Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

317 - 645
٦   قال یعقوب صلیت بہم المغرب یوم عرفة فسہوت ان اکبر فکبر ابوحنیفة دل ان الامام وان ترک التکبیر لایترکہ المقتدی وہذا لانہ لایؤدی فی حرمة الصلوٰة فلم یکن الامام فیہ حتما وانما ہو مستحب.
 
تشریح : اکیلی عورت فرض پڑھ رہی ہو تو امام ابو حنیفہ  کے یہاں اس پر تکبیر زور سے کہنا واجب نہیں ہے ، لیکن اگر مرد کی اقتداء میں فرض پڑھ رہی ہو تو مرد کے تابع ہو کر تکبیر کہے گی ۔۔ اسی طرح صرف مسافر نماز پڑھتے ہوں تو ان پر تکبیر نہیں ہے ، لیکن اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہوں تو امام کی اتباع میں مسافر تکبیر زور سے کہے گا ۔ 
وجہ : (١) عورت مرد کے تابع ہو کر تکبیر کہے اسکی دلیل اثر ہے ۔ و کان النساء یکبرن خلف أبان بن عثمان ۔   ( بخاری شریف ، باب التکبیر أیام منی و اذا غدا الی عرفة ، ص ١٥٦، نمبر ٩٧٠) اس اثر میں ہے کہ عورتیں حضرت ابان بن عثمان کے پیچھے تکبیر کہا کرتیں تھی ، یعنی  اسکی اتباع میں تکبیر کہتیں تھیں ۔ 
ترجمہ:  ٦   حضرت امام ابو یوسف یعقوب  فر ماتے ہیں کہ عرفہ کے دن میں نے مسافروں کو نماز پڑھائی تو تکبیر کہنا بھول گیا تو امام ابو حنیفہ  نے بعد میں تکبیر کہی ۔ یہ قصہ ا س بات پر دلالت کر تا ہے کہ امام اگر تکبیر چھوڑ بھی دے تو مقتدی اس کو نہ چھوڑے ۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ یہ تکبیر نماز کے تحریمے میں ادا نہیں کی جاتی اس لئے امام کا ہو نا اس میں واجب نہیں بلکہ صرف مستحب ہے ۔ 
تشریح :  حضرت امام ابو یوسف  جنکا اصل نام یعقوب ہے ، اپنے استاد مکرم حضرت امام ابو حنیفہ  کے ساتھ عرفہ میں تھے ، حضرت امام ابو حنیفہ  نے انکوا مام بنایا ، اور انہوں نے لو گوں کو مغرب کی نماز پڑھائی ، اتفاق سے نماز کے بعد تکبیر تشریق کہنا بھول گئے تو حضرت امام ابو حنیفہ  نے پیچھے سے تکبیر کہی ، اور انکے ساتھ سب نے تکبیر کہی ۔ اس واقعہ سے کئی باتیں معلوم ہوئیں  ]١[  اگر امام تکبیر بھول جائے تو مقتدی بھی تکبیر نہ چھوڑے بلکہ وہ زور سے تکبیر کہے تا کہ اسکو سن کر اور لوگ بھی تکبیر کہہ لیں ۔  اسکے بر خلاف اگر امام نے سجدہ سہو چھوڑ دیا تو مقتدی اسکو نہیں کرے گا ، اسکی وجہ یہ ہے کہ سجدہ نماز کے اندر ہو تا ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ نماز کے اندر مقتدی امام کے خلاف نہیں کر سکتا اسلئے مقتدی  امام کو چھوڑ کر سجدہ نہیں کر سکتا ۔ اور تکبیر تشریق سلام پھیرنے کے بعد اور نماز ختم ہو نے کے بعد کہی جاتی ہے اسلئے اس میں امام کی کوئی مخالفت نہیں ہے اسلئے مقتدی اسکو کہہ سکتا ہے، امام کا ہو نا واجب نہیں ، البتہ امام کی اقتداء میںکہنا مستحب ہے۔]٢[ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت امام ابو یوسف  کی اتنی عظمت تھی کہ حضرت امام ابو حنیفہ  نے انکو اپنا امام بنا یا ۔  حرمة الصلاة : کا ترجمہ ہے ، نمازکے تحریمے میں ۔ 
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter