Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

301 - 645
٣   فاما المذہب فالقول الاوّل لان التکبیر ورفع الایدی خلاف المعہود فکان الاخذ بالاقل اولی   ٤   ثم التکبیرات من اعلام الدین حتی یجہر بہا فکان الاصل فیہا الجمع وفی الرکعة الاولیٰ یجب الحاقہا بتکبیرة الافتتاح لقوتہا من  حیث الفرضیة والسبق وفی الثانیة لم یوجد الاتکبیرة الرکوع فوجب الضم الیہا 

دوسری رکعت میں پانچ  تکبیر کہے پھر قرأت کرے ، اور ایک روایت میں ہے کہ دوسری رکعت میں چار تکبیر کہے ۔ آج کل عام لو گوں کا عمل حضرت عبد اللہ ابن عباس  کے قول پر ہے ، کیونکہ بنو عباس کے خلفاء نے اس کا حکم دیا ہے ۔ 
 تشریح :  حضرت ابن عباس  کا عام قول تو یہی ہے کہ پہلی رکعت میں سات تکبیر کہے اور دوسری رکعت میں پانچ ۔ لیکن ایک قول یہ بھی ہے پہلی رکعت میں پانچ اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر زوائد کہے ، اور ایک روایت میں ہے کہ دوسری رکعت میں چار تکبیر کہے ، اور دونوں رکعتوں میں تکبیر قرأت سے پہلے کہے۔ مصنف فر ماتے ہیں کہ اس وقت حضرت ابن عباس کے بیٹوں کی خلافت ہے اسلئے انہوں نے حکم دیا کہ حضرت ابن عباس کے قول کے مطابق تکبیر کہی جائے اسلئے انہیں کے قول پر عام لوگ عمل کر رہے ہیں ۔ 
وجہ : (١) دوسری روایت کے مطابق اثر یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن حارث قال : صلی بنا ابن عباس یوم عید فکبر تسع تکبیرات :خمسا فی الاولی و أربعا فی الآخرة و آلی بین القرأتین ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٢٠، فی التکبیر فی العیدین و اختلافھم فیہ ، ج اول ، ص ٤٩٥، نمبر ٥٧٠٧) اس اثر میں ہے کہ عبد اللہ ابن عباس  نے پہلی میں پانچ اور دوسری میں چار تکبیر کہی       
ترجمہ: ٣  بہر حال صحیح مذہب تو پہلا ہی قول ہے اسلئے کہ تکبیر کہنا اور ہاتھ اٹھانا معہود کے خلاف ہے اسلئے کم سے کم کو لینا اولی ہے ۔ 
تشریح : صرف چھے تکبیر زوائد ہو نے کی حنفیہ کی جانب سے یہ دلیل عقلی ہے ۔ جسکا حاصل یہ ہے کہ تکبیر کہنا اور ہاتھ اٹھانا یہ عام نمازوں کا جو خاکہ ذہن میں ہے اسکے خلاف ہے ، کیونکہ نماز میں سکون سے رہنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ آیت میں ہے۔ حافظوا علی الصلوات و الصلوة الوسطی ٰو قوموا للہ قٰنتین ۔ ( آیت ٢٣٨، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے سکون سے نماز میں کھڑا رہو ، اسلئے بار بار ہاتھ  اٹھانا اتنا اچھا نہیں ہے اسلئے جتنا کم ہا تھ اٹھانا پڑے وہ بہتر ہے ، اور اثر سے کم سے کم تین مرتبہ ہا تھ اٹھانے کی روایت ملتی ہے اسلئے تین مرتبہ اٹھانا بہتر ہو گا ۔  ۔ معہود : کا ترجمہ ہے ، ذہن میں کسی چیز کے بارے میں جو ایک خاکہ ہو تا ہے اسکو معہود کہتے ہیں ۔ 
ترجمہ: ٤  پھر تکبیر دین کے اعلام میں سے ہے یہی وجہ ہے کہ اسکو زور سے پڑھا جا تا ہے ، اسلئے اصل اس میں جمع کر نا ہو گا ، اور 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter