٢ وعن ابی یوسف انہ لا یرفع والحجة علیہ ماروینا (٦٤٣) قال ویخطب بعد الصلوٰة خطبتین )
١ بذلک ورد النقل المستفیض
تشریح : متن میں جو ہاتھ اٹھانے کا ذکر ہے اس سے مراد یہ ہے کہ رکوع میں جاتے وقت جو تکبیر ہے اس وقت ہاتھ نہ اٹھائے ، اس وقت ہاتھ اٹھانا امام شافعی کے یہاں مسنوں ہے ، ہمارے یہاںنہیں ، اسکے علاوہ تکبیر زوائد اور تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھائے ۔ صاحب ھدایہ نے جس اثر کی طرف اشارہ کیا ہے اس میں سات جگہ ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ ہے ، لیکن عید کی تکبیر زوائد کے وقت ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ نہیں ہے ۔ تکبیر زوائد میں ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ اوپر کے اثر میں گزر گیا ۔ صاحب ھدایہ کا اثر یہ ہے ۔عن ابن عباس قال : لا ترفع الأیدی الا فی سبع مواطن : ]ا[ذا قام الی الصلوة ]٢[ و اذا رأی البیت ]٣[ و علی الصفا ]٤[ و المروة ]٥[ و فی عرفات ]٦[و فی جمع ]٧[ و عند الجمار ۔( مصنف ابن ابی شیبة، ٥ من کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرة ثم لا یعود ، ج اول ، ص ٢١٤، نمبر ٢٤٥٠ سنن بیھقی ،باب رفع الیدین اذا رأی البیت ، ج خامس ، ص ١١٧، نمبر ٩٢١٠) اس اثر میں ہے کہ سات جگہ تکبیر کہتے وقت ہاتھ اٹھایا جائے گا ۔جس میںعید کا تذکرہ نہیں ہے ۔ البتہ اوپر کے اثر میں ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ ہے جس سے ہاتھ اٹھانا ثابت کر تے ہیں
ترجمہ: ٢ حضرت امام ابو یوسف سے ایک روایت یہ ہے کہ تکبیر زوائد میں ہاتھ نہیں اٹھا یا جائے گا ۔ لیکن انکے خلاف حجت وہ اثر ہے جو اوپر گزر گیا
تشریح : حضرت امام ابو یوسف کی ایک روایت یہ ہے کہ تکبیر زوائد میں ہا تھ نہیں اٹھا یا جائے گا ، لیکن اوپر جو اثر بیان کیا وہ حضرت امام ابو یوسف کی روایت کے خلاف ہے ۔
ترجمہ: (٦٤٣)پھر نماز کے بعد خطبہ دیں دو خطبے ۔
ترجمہ: ١ اسکے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئیں ہیں ۔
تشریح: جس طرح جمعہ میںدو خطبے دیئے جاتے ہیں اسی طرح عیدین میں بھی دو خطبے دیئے جائیںگے۔
وجہ : (١)نماز کے بعد خطبہ دینے کی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن ابن عمر قال کان النبی ۖ وابو بکر و عمر یصلون العیدین قبل الخطبة (بخاری شریف ، باب الخطبة بعد العید ص ١٣١ نمبر ٩٦٣ مسلم شریف ، باب کتاب صلاة العیدین ، ص ٣٥٣، نمبر ٢٠٤٤٨٨٤) اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ نماز کے بعد دیا جائے گا۔ (٢)۔سمعت ابن عباس قال خرجت مع النبی ۖ یوم فطر او اضحی فصلی العید ثم خطب ثم اتی النساء فوعظھن (بخاری شریف،باب خروج الصبیان الی المصلی ،ص ١٣٢، نمبر ٩٧٥ مسلم شریف ، باب کتاب صلاة العیدین ، ص٣٥٤، نمبر ٢٠٤٥٨٨٤) اس حدیث میں خطبے کا تذکرہ