Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

315 - 645
 ١  وقالا ہو علیٰ کل من صلی المکتوبة لانہ تبع للمکتوبة    ٢   ولہ ماروینا من قبل       

کے بعد کہی جائے گی۔ آج کل اسی پر فتوی ہے۔  (٣)  مرد کی جماعت پر ہے صرف عورتوں کی جماعت پر نہیں ، اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن أشعث قال : کان الحسن لا یری التکبیر علی النساء أیام التشریق ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٧، فی النساء علیھن تکبیر أیام التشریق ، ج ثانی ، ص٩ ، نمبر٥٨٦٤) اس اثر میں ہے کہ عورتوں پر تکبیر نہیں ہے ۔ (٤)جماعت کے ساتھ نماز پڑھے تو تکبیر تشریق کہے اسکے لئے یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال : لا یکبر الا أن یصلی فی جماعة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٣، فی الرجل یصلی وحدہ یکبر ام لا ؟ ، ج  ثانی ، ص ٦ ، نمبر ٥٨٣٠) اس اثر میں ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے تو تکبیر پڑھے ورنہ نہیں ۔
 ترجمہ:   ١  اور صاحبین  نے فر ما یا کہ تکبیر تشریق ہر فرض نماز پڑھنے والے پر ہے ، اسلئے کہ وہ فرض کے تابع ہے ۔ 
تشریح :  صاحبین  کی رائے یہ ہے کہ جو کوئی بھی فرض نماز پڑھے وہ فرض کے بعد تکبیر تشریق کہے ، چاہے جماعت کے ساتھ پڑھے چا ہے تنہا ، چاہے مقیم ہو یا مسافر ، چاہے مرد ہو یا عورت سب تکبیر تشریق پڑھے ۔وہ فر ماتے ہیں کہ تکبیر فرض کے تابع ہے ، اس لئے جو بھی فرض پڑھے گا وہ تکبیر تشریق بھی کہے گا ۔
 وجہ : (١) تنہا نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے اسکی دلیل یہ اثر ہے۔ عن عمرو عن الحسن قال : اذا صلی وحدہ أو فی جماعة أو تطوع کبر ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٣، فی الرجل یصلی وحدہ یکبر ام لا ؟ ، ج ثانی ، ص ٦ ، نمبر ٢٨٢٩) اس اثر میں ہے کہ اکیلا نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے ۔(٢)  اور عورت اکیلی نماز پڑھے تب بھی تکبیر کہے اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن ابراھیم قال یحب للنساء أن یکبر ن دبر الصلاة أیام التشریق ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٣٧، فی النساء علیھن تکبیر أیام التشریق ، ج ثانی ، ص٩ ، نمبر ٥٨٦٣) اس اثر میں ہے کہ عورتوں پر تکبیر ہے ۔ و کانت میمونة تکبر یوم النحر ۔ (بخاری شریف ، باب التکبیر أیام منی و اذا غدا الی عرفة ، ص ١٥٦، نمبر ٩٧٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت میمونہ   تکبیر تشریق کہا کر تیں تھیں ۔  جس سے معلوم ہوا کہ تنہا عورت بھی تکبیر کہہ سکتی ہے ۔ 
ترجمہ:  ٢  اور امام ابو حنیفہ  کی دلیل وہ حدیث ہے جو پہلے روایت کی ۔
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی رائے یہ ہے کہ شہر والوں پر تکبیر تشریق ہے گاؤں والوں پر نہیں اسکی دلیل پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت علی  کا قول تھا کہ ۔ قال علی  : لا جمعة و لا تشریق و لا صلاة فطر و لا اضحی الا فی مصر جامع او مدینة عظیمة ۔( مصنف ابن ابی شیبة  ، نمبر ٥٠٥٩مصنف عبد الرزاق ، نمبر٥١٩١)اس اثر میں ہے کہ شہر کے علاوہ پر تکبیر نہیں ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter