١ لان الصلوٰة بہذہ الصفة لم تعرف قربة الابشرائط لاتتم بالمنفرد (٦٤٦) فان غم الہلال وشہدواعند الامام برؤیة الہلال بعدالزوال صلی العید من الغد) ١ لان ہٰذا تاخیر بعذروقد ورد فیہ الحدیث(٦٤٧) فان حدث عذر یمنع من الصلوٰة فی الیوم الثانی لم یصلہا بعدہ)
فلیصل اربعا (مصنف ابن ابی شیبة، ٤٢٩ الرجل تفوتہ الصلوة فی العید کم یصلی ج ثانی ص ٤،نمبر٨٧٩٩ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جس کی نماز عید فوت ہو جائے وہ نفلی طور پر چار رکعت پڑھے۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ اس طرح کی نماز قربت متعارف نہیںہے مگر کچھ ایسی شرائط کے ساتھ کہ منفرد آدمی سے پوری نہیں ہو سکتی ۔
تشریح : ۔ عید کی نماز نہ پڑھنے کی دلیل عقلی ہے ۔ کہ عید کی نماز قائم کرنے کے لئے ایسی شرائط ہیں کہ اکیلا آدمی اسکو پوری نہیں کر سکتا اسلئے عید کی نماز چھوٹ جانے کے بعد اسکو نہیں پڑھ سکتا ، مثلا عید کی نماز کے لئے جماعت شرط ہے ، تو اکیلا آدمی جماعت نہیں کر سکتا ، عید قائم کر نے کے لئے سلطان ہو نا شرط ہے ، اور یہاں سلطان نہیں ہے اس لئے بھی عید نہیں پڑھ سکتا ۔ البتہ دو رکعت نفل کے طور پر پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: (٦٤٦)پس اگر لوگوں کو چاند نظر نہ آئے اور امام کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی زوال کے بعد دی تو عید کی نماز اگلی صبح کو پڑھے گا۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ یہ عذر کی بناء پر تاخیر ہے ، اور اس بارے میں حدیث وارد ہو ئی ہے
تشریح : انتیس کی شام کو لو گوں کو چاند دکھائی نہیں دیا ، اب دوسرے دن زوال کے بعد ، یا ٹھیک دو پہر کو دو آدمیوں نے چاند دیکھنے کی گواہی دی تو چونکہ عید کی نماز کا وقت ختم ہو چکا ہے اس لئے آج نماز نہیں پڑھے گا اب اگلی صبح کو نماز پڑھے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ عذر کی بنا پر یہ تا خیر ہوئی اور حدیث میں اسکی وضاحت ہے کہ صحابہ کو پہلے دن چاند نظر نہیں آیا اور زوال کے بعد چاند دیکھنے کی گواہی دی تو آپ ۖ نے فر ما یا کہ کل عید کی نماز پڑھیں ۔
وجہ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے۔ عن ابی عمیر بن انس عن عمومة لہ من اصحاب النبی ۖ ان رکبا جاء وا الی النبی ۖ یشھدون انھم روا الھلال بالامس فامرھم ان یفطروا واذا اصبحوا ان یغدوا الی مصلا ھم (ابو داؤد شریف ، باب اذا لم یخرج الامام للعید من یومہ یخرج من الغد ص ١٧١ نمبر ١١٥٧ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الشھادة علی رؤیة الھلال ، ص ٢٣٧،نمبر ١٦٥٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زوال کے بعد چاند دیکھنے کی گواہی آئے تو اگلے دن نماز عید پڑھی جائے گی۔
ترجمہ: (٦٤٧)پس اگر کوئی عذر پیش آجا ئے کہ لوگوں کو دوسرے دن بھی نماز سے روک دے تو اس کے بعد نماز عید نہیں پڑھی