(٦٥٩) ویطول القراء ة فیہما ) ١ ویخفی عند ابی حنیفة۔ ٢ وقالا یجہر وعن محمد مثل قول ابی حنیفة
سجد فلم یکد یرفع ثم رفع فلم یکد یسجد ثم سجد فلم یکد یرفع ثم رفع و فعل فی الرکعة الآخری مثل ذالک ۔ ( ابو داود شریف ، باب من قال یرکع رکعتین ، ص ١٧٨، نمبر ١١٩٤ نسائی شریف ، باب نوع آخر من صلاة الکسوف ، ص ٢١٠، نمبر ١٤٨٣) اس حدیث میں ہے کہ آپ ۖ نے ایک ہی رکوع کیا ۔۔ حدیث کے انداز سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ حدیث عبد اللہ بن عمرو بن العاص سے منقول ہے ۔
ترجمہ: (٦٥٩)دونوں رکعتوں میں قرأت لمبی کی جائے گی۔
ترجمہ: ١ اور آہستہ کی جائے گی امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔
وجہ: (١) حدیث میں ہے کہ آپ ۖ نے گرہن کی نماز میں لمبی قرأت کی اور یہ بھی ہے کہ آواز سنائی نہیں دیتی تھی ، حدیث یہ ہے ۔ قال سمرة بینما أنا غلام من الانصار نرمی غرضین لنا .... فصلی فقام بنا کاطول ما قام بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم رکع بنا کاطول ما رکع بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا قال ثم سجد بنا کاطول ما سجد بنا فی صلوة قط لا نسمع لہ صوتا ثم فعل فی الرکعة الاخری مثل ذلک۔ (ابو داؤد شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٤ ترمذی شریف ، باب کیف القرأة فی الکسوف ، ص ١٤٧، نمبر ٥٦٢ ) اس حدیث میں لا نسمع لہ صوتا سے پتہ چلتا ہے کہ قرأت آہستہ کرے ۔( ٢) اس ابو داؤد شریف کی دوسری حدیث ہے عن عائشة قالت کسفت الشمس علی عہد رسول اللہ ۖ فخرج رسول اللہ فصلی بالناس فقام فحزرت قرأتہ فرأیت انہ قرأ سورةالبقرة (ابو داؤد شریف، باب القراء ة فی صلوة الکسوف ص ١٧٥ نمبر ١١٨٧) اس حدیث میں ہے کہ میں نے اندازہ لگایا کہ آپ کی قرأت سورۂ بقرہ اتنی لمبی تھی۔اندازہ لگانے کا مطلب یہ ہوگا کہ آپۖ نے قرأت زور سے نہیں کی۔ورنہ تو صاف کہتے کہ آپۖ نے سورۂ بقرہ پڑھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صلوة کسوف میں قرأت سری تھی۔ (٣) عن ابن عباس قال : صلیت ُمع رسول اللہ ۖ صلاة الکسوف فلم اسمع منہ فیھا حرفا من القرآن ۔( مسند احمد ، باب مسند عبد اللہ ابن عباس ، ج اول ، ص ٤٨٣، نمبر ٢٦٦٨) اس حدیث میں ہے کہ قرآن کا ایک حرف بھی نہیں سنا ، جسکا مطلب یہ ہے کہ سورج گرہن میں قرأت آہستہ پڑھی ۔
ترجمہ: ٢ اور صاحبین فر ماتے ہیں کہ قرأت زور سے پڑھے ۔اور امام محمد کی ایک روایت امام ابو حنیفہ کے ساتھ ہے ۔
تشریح : صاحبین کی رائے یہ ہے کہ سورج گرہن میں قرأت زور سے پڑھی جائے ۔ امام محمد کی ایک روایت یہ ہے کہ قرأت آہستہ کہی جائے ، اس صورت میں انکا قول امام ابو حنیفہ کے ساتھ ہو گا ۔