٣ فاما المذہب فالقول الاوّل لان التکبیر ورفع الایدی خلاف المعہود فکان الاخذ بالاقل اولی ٤ ثم التکبیرات من اعلام الدین حتی یجہر بہا فکان الاصل فیہا الجمع وفی الرکعة الاولیٰ یجب الحاقہا بتکبیرة الافتتاح لقوتہا من حیث الفرضیة والسبق وفی الثانیة لم یوجد الاتکبیرة الرکوع فوجب الضم الیہا
دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہے پھر قرأت کرے ، اور ایک روایت میں ہے کہ دوسری رکعت میں چار تکبیر کہے ۔ آج کل عام لو گوں کا عمل حضرت عبد اللہ ابن عباس کے قول پر ہے ، کیونکہ بنو عباس کے خلفاء نے اس کا حکم دیا ہے ۔
تشریح : حضرت ابن عباس کا عام قول تو یہی ہے کہ پہلی رکعت میں سات تکبیر کہے اور دوسری رکعت میں پانچ ۔ لیکن ایک قول یہ بھی ہے پہلی رکعت میں پانچ اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر زوائد کہے ، اور ایک روایت میں ہے کہ دوسری رکعت میں چار تکبیر کہے ، اور دونوں رکعتوں میں تکبیر قرأت سے پہلے کہے۔ مصنف فر ماتے ہیں کہ اس وقت حضرت ابن عباس کے بیٹوں کی خلافت ہے اسلئے انہوں نے حکم دیا کہ حضرت ابن عباس کے قول کے مطابق تکبیر کہی جائے اسلئے انہیں کے قول پر عام لوگ عمل کر رہے ہیں ۔
وجہ : (١) دوسری روایت کے مطابق اثر یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن حارث قال : صلی بنا ابن عباس یوم عید فکبر تسع تکبیرات :خمسا فی الاولی و أربعا فی الآخرة و آلی بین القرأتین ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٢٠، فی التکبیر فی العیدین و اختلافھم فیہ ، ج اول ، ص ٤٩٥، نمبر ٥٧٠٧) اس اثر میں ہے کہ عبد اللہ ابن عباس نے پہلی میں پانچ اور دوسری میں چار تکبیر کہی
ترجمہ: ٣ بہر حال صحیح مذہب تو پہلا ہی قول ہے اسلئے کہ تکبیر کہنا اور ہاتھ اٹھانا معہود کے خلاف ہے اسلئے کم سے کم کو لینا اولی ہے ۔
تشریح : صرف چھے تکبیر زوائد ہو نے کی حنفیہ کی جانب سے یہ دلیل عقلی ہے ۔ جسکا حاصل یہ ہے کہ تکبیر کہنا اور ہاتھ اٹھانا یہ عام نمازوں کا جو خاکہ ذہن میں ہے اسکے خلاف ہے ، کیونکہ نماز میں سکون سے رہنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ آیت میں ہے۔ حافظوا علی الصلوات و الصلوة الوسطی ٰو قوموا للہ قٰنتین ۔ ( آیت ٢٣٨، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے سکون سے نماز میں کھڑا رہو ، اسلئے بار بار ہاتھ اٹھانا اتنا اچھا نہیں ہے اسلئے جتنا کم ہا تھ اٹھانا پڑے وہ بہتر ہے ، اور اثر سے کم سے کم تین مرتبہ ہا تھ اٹھانے کی روایت ملتی ہے اسلئے تین مرتبہ اٹھانا بہتر ہو گا ۔ ۔ معہود : کا ترجمہ ہے ، ذہن میں کسی چیز کے بارے میں جو ایک خاکہ ہو تا ہے اسکو معہود کہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٤ پھر تکبیر دین کے اعلام میں سے ہے یہی وجہ ہے کہ اسکو زور سے پڑھا جا تا ہے ، اسلئے اصل اس میں جمع کر نا ہو گا ، اور