١ وقال الشافعی رکوعان لہ ماروت عائشة۔ ٢ ولنا روایة ابن عمروالحال اکشف علی الرجال لقربہم فکان الترجیح لروایتہ
شریف ، باب من قال اربع رکعات ص ١٧٥ نمبر ١١٨٤) اس حدیث میں بھی اس بات کا تذکرہ ہے کہ ایک رکعت میں دو رکوع نہیں کئے۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سورج گرہن کی نماز میں ایک رکعت میں دو رکوع نہیں کریںگے۔ بلکہ ایک رکوع ہی کیا جائے گا(٤)صرف یہی ایک نماز ہے جس میں دو رکوع کا تذکرہ ہے باقی نمازوں میں ایک رکوع ہے۔اس لئے امام ابو حنیفہ اس طرف گئے ہیں جس میں ایک رکوع کا تذکرہ ہے۔البتہ کوئی دو رکوع کرے گا تو نماز فاسد نہیں ہوگی بلکہ نماز صحیح ہوگی ۔
ترجمہ : ١ اور امام شافعی نے فر ما یا ہر رکعت کے لئے دو رکوع ہوں ۔ انکی دلیل وہ روایت ہے جو حضرت عائشہ نے روایت کی ۔
فائدہ: امام شافعی فرماتے ہیں کہ سورج گرہن کی ہر رکعت میں دو رکوع ہوں۔موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔قال الشافعی عن عائشة عن النبی ۖ ان الشمس کشفت فصلی رسول اللہ ۖ فوصفت صلاتہ رکعتین ، فی کل رکعة رکعتان ۔ ( موسوعة امام شافعی ، کتاب صلاة الکسوف ، ج ثالث ، ص ٢٦١، نمبر ٢٦٤٨) اس میں ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع ہوں ۔
وجہ : (١) ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ جو صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ہے ۔ ان عائشة زوج النبی ۖ اخبرتہ ان رسول اللہ ۖ صلی یوم خسفت الشمس فقام فکبر فقرأ قراء ة طویلة ثم رکع رکوعا طویلا ثم رفع رأسہ فقال سمع اللہ لمن حمدہ وقام کما ھو ثم قرأ قراء ة طویلةوھی ادنی من القراء ة الاولی ثم رکع رکوعا طویلا وھی ادنی من الرکعة الاولی ثم سجد سجودا طویلا ثم فعل فی الرکعة الآخرة مثل ذلک ثم سلم وقد تجلت الشمس ۔ (بخاری شریف ،باب ھل یقول کسفت الشمس او خسفت ص ١٤٢ نمبر ١٠٤٧ مسلم شریف ، کتاب الکسوف ص ٢٩٥ نمبر ٢٠٩٦٩٠١) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر رکعت میں دو رکوع ہوں۔
ترجمہ: ٢ اور ہماری دلیل حضرت ابن عمر کی روایت ہے ، اور قریب ہو نے کی وجہ سے مردوں پر حال زیادہ واضح ہو سکتا ہے، اس لئے ترجیح انکی روایت کو ہو گی ۔
تشریح : ایک روایت ہے حضرت عائشہ کی جس میں ہے کہ ایک رکعت میں دو رکوع فر ما یا ، لیکن یہ عورت ہے اسلئے غالب گمان یہ ہے کہ یہ حضور ۖ سے دور ہو گی اسلئے انکو اتنا پتہ نہیں ہو گا کہ آپ ۖ نے ہر رکعت میں دو رکوع کئے ہیں یا ایک ، اس لئے انکی روایت کو لینا اتنا ٹھیک نہیں ہے ۔ اور حضرت عبد اللہ بن عمر حضور ۖ کے قریب تھے اور انکی روایت سے اندازہ ہو تا ہے کہ ایک ہی رکوع فر ما یا ہے اسلئے انکی روایت کو لینا زیادہ بہتر ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن عَمرو قال : انکشفت الشمس علی عھد رسول اللہ ۖ فقام رسول اللہ ۖ لم یکد یرکع ، ثم رکع فلم یکد یرفع ، ثم رفع فلم یکد یسجد ، ثم