(٦٤٢) قال یرفع یدیہ فی تکبیرات العیدین ) ١ یرید بہ ماسوی التکبیر فی الرکوع لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا ترفع الایدی الا فی سبع مواطن وذکر من جملتہا تکبیرات الاعیاد
ماجةشریف ،باب ما جاء فی کم یکبر الامام فی صلاة العیدین ، ص ١٨٢، نمبر١٢٧٧ دار قطنی ، کتاب العیدین ج ثانی ص ٣٦ نمبر ١٧١١ ) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جائے گی اور قرأت سے پہلے کہی جائے گی۔ یہ اختلاف استحباب کا ہے۔(٢)عن عمار ابن ابی عمار أن ابن عباس کبر فی عید ثنتی عشرة تکبیرة ، سبعا فی الاولی و خمسا فی الأخرة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٢٠، فی التکبیر فی العیدین و اختلافھم فیہ ، ج اول ، ٤٩٦، نمبر ٥٧٢٣ مصنف عبد الرزاق ، باب التکبیر فی الصلوة یوم العید ، ج ثالث ، ص ١٦٦، نمبر ١٥٧٠) اس اثر میں ہے کہ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہی ، تو دونوں کو ملا کر بارہ تکبیر یں زوائدہوئیں ، اور ایک تکبیر تحریمہ کی اور دونوں رکعتوں میں دو تکبیریں رکوع کی ہوئیں ، تو مجموعہ تین ہوئیں ، اور بارہ تکبیر زوائد ملا کر پندرہ تکبیریںہوئیں ۔صاحب ھدایہ نے اسی سب کو ملا کر پندرہ تکبیریں کہی ہیں
ستة عشرة ]تکبیرة [ سولہ تکبیریں بن جانے کی روایت یہ ہے ۔ عن عطاء أن ابن عباس کبر فی عید ثلاث عشرة : سبعا فی الاولی و ستا فی الأخرة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٢٠، فی التکبیر فی العیدین و اختلافھم فیہ ، ج اول ، ٤٩٤، نمبر ٥٧٠١ ) اس اثر میں ہے کہ پہلی رکعت میں سات تکبیر، اور دوسری رکعت میںچھے تکبیریں ، تو دونوں ملا کر تیرہ تکبیریں ہوئیں ، اور ایک تکبیر تحریمہ کی اور دو تکبیریں دو نوں رکوع کی ، سب ملا کر سولہ تکبیریں ہو ئیں ۔
ترجمہ: (٦٤٢) دو نوں ہاتھ عیدین کی تکبیرمیں اٹھائے گا۔
تشریح : جب جب تکبیر زوائد کہے گا تو کہتے وقت ہاتھ بھی کا نوں تک اٹھائے تاکہ شعار کا اظہار زیادہ ہو ۔
وجہ : (١)عن ابن جریج قال : قلت لعطاء : یرفع الامام یدیہ کلما کبر ھذا التکبیر الزیادة فی صلوة الفطر ؟ قال : نعم و یرفع الناس أیضا ۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب التکبیر بالیدین ، ج ثالث ، ص ١٦٩، نمبر ٥٧١٦) اس اثر میں ہے کہ تکبیر زوائد کے وقت ہاتھ بھی اٹھائے (٢) ان عمر بن الخطاب کان یرفع یدیہ مع کل تکبیرة فی الجنازة والعیدین وھذا منقطع (سنن للبیھقی ، باب رفع الیدین فی تکبیر العید ج ثالث ص٤١٢،نمبر٦١٨٩ مصنف عبد الرزاق ،باب التکبیر بالیدین ج ثالث ص ١٦٩ نمبر٥٧١٦) اس سے معلوم ہوا کہ تکبیر زوائد کہتے وقت ہاتھ بھی کانوں تک اٹھائے گا۔
ترجمہ: ١ اس سے مراد رکوع میں تکبیر کے علاوہ ہے حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ ہاتھ نہیں اٹھا یا جائے گا مگر سات جگہوں پر اور اسکے مجموعے میں سے عید کی تکبیر کو ذکر کیا ۔