
تشریح : یہ دونوں حدیثیں اوپر گزر گئیں ۔ حدیث کا نمبر یہ ہے (ابو داؤد شریف نمبر ١١٨٤ ترمذی شریف ، نمبر ٥٦٢ ) مسند احمد، نمبر ٢٦٦٨)
ترجمہ : ٦ کیسے زور سے قرأت کی جائے گی حالانکہ وہ دن کی نماز ہے اور گونگے کی نماز ہے ۔
تشریح : ۔ امام ابو حنیفہ نے فرمایا کہ سورج گرہن میں آہستہ قرأت کی جائے گی اسکی یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ سورج گرہن کی نماز دن میں پڑھی جائے گی ، اور دن کی نماز گونگے کی نماز ہے اسلئے یوں بھی قرأت آہستہ ہی کر نی چاہئے ۔
ترجمہ: (٦٦٠) پھر دعا کریںگے یہاں تک کہ سورج کھل جائے۔
ترجمہ : ١ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ جب ان گھبراہٹ کی چیزوں کو دیکھو تو دعا کے ساتھ اللہ کی طرف رغبت کرو۔
تشریح: سورج گرہن کی نماز لمبی پڑھی جائے گی۔لیکن لمبی نماز پڑھنے کے بعد بھی گرہن ختم نہ ہو تو دعا کرتے رہیںگے۔یہاں تک کہ گرہن ختم ہو جائے ۔ کیونکہ حضور ۖ نے فر ما یا کہ جب کبھی گھبراہٹ کی با توںکو دیکھو تو نماز اور دعا کی طرف متوجہ ہو جا ؤ ۔ اور اس وقت تک نماز اور دعا کر تے رہو جب تک کہ وہ معاملہ ختم نہ ہو جائے ۔
وجہ : (١) صاحب ھدایہ کی حدیث تقریبا یہ ہے ۔عن ابی موسی قال خسفت الشمس فی زمن النبی ۖ ....قال ان ھذہ الآیات التی یرسل اللہ لا تکون لموت احد و لا لحیاتہ و لکن اللہ یرسلھا یخوف بھا عبادہ فاذا رأیتم منھا شیئا فافزعوا الی ذکرہ و دعائہ و استغفارہ ۔( مسلم شریف ، باب ذکر النداء بصلاة الکسوف ، الصلاة جامعة ، ص ٣٦٩، نمبر٩١٢ ٢١١٧) اس حدیث میں ہے کہ اس قسم کی خوف کی چیز ہو تو دعا اور استغفار میں مشغول ہو نا چاہئے (٢)عن ابی ھریرة ...... فقال ان الشمس والقمر آیتان من آیت اللہ وانھما لایخسفان لموت احد فاذا کان ذلک فصلوا وادعوا حتی یکشف ما بکم ۔ (بخاری شریف ، باب الصلوة فی کسوف القمر ص ١٤٥ نمبر ١٠٦٣ مسلم شریف ، باب ذکر النداء بصلاة الکسوف ، الصلاة جامعة ، ص ٣٦٩، نمبر ٩١٥ ٢١٢٢) ا) اس حدیث میں ہے کہ نماز پڑھو اور اس وقت تک دعا کرتے رہو جب تک گرہن ختم نہ ہو جائے۔
ترجمہ: ٢ اور دعا کے بارے میں سنت یہ ہے کہ نماز کے بعد کرے ۔
تشریح : گھبراہٹ کے وقت نماز اور دعا دو نوں کر نا ہے ، لیکن سنت یہ ہے کہ نماز پہلے پڑھے اور دعا بعد میں کرے ۔