١ وقالا ہو علیٰ کل من صلی المکتوبة لانہ تبع للمکتوبة ٢ ولہ ماروینا من قبل
کے بعد کہی جائے گی۔ آج کل اسی پر فتوی ہے۔ (٣) مرد کی جماعت پر ہے صرف عورتوں کی جماعت پر نہیں ، اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن أشعث قال : کان الحسن لا یری التکبیر علی النساء أیام التشریق ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٧، فی النساء علیھن تکبیر أیام التشریق ، ج ثانی ، ص٩ ، نمبر٥٨٦٤) اس اثر میں ہے کہ عورتوں پر تکبیر نہیں ہے ۔ (٤)جماعت کے ساتھ نماز پڑھے تو تکبیر تشریق کہے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال : لا یکبر الا أن یصلی فی جماعة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٣، فی الرجل یصلی وحدہ یکبر ام لا ؟ ، ج ثانی ، ص ٦ ، نمبر ٥٨٣٠) اس اثر میں ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے تو تکبیر پڑھے ورنہ نہیں ۔
ترجمہ: ١ اور صاحبین نے فر ما یا کہ تکبیر تشریق ہر فرض نماز پڑھنے والے پر ہے ، اسلئے کہ وہ فرض کے تابع ہے ۔
تشریح : صاحبین کی رائے یہ ہے کہ جو کوئی بھی فرض نماز پڑھے وہ فرض کے بعد تکبیر تشریق کہے ، چاہے جماعت کے ساتھ پڑھے چا ہے تنہا ، چاہے مقیم ہو یا مسافر ، چاہے مرد ہو یا عورت سب تکبیر تشریق پڑھے ۔وہ فر ماتے ہیں کہ تکبیر فرض کے تابع ہے ، اس لئے جو بھی فرض پڑھے گا وہ تکبیر تشریق بھی کہے گا ۔
وجہ : (١) تنہا نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے اسکی دلیل یہ اثر ہے۔ عن عمرو عن الحسن قال : اذا صلی وحدہ أو فی جماعة أو تطوع کبر ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٣، فی الرجل یصلی وحدہ یکبر ام لا ؟ ، ج ثانی ، ص ٦ ، نمبر ٢٨٢٩) اس اثر میں ہے کہ اکیلا نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے ۔(٢) اور عورت اکیلی نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال یحب للنساء أن یکبر ن دبر الصلاة أیام التشریق ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٧، فی النساء علیھن تکبیر أیام التشریق ، ج ثانی ، ص٩ ، نمبر ٥٨٦٣) اس اثر میں ہے کہ عورتوں پر تکبیر ہے ۔ و کانت میمونة تکبر یوم النحر ۔ (بخاری شریف ، باب التکبیر أیام منی و اذا غدا الی عرفة ، ص ١٥٦، نمبر ٩٧٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت میمونہ تکبیر تشریق کہا کر تیں تھیں ۔ جس سے معلوم ہوا کہ تنہا عورت بھی تکبیر کہہ سکتی ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور امام ابو حنیفہ کی دلیل وہ حدیث ہے جو پہلے روایت کی ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کی رائے یہ ہے کہ شہر والوں پر تکبیر تشریق ہے گاؤں والوں پر نہیں اسکی دلیل پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت علی کا قول تھا کہ ۔ قال علی : لا جمعة و لا تشریق و لا صلاة فطر و لا اضحی الا فی مصر جامع او مدینة عظیمة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، نمبر ٥٠٥٩مصنف عبد الرزاق ، نمبر٥١٩١)اس اثر میں ہے کہ شہر کے علاوہ پر تکبیر نہیں ۔