٦ قال یعقوب صلیت بہم المغرب یوم عرفة فسہوت ان اکبر فکبر ابوحنیفة دل ان الامام وان ترک التکبیر لایترکہ المقتدی وہذا لانہ لایؤدی فی حرمة الصلوٰة فلم یکن الامام فیہ حتما وانما ہو مستحب.
تشریح : اکیلی عورت فرض پڑھ رہی ہو تو امام ابو حنیفہ کے یہاں اس پر تکبیر زور سے کہنا واجب نہیں ہے ، لیکن اگر مرد کی اقتداء میں فرض پڑھ رہی ہو تو مرد کے تابع ہو کر تکبیر کہے گی ۔۔ اسی طرح صرف مسافر نماز پڑھتے ہوں تو ان پر تکبیر نہیں ہے ، لیکن اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہوں تو امام کی اتباع میں مسافر تکبیر زور سے کہے گا ۔
وجہ : (١) عورت مرد کے تابع ہو کر تکبیر کہے اسکی دلیل اثر ہے ۔ و کان النساء یکبرن خلف أبان بن عثمان ۔ ( بخاری شریف ، باب التکبیر أیام منی و اذا غدا الی عرفة ، ص ١٥٦، نمبر ٩٧٠) اس اثر میں ہے کہ عورتیں حضرت ابان بن عثمان کے پیچھے تکبیر کہا کرتیں تھی ، یعنی اسکی اتباع میں تکبیر کہتیں تھیں ۔
ترجمہ: ٦ حضرت امام ابو یوسف یعقوب فر ماتے ہیں کہ عرفہ کے دن میں نے مسافروں کو نماز پڑھائی تو تکبیر کہنا بھول گیا تو امام ابو حنیفہ نے بعد میں تکبیر کہی ۔ یہ قصہ ا س بات پر دلالت کر تا ہے کہ امام اگر تکبیر چھوڑ بھی دے تو مقتدی اس کو نہ چھوڑے ۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ یہ تکبیر نماز کے تحریمے میں ادا نہیں کی جاتی اس لئے امام کا ہو نا اس میں واجب نہیں بلکہ صرف مستحب ہے ۔
تشریح : حضرت امام ابو یوسف جنکا اصل نام یعقوب ہے ، اپنے استاد مکرم حضرت امام ابو حنیفہ کے ساتھ عرفہ میں تھے ، حضرت امام ابو حنیفہ نے انکوا مام بنایا ، اور انہوں نے لو گوں کو مغرب کی نماز پڑھائی ، اتفاق سے نماز کے بعد تکبیر تشریق کہنا بھول گئے تو حضرت امام ابو حنیفہ نے پیچھے سے تکبیر کہی ، اور انکے ساتھ سب نے تکبیر کہی ۔ اس واقعہ سے کئی باتیں معلوم ہوئیں ]١[ اگر امام تکبیر بھول جائے تو مقتدی بھی تکبیر نہ چھوڑے بلکہ وہ زور سے تکبیر کہے تا کہ اسکو سن کر اور لوگ بھی تکبیر کہہ لیں ۔ اسکے بر خلاف اگر امام نے سجدہ سہو چھوڑ دیا تو مقتدی اسکو نہیں کرے گا ، اسکی وجہ یہ ہے کہ سجدہ نماز کے اندر ہو تا ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ نماز کے اندر مقتدی امام کے خلاف نہیں کر سکتا اسلئے مقتدی امام کو چھوڑ کر سجدہ نہیں کر سکتا ۔ اور تکبیر تشریق سلام پھیرنے کے بعد اور نماز ختم ہو نے کے بعد کہی جاتی ہے اسلئے اس میں امام کی کوئی مخالفت نہیں ہے اسلئے مقتدی اسکو کہہ سکتا ہے، امام کا ہو نا واجب نہیں ، البتہ امام کی اقتداء میںکہنا مستحب ہے۔]٢[ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت امام ابو یوسف کی اتنی عظمت تھی کہ حضرت امام ابو حنیفہ نے انکو اپنا امام بنا یا ۔ حرمة الصلاة : کا ترجمہ ہے ، نمازکے تحریمے میں ۔