٥ والشافعی اخذ بقول ابن عباس انہ حمل المروی کلہ علی الزوائد فصارت التکبیرات عندہ خمسة عشرا وستة عشر
پہلی رکعت میں اسکو تکبیر افتتاح کے ساتھ جمع کر نا واجب ہو گا فرضیت کے اعتبار سے اور پہلے ہو نے کے اعتبار سے قوی ہو نے کی وجہ سے ، اور دوسری رکعت میں تکبیر رکوع کے علاوہ کوئی نہیں پائی گئی ہے اسلئے اس کے ساتھ ملا نا واجب ہو گا ۔
تشریح : پہلی رکعت میں تکبیر زوائد تکبیر تحریمہ کے ساتھ کیوں ہو اور قرأت سے پہلے کیوں ہو ۔ اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد اور رکوع کی تکبیر کے ساتھ کیوں ہو اسکی دلیل عقلی ہے ۔ اسکا حاصل یہ ہے کہ تکبیرات زوائد دین کے اعلام یعنی شعائر اور جھنڈوں میں سے ہیں ، اسی جھنڈے کو بلند کر نے کے لئے اسکو زور سے پڑھا جا تا ہے ، اور شعائر کا قاعدہ یہ ہے کہ اور تکبیر جو پڑھی جاتی ہو اسکے ساتھ ملا کر پڑھی جائے ، اس اعتبار سے تکبیر تحریمہ اسکے زیادہ مناسب ہے کہ اسکے ساتھ ملا کر پڑھی جائے ، کیونکہ وہ تکبیرفرض ہے اس اعتبار سے اسکی قوت ہے اور نماز کے بالکل شروع میں ہے اسلئے تکبیر افتتاح جسکو تکبیر تحریمہ کہتے ہیں اسکے ساتھ ملا کر تکبیر زوائد کو پڑھنا زیادہ بہتر ہے یہی وجہ ہے کہ سب اماموں کے نزدیک پہلی رکعت میں تکبیر زوائد تکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی ہے ۔ ۔اور دوسری رکعت میںرکوع کی تکبیر کے علاوہ کوئی اور تکبیر اہم نہیں ہے اسلئے دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر کے ساتھ تکبیر زوائد کو ملا کر پڑھنا زیادہ بہتر ہے ۔ اصل تو وہ اثر ہے جو پہلے گزر گیا ۔
ترجمہ: ٥ امام شافعی نے حضرت ابن عباس کے قول کو لیا مگر جتنی تکبیر وں کی روایت ہے سب کو زوائد پر محمول کیا اسلئے انکے نزدیک پندرہ تکبیریں یا سولہ تکبیریں ہو گئیں ۔
تشریح : امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہی جائے گی اور دونوں میں قرأت کے پہلے تکبیر کہی جائے گی، کیونکہ بہت سی رویت میں اس کا ثبوت ہے ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی ....ثم کبر سبعا لیس فیھا تکبیرة الافتتاح ، ثم قرأ و رکع و سجد ، فاذا قام فی الثانیة قام بتکبیرة القیام ،ثم کبر خمسا سوی تکبیرة القیام ۔ ( مو سوعة امام شافعی ، باب التکبیرفی صلاة العیدین ، ج ثالث ، ص٢٣٤، نمبر ٢٥٦٣) اس عبارت میں ہے کہ پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میںپانچ تکبیر زوائد کہے اور دونوں میں قرأت سے پہلے کہے۔
صاحب ھدایہ کی رائے یہ ہے کہ حضرت امام شافعی نے تکبیر تحریمہ اور دو نوں رکعتوں کے رکوع کی تکبیر کو بھی بارہ تکبیر زوائد کے ساتھ ملا دیا جسکی وجہ سے سب تکبیر ملا کر پندرہ تکبیریں ہو گئیں ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ دوسری رکعت میں چھے تکبیر زوائد ہیں ، اس روایت کے اعتبارسے سولہ تکبیریں ہو جائیں گی ۔
وجہ : (١) حدیث ہے۔ عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال قال نبی اللہ التکبیر فی الفطر سبع فی الاولی و خمس فی ا لآخرة والقراء ة بعدھما کلیتھم(ابو داؤد شریف ، باب التکبیر فی العیدین ص ١٧٠ نمبر ١١٥١ابن